چشتیاں: تالاب میں گرنے والے استاد کے 2 بیٹے بروقت طبی امداد نہ ملنے پر جاںبحق
چشتیاں (نامہ نگار) گہرے تالاب میں گرنے والے استاد کے 2 طالب علم بیٹے بروقت طبی امداد نہ ملنے پر جاں بحق ہوگئے۔ واقعہ پر ورثاء نے شدید احتجاج کیا اور ہسپتال کی ایمرجسی کے شیشے بھی توڑ ڈالے۔ نواحی گائوں 18 گجیانی میں گہرے تالاب میںگرنے سے دوحقیقی طالب علم بھائی پراسرار طور پر جاں بحق ہوگئے۔ دونوں بھائیوں کو بذریعہ کار تشویشناک حالت میں تحصیل ہسپتال لایا گیا تو ایمرجنسی کے سامنے گیٹ بند تھا اور گارڈزنے آوازیں دینے کے باوجود گیٹ نہیں کھولا، ایک کلومیٹر کا سفر طے کر کے دوسرے گیٹ کے ذریعے ایمرجنسی پہنچے تو وہاں ایمرجنسی میڈیکل آفیسر (ڈاکٹر) موجود نہیں تھا۔ سی ایم او ڈاکٹر اظہر فاروق نے ایمرجنسی پہنچ کر دونوں بھائیوں کا مکمل چیک اپ کر کے انکی موت کی تصدیق کردی۔ جاں بحق ہونے والے طالب علم سعد الرحمن کلاس فرسٹ ایئر منیب الرحمن کلاس نہم کے طالب علم تھے۔ دونوںگورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ کالج چشتیاں کے پروفیسر عبدالرحمن کے بیٹے تھے۔ جوان بیٹوں کی موت کی خبر سن کر باپ نیم بے ہوش سکتہ طاری ہوگیا۔ اس موقع پر 1122 کی ایمبولینس کو کال کی تو انہوں نے آنے سے انکار کردیا۔ ہسپتال میں موجود پروفیسروں اور طالب علموں نے سخت احتجاج کیا اور ایمرجنسی کے شیشے توڑ دیئے۔ طالب علموں کی موت کی المناک واقعہ کی اطلاع سن کر ہسپتال میں سینکڑوں شہری بھی پہنچ گئے تو انتظامیہ اور پولیس بھی صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے پہنچی۔ چشتیاں کی سیاسی، سماجی، کاروباری اور سیاسی تنظیموں نے طالب علموں کی ہلاکت کے واقعہ پر افسوس کرتے ڈویژنل، ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ تحصیل ہسپتال کی ایمرجنسی کے سامنے گیٹ کو فوری طور پر کھولا جائے اور سکیورٹی گارڈز کی موٹر سائیکل کار سٹینڈ اور وارڈز میں ڈیوٹی ختم کرائی جائے۔