مجلس قائمہ اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں پی ٹی وی‘ ریڈیو کے معاملات کا جائزہ
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے اطلاعات و نشریات کے چیئر مین فیصل جاوید نے کہا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز نے پی ٹی وی کو تباہ کر دیا ہے ، پی ٹی وی نے مسلم لیگ(ن) اور نواز شریف کیلئے" مجھے کیوں نکالا"مہم کیوں چلائی؟ہم مفت میں کسی کے اشتہار کیوں چلائیں،یہ رقم مسلم لیگ ن یا مریم اورنگزیب سے وصول کی جائے،پی ٹی وی پر بی بی سی اور سی سی این کی طرح گرینڈ ڈیبیٹ کا آغاز کیا جائے جس پر نگران وزیر اطلاعات و نشریات علی ظفر نے مجلس قائمہ سے کہا کہ وہ ایسی پالیسی اور گائیڈ لائن دیں تاکہ ہم اور آئندہ آنے والی حکومت بھی پی ٹی وی کے معاملات میں دخل نہ دے ۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے بتایا کہ ایف ایم 101پربلوچستان کی آزادی کے گانے چلائے جا رہے ہیں لیکن کسی کو اس کی پروا نہیں۔وفاقی سیکرٹری وزارت اطلاعات اور ایم ڈی پی ٹی وی احمد نواز سکھیرا نے کہا کہ پی ٹی وی کے بقایا جات پھر ایک ارب تک پہنچ چکے ہیں، ہم بہت کچھ کرناچاہتے ہیں لیکن ہمارے ہاتھ باندھ دیئے جاتے ہیں پیر کو سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس زیر صدارت چیئرمین فیصل جاوید منعقد ہوا اجلاس میں سینیٹر انوار الحق کاکڑ، نگران وزیر اطلاعات سید علی ظفر، سیکریٹری اطلاعات احمد نواز سکھیرا، ایڈیشنل سیکریٹری اطلاعات اور دیگر حکام نے شرکت کی مجلس قائمہ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور انکی صاحبزادی مریم نوازکی سرکاری ٹی وی پی ٹی وی پر کوریج اور اشتہارات کی مد میں اربوں روپے کے اخراجات مسلم لیگ(ن) سے وصول کرنے کی سفارش کر دی۔سیکرٹری اطلاعات احمد نواز سکھیرا نے بتایا کہ میرے پاس دو مختلف مدت کیلئے قائم مقام ایم ڈی کا چارج رہا ۔ پچھلے سال تین ماہ اور ابھی چھ ماہ سے چارج میرے پاس ہے۔پی ٹی وی کے 90 لوگوں کو پنشن ادا کر دی گئی ہے۔پنشن کی مد میں 377 ملین کی ادائیگی کی گئی ہیں۔ پی ٹی وی کے پروگراموں میں تمام سیاسی جماعتوں کو کوریج دی جا رہی ہے مسلسل بھاری بقایا جات کا سلسلہ چلتا آرہا ہے۔ قائم مقام چارج کے دوران لاکھوں روپے کے واجبات ادا کئے۔پی ٹی وی فنڈز کی کمی کا شکار ہے۔پی ٹی وی سپورٹس بہت اعلیٰ چل رہا ہے، 11سپورٹس کے پروگرام شروع کیے ہیں۔ اجلاس میں ایک رکن نے پی ٹی وی پرائم ٹائم اینکرز کے نام پوچھے۔وہ ایک کے علاوہ کسی اینکر کو نہیں جانتے تھے۔میرے دور میں ٹاک شوز متوازن ہو گئے ہیں۔ہماری حکومت اور سیاستدانوں سے التجا ہے کہ ہمیں اس گرداب سے نکالا جائے۔سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے سوال کیا کہ پی ٹی وی اتنا بڑا انفراسٹرکچر ہوتے ہوئے بھی ناکام کیوں؟ نگران وزیر اطلاعات علی ظفر نے کہا کہ پی ٹی وی کو خود مختار ہو کر کام کرنے کا کہا ہے۔ آج کل آپ سکرین دیکھ رہے ہیں پی ٹی وی کس طرح کام کر رہا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے پی ٹی وی پر تمام سیاسی جماعتوں کو وقت دینے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی وی آج کل بہت اچھی طرح سے اور فری ہو کر کام کر رہا ہے۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پی ٹی وی نے مشتاق یوسفی پر کوئی پروگرام نہیں کیا، نجی چینل نے کیا۔سیکرٹری اطلاعات نے بتایا کہ ہم نے مشتاق یوسفی کے انتقال پر پروگرام کئے ہمارے مرکزی سٹوڈیوز کے تین کیمرے تین مختلف رنگ دکھاتے ہیں۔سینٹر انور الحق کاکڑ نے کہا کہ پی ٹی وی کے ساتھ ہماری نسل کا رومانس تھا پی ٹی وی پر جب ڈرامے نشر ہوتے تھے پوراخاندان ٹی وی سکرین کے سامنے ہوتا تھا ایڈیشنل سیکرٹری نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پی ٹی وی اور پاکستان ریڈیو کو اس وقت بہت سی مشکلات کا سامنا ہے جن میں پنشنرز کو پیشن کی فراہمی ایک بڑا مسئلہ ہے حکومت نے اپنے مقاصد حاصل کرنے کیلئے پاکستان ریڈیو کو استعمال کیا اور نجی شعبے سے اشتہار لینے کی اجازت نہیں دی گئی۔ حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ مارکیٹ کے مقابلے کی پالیسی بنانی ہے یا حکومت اور سیاستدانوں کو خوش کرنے کی۔پرائیوٹ ایف ایم چینلز کو پیمرا لائسنس جاری کرتا ہے اور ان کا احتساب کرنا بھی پیمرا کی ذمہ داری ہے۔