یوم یکجہتی کشمیر پر وزیر اعظم کابینہ اقوام متحدہ دفتر کے باہر دھرنا دیں: حافظ سعید
لاہور (خصوصی نامہ نگار) ورلڈ کالمسٹ کلب کے زیراہتمام یکجہتی کشمیر کے سلسلہ میں سیمینار سے مقررین نے خطاب میں کہا ہے کہ وزیراعظم یوم یکجہتی کشمیر پر رسمی خطاب کی بجائے اپنی کابینہ کے ساتھ اقوام متحدہ دفتر کے باہر دھرنا دیں جس طرح کشمیری یکسو ہیں اسی طرح پاکستان یکسو ہو گا تو کشمیر کو آزادی ملے گی۔ کشمیر پاکستان بنے گا نہیں بلکہ پاکستان ہے۔اسلام آباد کو کشمیریوں کی قربانیاں کیوں نظر نہیں آرہیں؟2018 کشمیر کے نام کرتے ہیں۔بھارت جا کر اس کی زبان بولنے والے پاکستان کے غدار ہیں۔کشمیر کی آزادی نوشتہ دیوار بن چکی ہے۔سفارتی محاذ پر کشمیر کے مسئلہ کو اجاگر کیا جائے ۔کشمیر صرف نعروں سے آزاد نہیں ہو گا ،عملی جدوجہد کی ضرورت ہے۔ پاکستانی قوم کو کشمیریوں کی بھرپور مدد کرنا ہوگی۔اسرائیلی وزیر اعظم کے دورہ بھارت میں پاکستان کے خلاف معاہدے کئے گئے۔امریکہ بھارت اور اسرائیل کی سرپرستی کر رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار جماعۃ الدعوۃ کے سربراہ پروفیسر حافظ محمد سعید، جسٹس (ر) میاں محبوب احمد،ڈاکٹر اجمل خان نیازی،محمد دلاور چودھری،مظہر برلاس،نیلما ناہید درانی،ناز بٹ،محمد ناصر اقبال خان، سلمان عابد،نوید چودھری، قیوم نظامی، عنازہ احسان بٹ،فرحت پروین، شفقت اللہ ملک اوربینا گوئندی نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان میں ورلڈ کالمسٹ کلب کے زیر اہتمام’’ جلتی ہوئی جنت کے جھلستے پھول‘‘ کے عنوان سے سیمینار میں کیا۔ حافظ محمد سعید نے کہا کہ اشعار یا تقریر کی صورت میں جو الفاظ میرے لئے ادا کئے اور محبتیں پیش کی گئیں حقیقت یہ ہے کہ میں اپنے آپ کو اس کا اہل نہیں پاتا ،ہم مظلوم بھائیوں کی مدد کو اپنا دین سمجھتے ہیں۔مودی کی سرشت میں ظلم ہے۔ بھارت نے جو ظلم کشمیر میں شروع کر رکھا ہے۔ دوسری اقلیتوں کے خلاف اسی طرح کا ظلم ہے۔وہاں عیسائی اور ان کے عبادت خانے محفوظ نہیں ۔گائے ذبح کے الزام میں مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔دنیا اس حقیقت کو کیوں نہیں دیکھ رہی۔تاریخ شاہد ہے کہ ظلم بالآخر مٹ جاتا ہے۔اسرائیل اور بھارت کے معاہدے پاکستان کے خلاف ہیں۔ان معاہدوں میں سب سے زیادہ اہمیت مسئلہ کشمیر کو حاصل ہے۔ بھارت بلوچستان،پاکستان کے مختلف علاقوں میں جو کھیل کھیلنا چاہتا ہے،مشرقی پاکستان والا سانحہ دہرانا چاہتا ہے اس میں رکاوٹ کشمیر ہے۔اور اس کے لئے بھارت نے اسرائیل سے مدد طلب کی۔ کشمیریوں نے اپنا حق ادا کر دیا۔پاکستانی پرچموں میں شہداء کی لاشیں دفن کی جاتی ہیں۔سب کو پتہ ہے کہ کشمیری پاکستان کا جھنڈا گولیوں کی بوچھاڑ میں اٹھا رہے ہیں؟ کشمیریوں نے اس تحریک کو یکسو کیا ہے،خود مختار کشمیر اور الگ الگ موقف ختم ہو گیا۔ کشمیریوں نے پاکستان کے ساتھ الحاق کر لیا ہے لیکن اسلام آباد کی حکومت نے اسے تسلیم نہیں کیا۔میں وزیراعظم سے سوال کرنا چاہتا کہ پانچ فروری کو رسمی طور پر تقریر کر کے اظہاریکجہتی تو کر لیں گے۔کشمیر ی پاکستان کے جھنڈوں میں دفن ہو رہے ہیں اس کاکیا جواب دے رہے ہیں؟ او آئی سی سے لوگوں کو ساتھ لیں۔اس مسئلہ کو سمجھیں اور کشمیریوں کا مزید امتحان نہ لیں۔انہوں نے کہا کہ نااہل وزیر اعظم کہتے تھے کہ کشمیر پر چار جنگیں لڑیں اب کیا کرنا،دوستی کرو،اور جب تعلقات شاندار ہو جائیں گے ،ترقی کر لیں گے تو پھر کشمیر کا مسئلہ بھی حل کر لیں گے۔میں سمجھتا ہوں کہ جتنا خون کشمیر میں بہا ہے ،رب اس خون کی لاج رکھتا ہے۔ نواز شریف کو فوج یا عدلیہ نے نہیں بلکہ میرے رب نے نکالا ہے۔ بانی پاکستان نے کشمیر کو شہہ رگ کہا اس کے بعد سب حکومتوں کا یہی موقف تھا کہ جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا بھارت سے تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے۔اس موقف کو کس نے بدلا، کشمیر کو پیچھے کرنے والا کون ہے؟اس کو بھی دیکھنا پڑے گا۔ ورلڈ کالمسٹ کلب کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔2017میں اعلان کیا تھا کہ اس سال کو کشمیر کے نام کرتے ہیں۔تحریک چلائیں گے اور کشمیر کے مسئلہ پر ذہن سازی کریں گے۔حکومت پر دبائو ڈالیں گے کہ اس مسئلہ پر حق ادا کرے۔جونہی اعلان کیا تو مجھے فورا گرفتار کر لیا گیا،دس ماہ نظربندی میں رکھا گیا۔ہم2018بھی کشمیر کے نام کرتے ہیں۔ہم نے اعلان کر دیا ہے قوم کو اس پر کھڑا کریں گے۔قلمکاروں سے گزارش کہ اس مسئلہ کو ترجیح دیں ،سارا سال کام کرنا ہے اور قلمکاروں نے ہراول دستہ بننا ہے۔جب میڈیا میں مجھے کوئی دہشت گرد پاکستانی صحافی کہے اور انڈیا کی زبان بولے تو ان کی اصلاح کی ضرورت ہے۔ بھارتی میڈیا، سیاست دان، کانگریس،بی جے پی کشمیر کے مسئلہ پر ایک ہیں لیکن ہم ایک کیوں نہیں،قوموں میں ایسے مسائل پر اختلاف نہیں ہونا چاہیے۔ چیف جسٹس (ر) میاں محبوب احمد نے کہا کہ حکومتوں نے کشمیر کے مسئلے کو کھٹائی میں ڈالا۔ اس اجتماع سے احساس ہوا ہے کہ ہم کشمیر کو نہیں بھولے۔ حافظ محمد سعید نے کشمیر کے بارے میں ایک رویہ اختیار کئے رکھا ہے وہ مسلم امہ کے مفاد میں ہے۔کروڑوں ،اربوں مسلمانوں میں سے امریکہ نے صرف حافظ سعید پر دس کروڑ ڈالر کا انعام رکھا۔حافظ محمد سعید کی پالیسی سے انحراف یا دوری نہیں ہو سکتی۔اس سے امت مسلمہ کو نقصان ہو گا۔انہوں نے کہا کہ جب تک اتحاد قائم نہیں ہو گا ہم کامیاب نہیں ہو سکتے۔ورلڈ کالمسٹ کلب کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر محمد اجمل خان نیازی نے کہا کہ میں بیمار ہوں لیکن بھارت کے لئے تیار ہوں۔کشمیر کی بات ہو رہی ہے اور حافظ محمد سعید کا نام لیا جارہا ہے۔جب ایک آدمی جرات و عزیمت کا نشان بنتا ہے تو ہم اسکے ساتھ ہیں۔بھارت پاکستان سے نہیں ڈرتا حافظ محمد سعید سے ڈرتا ہے۔ ورلڈ کالمسٹ کلب کے مرکزی چیئرمین محمد دلاور چودھری نے کہا کہ کشمیر کا ذکر ہو اور حافظ محمد سعیدکا نہ ہو تویہ ممکن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ساری دنیا ایک طرف ہوتی ہے اور امریکہ اسرائیل کے ساتھ ہوتا ہے،دنیا کی سفارتکاری کہاں جاتی ہے۔سب سے پہلے اصل دشمن کو پہچانیں۔ کشمیر میںروز پاکستانی پرچم میں لپٹی لاشیں دفنائی جا رہی ہیں۔کشمیر بنے گا پاکستان نہیں بلکہ کشمیر پاکستان ہے۔پاکستان کے جسم کا حصہ ہے۔جب تک جسم کا حصہ نہیں سمجھیں گے بھارتی تسلط ختم نہیں کرا سکیں گے۔ بھارت کو کوئی نہیں چبھتا صرف اور صرف حافظ محمد سعید چبھتا ہے کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ کشمیر پاکستان ہے۔کشمیر کی سفارتی،اخلاقی مددنہیں بلکہ یہ جسم کا حصہ ہے اسے چھین کر رہیں گے اور اس حد تک جائیں گے کہ بھارت کو اپنا وجود برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا۔ہماری زندگیاں حافظ محمد سعید کے ساتھ ہیں۔ہمیں کوئی وزارت نہیں چاہے۔ہم حافظ محمد سعید جیسا ’’دہشت گرد‘‘ بننا چاہتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما نوید چودھری نے کہا کہ ذوالفقار بھٹو نے پانچ فروری کو کشمیر کا دن منانے کا اعلان کیا تھا اور یہ پالیسی بنائی تھی کہ کشمیر پر ہزار برس جنگ کرنی پڑے تو کریں گے اور گھاس کھانی پڑے تو کھائیں گے۔ موجودہ حکومت کشمیر پر بھارتی پروپیگنڈا کا توڑ کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ورلڈ کالمسٹ کلب کے مرکزی صدر مظہر برلاس نے کہا کہ میں حافظ محمد سعید کی عزت اور قدر صرف اس لئے کرتا ہوں کہ انہوں نے آزادی کشمیر کا چراغ بجھنے نہیں دیا۔نواز شریف گائو کو ماتا اور بتوں کو خدا کہہ سکتا ہے مگر ہم نہیں کہہ سکتے،ہم بتوں کو پاش پاش کرنے والے ہیں۔ووٹ پاکستانی قوم سے لیتے ہیں اور کشمیریوں کے قاتل کو پاکستان بلاتے ہیںشرم کی بات ہے۔ ورلڈ کالمسٹ کلب کے مرکزی سیکرٹری جنرل محمد ناصر اقبال خان نے کہا کہ حافظ محمد سعید بولتے ہیں تو بھارت میں صف ماتم بچھ جاتی ہے۔حافظ محمد سعید ہمارے ہیرو ہیں۔محمد دلاور چودھری نے ایک مجاہد کی طرح گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کشمیری پاکستانی پرچم لپیٹے شہید ہو رہے ہیں اور ہم کہتے ہیں کشمیر بنے گا پاکستان تو پاکستان انشااللہ رہے گا۔ سینئر کالم نگار سلمان عابد، ناز بٹ، سابق رکن قومی اسمبلی عنازہ احسان بٹ و دیگر نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ بنیادی طور پر پاکستان کا مسئلہ ہے۔کشمیری پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی پاکستان کے ساتھ کیا وابستگی ہے۔کشمیریوں کا مقدمہ صرف ان کا نہیں بلکہ ہمارا بھی مقدمہ ہے۔ سیمینار میں قرار داد میں کہا گیا کہ قومی سیمینار قراردیتا ہے کہ بھارتی بربریت کے نتیجہ میں جنت نظیر وادی کشمیر جہنم کانظارہ پیش کررہی ہے ۔ بھارت کشمیریوں کی فطری تحریک آزادی کچلنے اور دبانے کیلئے پیلٹ گنز اوردوسرے مہلک ہتھیاروں سمیت کالے قوانین کا استعمال بند کرے۔ لاپتہ کشمیریوں کیخلاف اگر کوئی مقدمات ہیں تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ جموں و کشمیر کے عوام کی طرح وہاں عدلیہ بھی آزاد نہیں وہاں منصف انصاف کیلئے قانون کی کتب نہیں بلکہ دہلی میں بیٹھی شدت پسند قیادت کو دیکھتے ہیں ، بھارت کو اقوام متحدہ کے چارٹر کا پابند بنایاجائے۔ عالمی ضمیر بھارت کو کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیلنے سے ر وکے۔ زیر حراست اور نظر بند کشمیری قیادت کو فوری رہا اور بیمار کشمیریوں کو ہسپتالوں میں علاج کرانے جبکہ طلبہ وطالبات کو مقامی تعلیمی اداروں میں پڑھنے کاحق دیا جائے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیری عوام کو آزادانہ اپنے مستقبل بارے فیصلہ کرنے کا حق دیا جائے۔ کشمیریوں کو اپنے آبائواجداد کی سرزمین پر مذہبی آزادی اور بنیادی حقوق حاصل نہیں،بھارتی تعصب اورتشدد قابل مذمت ہے۔ بھارت کے بھگت بھی کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی میں برابر کے شریک ہیں۔ بدمست بھارت جنت نظیر وادی میں کشت و خون بند کرے۔