پاکستان کو سنگین قومی چیلنجز کا سامنا ہے مگر حکومتیں اور اپوزیشن کی سیاسی جماعتیں ان قومی چیلنجز کے سلسلے میں اکثر اوقات بے حسی کا مظاہرہ ہی کرتی رہی ہیں- پاکستان کی سیاسی تاریخ گواہ ہے کہ سیاست اقتدار میں آنے اور اپنے مخالفین کو اقتدار سے نکالنے کا ایک کھیل بن کر رہ گئی ہے- اس سیاسی تماشے کی وجہ سے پاکستان کے قومی مسائل نظر انداز ہوتے رہے ہیں- پاکستان کی آبادی میں غیر معمولی شرح سے اضافہ ہو رہا ہے- ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال4.4 ملین افراد کااضافہ ہوتا ہے- آبادی بڑھنے کی شرح دنیا کے 40 چھوٹے ملکوں کی آبادی کے برابر ہے-جنوبی ایشیا کے ممالک میں آبادی کی شرح 2.4 فیصد ہے جبکہ پاکستان میں آبادی بڑھنے کی شرح 3.5 فیصد ہے جو انتہائی تشویش ناک ہے- اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اگر پاکستان کی آبادی اسی شرح سے بڑھتی رہی تو 2050 تک پاکستان کی آبادی 403 ملین ہو جائے گی اور پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن جائے گا- آبادی کو اگر کنٹرول نہ کیا جائے تو اس میں اضافے سے معیشت پر بہت بوجھ پڑتا ہے لوگوں کا معیار زندگی کم ہوجاتا ہے تعلیم اور صحت کی سہولت فراہم کرنا ممکن نہیں رہتا - ماحولیات پر بہت برے اثرات مرتب ہوتے ہیں - شہروں پر آبادی کا بوجھ پڑ جاتا ہے - معاشی ترقی کی رفتار رک جاتی ہے- پاکستان کا معاشی استحکام اس وقت تک ممکن نہیں ہو سکتاجب تک ہم اپنی آبادی کو کنٹرول نہیں کرتے- ہم جس قدر بھی اعلیٰ معاشی منصوبے بنا لیں آبادی میں اضافہ ان تمام منصوبوں کو ناکام بنا دیتا ہے-پاکستان کا دوسرا بڑا قومی چیلنج پانی کی قلت ہے۔ پاکستان کا شمار دنیا کے ان 14 ملکوں میں ہوتا ہے جن کو مستقبل قریب میں پانی کی کمی کی وجہ سے قحط سالی کا خطرہ ہے-2009 میں فی کس 1500 کیوبک میٹر پانی کی سہولت حاصل تھی جو کم ہو کر 1000 کیوبک میٹر فی کس رہ گئی ہے-پاکستان کی اکانومی کا انحصار پانی پر ہے لہٰذا پانی کی قلت سے انتہائی خطرناک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں- پاکستان کو قحط سالی کے خطرات لاحق ہوسکتے ہیں- پاکستان میں پانی کے سٹوریج کے لئے ڈیم موجود نہیں ہیں- پاکستان میں صرف تیس یوم کے لئے پانی جمع کرنے کے سٹوریج موجود ہیں جبکہ بھارت 200 یوم کے لئے پانی جمع کر سکتا ہے امریکہ کے پاس 900 دنوں کے لئے پانی جمع کرنے کی سہولیات موجود ہیں-پاکستان اگر چھوٹے اور بڑے ڈیموں کی تعمیر پر توجہ نہیں دے گا تو اس کا مستقبل غیر محفوظ اور تشویشناک رہے گا-پاکستان میں بے دردی کے ساتھ پانی ضائع کیا جاتا ہے مگر کسی حکومت نے اس سلسلے میں بیداری مہم چلانے کی تکلیف ہی گوارا نہیں کی - بجلی کی قلت اور مہنگی بجلی پاکستان کا بہت بڑا قومی چیلنج ہے - پاکستان کے عوام 1990 سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے گزر رہے ہیں ان کو اپنی ضرورتوں کے مطابق بجلی پوری نہیں ملتی- بجلی کی قلت کی وجہ سے پاکستان کی صنعت اور زراعت کے شعبے بری طرح متاثر ہوئے ہیں - ایک رپورٹ کے مطابق بجلی پیدا کرنے کے ذرائع موجود ہیں مگر پاکستان کے پاس سرمایہ نہیں ہے - پانی کے ڈیم تعمیر کر کے سستی بجلی حاصل کرنے کی بجائے حکمرانوں نے مہنگی بجلی کے یونٹ لگوائے تاکہ وہ کک بیکس حاصل کر سکیں-گورننس کی نااہلی اور بدنیتی کی وجہ سے پاکستان میں اربوں روپے کی بجلی چوری ہو جاتی ہے جس کا خمیازہ ان صارفین کو بھگتنا پڑتا ہے جو بجلی کے بل ادا کرتے ہیں - کوئی حکومت بجلی کے بحران کو مستقل بنیادوں پر حل نہیں کر سکی- جنرل ایوب خان کے بعد کسی حکمران نے پانی کے بڑے اور چھوٹے ڈیموں پر توجہ نہ دی جس کی وجہ سے ہم پانی سے سستی بجلی حاصل نہیں کر سکے-سرکلر ڈیٹ عوام کے لئے ایک مستقل عذاب بن چکا ہے-پاکستان میں گروتھ یعنی پیداوار بھی قومی چیلنج بن چکا ہے- پاکستان میں وسائل موجود ہیں مگر ان وسائل کے مطابق پیداوار نہیں ہو رہی-عالمی تنظیم آئی ایل او کے مطابق 2010 سے 2019 تک پاکستان کی لیبر صرف 20 فیصد پیداوار دے سکی جبکہ چین میں پیداوار 86 فیصد بھارت میں 68 فیصد اور بنگلہ دیش میں 50 فیصد ہے-پاکستان میں تعلیم کی شرح کم ہے اور ہنر مند افراد کی قلت ہے جس کی وجہ سے پیداوار متاثر ہو رہی ہے اور دنیا کے مقابلے میں بہت کم ہے- ہیومن ریسورس پر اخراجات کرکے ہم اپنی قومی پیداوار میں اضافہ کرسکتے ہیں جس کا کامیاب تجربہ چین نے کر دکھایا ہے-پاکستان کا سیاسی نظام بہت بڑا قومی چیلنج بن چکا ہے- 73 سال گزر جانے کے باوجود موجودہ نظام سیاسی استحکام پیدا نہیں کر سکا - جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہ ہو معاشی استحکام بھی نہیں آ سکتا-پاکستان کا موجودہ سیاسی نظام معاشی ترقی میں معاون ثابت ہونے کی بجائے رکاوٹ بن جاتا ہے اور معاشی ترقی جمود کا شکار ہوجاتی ہے کیونکہ ہر آنے والی نئی حکومت پرانی پالیسیوں کو تبدیل کر دیتی ہے جس کی وجہ سے نقصان عوام کا ہی ہوتا ہے-پاکستان کا سیاسی نظام کرپشن پر قابو نہیں پا سکا - گڈ گورننس کو یقینی نہیں بنایا جا سکا -آئین اور قانون کی حکمرانی نافذ نہیں کی جا سکی جس کی وجہ سے مختلف قسم کے بحران پیدا ہوتے رہتے ہیں-مالیاتی چیلنج پاکستان کا سب سے بڑا چیلنج ہے - پاکستان کے اخراجات بہت زیادہ ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں آمدن بہت کم ہے لہذا ہم اپنے بجٹ کے خسارے پر قابو پانے میں طویل عرصے سے ناکام نظر آتے ہیں-پاکستان میں ٹیکس دینے کا کلچر رائج نہیں ہو سکا-اگر حکومت پاکستان کے امیر افراد سے پورا ٹیکس لینے میں کامیاب ہوجائے تو مالیاتی بحران حل ہو سکتا ہے‘ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمیں بیرونی قرضہ ادا کرنے کے لئے بھی مزید قرضے لینے پڑتے ہیں -پاکستان کی معیشت تکنیکی اعتبار سے دیوالیہ ہو چکی ہے جسے قرضے لے کر چلایا جا رہا ہے-پاکستان کی معیشت میں ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن کی ادائیگی بھی بہت بڑا بوجھ بن چکی ہے - ریاستی ادارے اور کارپوریشنز طویل عرصے سے خسارے میں چل رہے ہیں-قومی مفادات کا تقاضا یہ ہے کہ پاکستان کی بنیادی ترجیحات کا تعین کیا جائے اور قومی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے سنجیدہ حکمت عملی تشکیل دی جائے-ملک کو لاحق چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے لازم ہے کہ ہم اپنے سیاسی اور معاشی نظام پر نظرثانی کریں اور ماضی کے تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں ان دونوں نظاموں کو شراکتی اور عوامی بنائیں تاکہ یہ دونوں نظام خاندانوں کو مضبوط بنانے کی بجائے پاکستان کو مضبوط بنائیں - جب تک ہم اپنے سیاسی اور معاشی نظام میں جوہری تبدیلی نہیں لائیں گے پاکستان کوسنگین خطرات اور چیلنجوں کا سامنا رہے گا جن سے پاکستان کے دشمن فائدہ اٹھا سکتے ہیں-
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024