ہائیکورٹ کا سرکاری دفاتر پر بھارتی پرچم لہرانے کا حکم 2 نوجوانوں کی شہادت کیخلاف ہڑتال جاری
سری نگر(کے پی آئی+آن لائن) نوجوانوں کی شہادت پر جنوبی ضلع پلوامہ کے متعدد علاقوں میں ہفتے کومسلسل دوسرے روز بھی ہڑتال اورپولیس وفورسز کی بھاری تعیناتی کے نتیجے میں معمولات زندگی ٹھپ ہوکر رہ گئیں۔ پولیس کا مظاہرین پر لاٹھی چارج، آنسو و مرچی گیس شیلنگ اور ہوائی فائرنگ، متعدد زخمی ہو گئے۔ ہڑتال کے باعث دکانیں، کاروباری ادارے، سکول اور دفاتر بند سڑکیں سنسان پڑی رہیں اور گاڑیاں بھی سڑکوں پرنظر نہیں آئیں۔ حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق نے بھارت اور پاکستان کی ایک دوسرے کے ساتھ مذاکراتی عمل کی بحالی اور تعلقات میں سدھار لانے کی پہل کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ نئے شمسی سال 2016ء کے آغاز کے ساتھ برصغیر کی سطح پر خیرسگالی اور دوستانہ رویوں سے عبارت تعلقات کا جو آغاز ہوا ہے وہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام متنازعہ مسائل کے حل کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر ہائی کورٹ نے ریاست کی الگ شناخت کے لیے سرکاری دفاتر میں ریاستی پرچم لہرانے کے فیصلے پر حکم امتنائی جاری کرتے ہوئے بھارتی پرچم لہرانے کا حکم جاری کر دیا ہے ۔عدالت عالیہ نے ریاستی پرچم کے حوالے سے حال ہی میں سنگل بنچ کے اس فیصلے پر امتناع جاری کردیا ہے جس کی رو سے ہر سرکاری دفتر اور عمارت اور گاڑیوںپر ریاستی پرچم لہرائے جانے سے متعلق ریاستی حکومت کے نوٹیفکیشن کو بحال کردیا گیا تھا۔ مقبوضہ کشمیر کے بعض بھارت نواز رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ ریاست میں ریاستی پرچم بھی لہرایا جانا چاہیے۔ بھارتی وزیرمملکت ڈاکٹرجتندرسنگھ نے واضح کردیاکہ ریاست میں بیک وقت 2پرچم آویزاں کرنے کے بارے فیصلہ لینے کا استحقاق ریاستی سرکاراورریاستی اسمبلی کے پاس ہے ۔ ادھر سابق وزیرا علی عمر عبداللہ نے ترنگا کے ہم پلہ ہل والا جھنڈا لہرانے کو جائز ٹھہراتے ہوئے واضح کر دیا کہ جب تک ریاست بھارت کا حصہ ہے تب تک یہاں دو پرچم کا لہرانا ہمارے لئے باعث افتخار ہے۔ اس دوران پی ڈی پی لیڈراور مخلوط سرکار کے ترجمان سید نعیم اختر کا کہنا تھا کہ ریاست میں بیک وقت دو پرچم لہرائے جانے کے معاملے پر کوئی تضاد نہیں ہے ۔