یوسف حسن ہمارے عہد کے اہم اور بڑے ادیب تھے، کشور ناہید
اسلام آباد (نامہ نگا ر)پروفیسر یوسف حسن ہمارے عہد کے اہم اور بڑے ادیب تھے۔ بڑے ادیب انقلابی تحریروں کے حامل ہوتے ہیں۔ لکھنا مشکل کام ہے جبکہ بولنا آسان ہے۔ لکھنے والے لکھے ہوئے الفاظ میں اپنا فلسفہ سامنے رکھ دیتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار کشور ناہید نے اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام معروف شاعر، نقاد، ترقی پسند ادیب اور دانشورپروفیسر یوسف حسن کی یاد میںمنعقدہ ’’تعزیتی ریفرنس بیاد ِ پروفیسر یوسف حسن‘‘،میںصدارت کرتے ہوئے کیا۔ نظامت ڈاکٹر روش ندیم نے کی۔ افتخارعارف نے کہا کہ یوسف حسن نے خود کو جدید مارکسزم سے جوڑے رکھا۔ انھوں نے تمام عمر ترقی پسند فلسفے کو ایک منشور کے طور پر پیشِ نظر رکھا۔ یوسف حسن نے جدید ترقی پسند ادب اور فلسفیانہ افکار کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔ اشفاق سلیم مرزا نے کہا کہ پروفیسر یوسف حسن تمام عمر طبقاتی کشمکش کے مارکسی پہلو پر فکر و اظہار کرتے رہے۔ اس حوالے سے انھوں نے نوجوان نسل کے دل موہ لیے۔ پروفیسر جلیل عالی نے کہا کہ یوسف حسن کے ساتھ طویل مکالمے ہوتے تھے۔ نظریہ کے اختلاف کے باوجود ہماری فکری ہم آہنگی ہمیشہ قائم رہی ہے۔ اختر عثمان نے کہا کہ یوسف حسن نے مارکسزم کے حوالے سے انتہائی محنت کے ساتھ نظریہ سازی کی اور اسے زمین اور لوگوں سے جوڑا۔ ڈاکٹر وحید احمد نے کہا کہ یوسف حسن ایک معلم ، شاعر، ادیب اور نقاد تھے لیکن بنیادی طور پر ایک نظریاتی شخص تھے۔ ان کی سوچ سے اختلافات کیا جا سکتا ہے لیکن وہ ایک سچے اور کھرے انسان تھے۔ علی ارمان نے پروفیسر یوسف حسن کو منظوم خراج پیش ۔ کشور ناہید