امریکہ‘بھارت‘ افغانستان کا گٹھ جوڑ، خطہ کے امن کیلئے سود مند نہیں: خرم دستگیر
اسلام آباد ( آئی این پی ) وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا ہے کہ امریکہ نے بھارت کو حواری کے طور پر پیش کر دیا ہے ، امریکہ کہتا ہے کہ بھارت ہمارا سٹرٹیجک پارٹنر ہے ، پاکستان کے حوالے سے افغان موقف میں بہت تضاد سامنے آچکا ہے ، افغانستان میں حملے صدر ٹرمپ کی پالیسی کے ردعمل کے طور پر ہیں ، پاکستان کو کاغذی کارروائی کا طعنہ نہیں دیا جا سکتا ، ہم نے ضرب عضب اور ردالفساد کیا ، افغانستان بھارت کے ایماء پر پاکستان پر الزام تراشی کر رہا ہے ، امریکہ ،افغانستان اور بھارت کا کٹھ جوڑ خطے کے امن کے لئے سود مند نہیں ، پاکستانی وفد کا افغانستان کا دورہ ابھی فائنل نہیں ہوا ۔ وہ جمعہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے 70 فیصد علاقے پر طالبان کا اثر و رسوخ ہے ۔ پاکستان دہشتگردوں کے خلاف بھرپور کارروائی کررہا ہے ۔ ہم نے ضرب عضب کے ذریعے کامیابیاں حاصل کیں۔وزیر دفاع نے کہا کہ امریکہ نے پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف کارروائیوں کو کاغذی کارروائی کہا ہم امریکی الزام مسترد کرتے ہیں ہم نے دہشتگردوں کے خاتمے کے لئے آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کیے ہیں ۔ افغانستان نے بھی غلط معلومات کی بنیاد پر اور بھارت کے ایماء پر پاکستان پر الزام لگایا ،پاکستان کے حوالے سے افغان موقف میں بہت تضاد سامنے آچکا ہے ۔افغانستان میں حملے صدر ٹرمپ کی پالیسی کے ردعمل کے طور پر ہیں ۔ امریکہ ،افغانستان اور بھارت کا گٹھ جوڑ خطے کے امن کے لئے سود مند نہیں ۔ خرم دستگیر نے کہا کہ افغان حکومت کو حملہ آور اپنے کنٹرول سے باہر والے علاقے میں تلاش کرنے چاہیے ۔ افغانستان میں قیام امن پاکستان کی ترجیح ہے ۔ افغانستان کا پر امن ہونا پاکستان کی خارجہ پالیسی اور معاشی مفاد کا حصہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ سے استدعا ہے کہ 30 لاکھ افغان مہاجرین کو ان کے ملک بھیجا جائے ۔ افغان مہاجرین کی واپسی کا وقت آگیا ہے اور ہم ان کی باعزت واپسی چاہتے ہیں ۔