لاہور (اپنے نامہ نگار سے) منشیات سمگلنگ کیس میں ملوث غیر ملکی ماڈل ٹریسا کا مقدمہ التواء کا شکار ہو جانے کا امکان پیدا ہو گیا کیونکہ جج کا تبادلہ ہو گیا ہے، کیس کی سماعت کرنے والے دو ججز پہلے بھی تبدیل ہو چکے۔ منشیات سمگلنگ میں گرفتار غیر ملکی حسینہ ٹریسا کے کیس کی سماعت کرنے والے جج کی تبدیلی سے اس کا کیس بھی مزید لٹکنے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔ غیر ملکی ماڈل ٹریسا کے کیس کی سماعت کرنے والے ایڈیشنل سیشن جج علی رضا بھی تبدیل ہوگئے۔ علی رضا کا لاہور سے کھاریاں تبادلہ کر دیا گیا۔ ٹریسا کے کیس کے سب سے پہلے جج ایڈیشنل سیشن جج آصف بشیر تھے جنہوں نے کیس میں دو گواہان کی شہادت قلمبند کی اور ملزمہ پر فرد جرم عائد کی تھی لیکن پھر ان کا تبادلہ ہو گیا۔ کیس ایڈیشل سیشن جج علی رضا کے پاس آیا جنہوں نے اس کیس کی لمبے عرصے تک سماعت کی، تمام گواہان کی شہادتیں قلمبند کر کے ملزمہ کا حتمی بیان بھی قلمبند کررکھا تھا۔ عدالت نے فریقین وکلا کو حتمی بحث کے لئے طلب کر رکھا تھا لیکن گذشتہ روز ان کا بھی لاہور سے کھاریاں تبادلہ کر دیا گیا۔ غیر ملکی حسینہ کے کیس کی باقاعدہ سماعت اب آج جمعرات سے نئے جج کریں گے۔ ملزمہ ٹریسا نے کمرہ عدالت میں میڈیا سے غیر رسمی بات کرتے کیس کے جلد فیصلے کا مطالبہ اور اپیل کی تھی۔ ملزمہ ٹریسا نے عدالت میں ریکارڈ کروائے گئے حتمی بیان میں کہا تھا کہ وہ اسلامی ریسرچ اور سٹڈی کے لیے پاکستان آئی تھی۔ وطن واپسی پر ہیروئن بیگ میں موجود ہونا اس کے علم میں نہیں تھا کسٹم حکام کے مطابق ملزمہ کو لاہور ائیرپورٹ سے ساڑھے آٹھ کلو ہیروئن سمگل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ملزمہ کے خلاف کسٹم حکام نے چالان مکمل کرکے جمع کروا رکھا ہے۔
ججز کے تبادلوں سے غیرملکی ماڈل ٹریسا کا مقدمہ التوا کا شکار ہونے کے امکان
Jan 03, 2019