پنجاب حکومت دو ہفتے میں مستقل ایڈووکیٹ جنرل کا تقرر کرے: ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے عبوری فیصلہ سناتے ہوئے پنجاب حکومت کو دو ہفتوں میں مستقل ایڈووکیٹ جنرل تعینات کرنے کا حکم دیدیا جبکہ سرکاری وکیل بننے والے پنجاب بار کے نو ممبران کی معطلی اور انکی جگہ نئے ممبران کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا معاملہ بھی نئے ایڈووکیٹ جنرل کے روبرو پیش کرنیکا حکم دے دیا گیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ اے ملک اور مسٹر جسٹس امین الدین خان پر مشتمل فل بنچ نے رنر اپ امیدوار رب نواز ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ میاں حنیف طاہر ایڈووکیٹ نے بنچ کو بتایا کہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل مصطفی رمدے نے سرکاری وکیل بننے پر پنجاب بار کے نو ممبران کی نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، قانون کے مطابق ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بار کے معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں رکھتا لہٰذا مصطفی رمدے کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔ ممبران کی معطلی کے معاملے کی سماعت کے دوران فل بنچ کو بتایا گیا کہ پنجاب میں ایک سال سے ایڈووکیٹ جنرل تعینات نہیں ہو سکا جس پر فل بنچ نے سیکرٹری محکمہ قانون کو فوری طور پر وزیر اعلیٰ پنجاب سے ایڈووکیٹ جنرل کی تعیناتی کے حوالے سے حتمی تاریخ لیکر پیش ہونیکی ہدایت کی۔ پنجاب حکومت نے ایڈووکیٹ جنرل کی تعیناتی کیلئے چھ ہفتوں کا وقت مانگا تاہم بنچ نے پنجاب حکومت کی استدعا مسترد کر دی۔