درندگی کاشکار ہونیوالی4 سالہ عاصمہ کی نعش24 گھنٹوں میں ڈھونڈنے کا خیبر پختونخوا پولیس کا دعویٰ جھوٹا نکلا
خیبر پختونخوا پولیس کا مردان میں درندگی کا شکار ہونے والی 4 سالہ بچی عاصمہ کی نعش کو 24 گھنٹوں میں ڈھونڈنے کا دعویٰ جھوٹا نکلا۔اہلخانہ کے مطابق انہوں نے بچی کی نعش خود ڈھونڈی تھی۔مقتول بچی کے دادا نے انکشاف کیا کہ عاصمہ کی نعش گھر کی خواتین نے ڈھونڈی، پولیس واقعے کی جگہ پر بھی نہیں آئی بلکہ لواحقین سے بچی کی نعش چوکی پر منگوالی۔ان کا کہنا تھا۔جب پولیس کو بتایا تو ان سے کہا گیا کہ بچی کی لاش چوکی لے آئے، جب وہاں گئے تو کہا گیا کہ لاش کو اسپتال لے جائے ۔مقتول بچی کے چچا کے مطابق، جب انہوں نے بچی کی گمشدگی کی خبر پولیس چوکی کو دی تو ان سے کہا گیا کہ آپ لوگ تلاش کریں، جس کے بعد اگلے دن 3 بجے بچی کی نعش کھیتوں سے ملی، اب یہ معلوم نہیں کہ بچی خود وہاں گئی یا اسے لے جایا گیا '۔بچی کے چچا کے مطابق 'بچی کو اسپتال لے جایا گیا، لیکن اس وقت ڈاکٹروں نے اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا کہ بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے'۔انہوں نے بتایا کہ 'اس کے بعد سے تھانے کے چکر لگتے رہے، پولیس بھی صبح شام یہاں ہوتی ہے، پورے علاقے سے ڈی این اے کے نمونے بھی لے لیے گئے ہیں'۔بچی کے چچا کے مطابق ہمیں کسی پر شک نہیں، نہ ہماری کسی سے ذاتی دشمنی ہے، نجانے اتنی چھوٹی بچی سے کون دشمنی نکالے گا'۔مقتول بچی کے چچا کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد بچے تو ڈرے ہی ہیں، ہم بھی ڈر گئے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بچے اسکول نہیں جانا چاہتے اور ہم بھی انہیں بھیجنا نہیں چاہ رہے ۔