عالم اسلام کفری طاقتوں کی پالیسیوں سے فوراً علیحدگی اختیار کرے : سمیع الحق
نوشہرہ(اے پی پی) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ اور دارالعلوم حقانیہ کے مہتمم مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ امریکہ اوریورپ کے عالم اسلام اور مسلمانوں کے خلاف عزائم بہت سنگین ہیں ایسے حالات میں حکومت پاکستان اور عالم اسلام کا فرض ہے کہ وہ امریکہ کے بارے میں اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرے اور کفری طاقتوں کی پالیسیوں سے فوراً علیحدگی اختیار کرے۔ مولانا نے کہاکہ پوری قوم کو اٹھ کر حکومت کو عالمی دہشت گرد امریکہ اور اس کے ظالم دوستوں کا ساتھ دینے سے روکنا چاہیے جبکہ آئے دن ڈرون حملوں سے درجنوں بے گناہ انسانوں کا قتل عام جاری ہے ایسے حالات میں ملک کا تباہی کا شکار ہونا شامت اعمال ہی کا نتیجہ ہے ۔مولانا سمیع الحق یہاں دارالعلوم حقانیہ کے نئے تعلیمی سال کے افتتاح کے موقع پر دارالعلوم کے وسیع ہال "ایوان شریعت "میں علماء اور طلباء کے ایک بہت بڑے اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر انہوںنے دورہ حدیث کے ڈیڑھ ہزار طلباء کی حدیث کلاس کو افتتاحی درس بھی دیا۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ روس کے خلاف افغانستان کے کامیاب جہاد اور دنیا بھر میں مسلمانوں کی جدوجہد آزادی کے بعد دینی مدارس کے علماء اور طلباء امریکہ اور تمام سامراجی قوتوں کا ٹارگٹ بن چکے ہیں۔ اور وہ دہشت گردی اور بنیاد پرستی کی آڑمیں انہیں ختم کرنا چاہتے ہیں ۔امریکہ اوردیگر مغربی ممالک کو کشمیر ،برما میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم نظر نہیں آرہے جہاں روزانہ درجنوں مسلمانوں کو شہید کیا جارہا ہے۔وہ فوجی آمروں کے ذریعہ مصر میں سینکڑوں مسلمانوں کو قتل کررہا ہے‘ کشمیر اور شام میں مسلمانوں کے قتل عام پر خاموش ہے۔اسرائیل کے ذریعہ بیت المقدس پر قبضہ کرا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم سب مسلمانوں کو تمام فروہی و گروہی مسائل سے ہٹ کر ایک مضبوط قوم بن کر دنیا کو دکھانا چاہیے کہ اصل میں مسلمان امن پسند قوم ہیںاس کے علاوہ ہم مسلمانوںکو تعلیمی میدان میں آگے جانا ہے جہاں ہمارے آبائو اجداد نے علم کے جھنڈے گاڑھے اور آج ہم ان سب کو پیچھے دھکیل دیا ہے اور مغرب نے اِسے اپنا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس دینیہ کانصاب ہر لحاظ سے جامع ہے مدارس کے بجائے عصری اداروں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ علم جہالت اوردہشت گردی کو ختم کرتا ہے‘ مدارس پردہشت گردی اور فرقہ پرستی کی تعلیم دینے کا الزام بے بنیاد ہے یہاں امن و سلامتی رشد و ہدایت اور بھائی چارے کی تعلیم دی جاتی ہے۔