ہیلتھ انشورنش سکیم : غریبوں کے تحفظ کی ضمانت
خلاق علی خان
مرزا غالب نے کیا خوب کہا تھا کہ ’تنگ دستی اگر نہ ہو غالب تندرستی ہزار نعمت ہے‘ یہ حقیقت ہے کہ صحت سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں اور اگر انسان جسمانی طور پر تندرست نہ ہو تو زندگی کی تمام نعمتیں اور آسائشیں بے معانی ہوکر ر ہ جاتی ہیں۔حکومت نے 2016میں ہیلتھ انشورنس سکیم متعارف کرائی جس کے تحت خط غربت پر زندگی بسر کرنے والے لاکھوں خاندانوں کے لئے صحت کارڈ کی سہولت فراہم کی گئی۔جس کے تحت ایسے تمام افراد جن کی یومیہ آمدنی دو سو روپے یا اس سے کم ہو اور نادرا ڈیٹا بیس سے اس کے کوائف کی تصدیق ہو، اس صحت کارڈ سے علاج کے اہل قرار دیئے گئے ہیں۔ پہلے مرحلہ کے چار اضلاع خانیوال ،نارووال، سرگودھا اور رحیم یار خان میں یہ پروگرام کامیابی سے جاری ہے اور 54لاکھ افراد اس سہولت سے مستفید ہورہے ہیں ۔اس منصوبے کو پنجاب میں آگے لے کر چلنے اور ہیلتھ کارڈسکیم کو کامیاب بنانے کے لئے PHIMCکو ذمہ داری سونپی گئی ہے اور صوبائی وزیر سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن خواجہ سلمان رفیق اور سکریٹری ہیلتھ نجم احمد شاہ PHIMCکے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ہر اجلاس میں شرکت کرکے وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کے وژن کے مطابق صحت کارڈ سکیم کے دائرہ کار کو پورے صوبے میں پھیلانے کے لئے مسلسل اقدامات کر رہے ہیں ۔ اگرچہ پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں وزیر اعلیٰ محمد شہبا ز شریف کی پالیسی اور ہدایت کے مطابق علاج معالجہ کی سہولیات مفت فراہم کی جارہی ہیں جس کے لئے ہر سال صحت کے بجٹ میں اضافہ کیا جاتا ہے ، تاہم سرکاری ہسپتالوں میں بہت زیادہ ورک لوڈ اور مریضوں کے رش کو پیش نظر رکھتے ہوئے صحت کارڈ سکیم کے تحت مذکورہ اضلاع کے پرائیویٹ ہسپتالوں کو پینل میں شامل کیا گیا ہے اور وہ غریب خاندان نجی ہسپتالوں سے بھی اپنے اور اپنے خاندان کے افراد کا علاج معالجہ مفت کرا سکتے ہیں، ہر کارڈ پر پچاس ہزار روپے سالانہ کی رقم رکھی گئی ہے تاہم خطرناک اور پیچیدہ بیماری کے علاج کی صورت میں اس رقم کی حد بڑھ کر اڑھائی لاکھ روپے تک کردی جاتی ہے۔حکومت متعلقہ انشورنس کمپنی کو پریمیم کی رقم خود ادا کرتی ہے اور کارڈ ہولڈر شخص کو ایک روپیہ بھی علاج کی مد میں نہیں دینا پڑتا۔ مذکورہ اضلاع میں کئے گئے تھرڈ پارٹی کئے سروے کے مطابق مریضوں کی اپنے علاج معالجہ کی سہولیات کے حوالے سے سیٹیسفیکشن کی شرح 96.7%نوٹ کی گئی ہے۔2017کے اختتام کے نزدیک صحت کارڈ کی سہولت مزید 13اضلاع میں فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ، ان اضلاع میں لیہ اور بھکر کے علاوہ مظفر گڑھ ، وہاڑی، لودھراں ، ملتان ، راجنپور، ڈیرہ غازی خان، میانوالی، حافظ آباد، بہاولنگر، بہاولپور اور خوشاب کے اضلاع شامل ہیں ۔ ان اضلاع میں پچیس لاکھ بیس ہزار نو سو تیس مزید خاندانوں کو براہ راست فائدہ ہوگا اور ان خاندانوں کے کروڑوں افراد صحت کی سہولیات اپنے قریب ترین نجی ہسپتال سے مفت حاصل کرسکیں گے۔ پنجاب حکومت پاکستان صحت کارڈ کے ذریعے ہرغریب خاندان کو پورے سال کے لئے تین لاکھ روپے تک کے مفت علاج کا تحفظ فراہم کر رہی ہے اور آئندہ بجٹ میں پنجاب کے باقی ماندہ اضلاع کو بھی اس سکیم میں شامل کرکے غریب عوام کے لئے یہ سہولت فراہم کردی جائے گی -وزیراعلی پنجاب محمدشہبازشریف کی سربراہی میں شروع ہونے والے صحت عامہ کے منصوبوں سے نہ صرف پنجاب بلکہ دیگر صوبوں کے عوام ,بھی مستفید ہورہے ہیں اور پنجاب کے ٹیچنگ ہسپتالوں اور سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اداروں میں دیگر صوبوں خصوصا خیبر پختونخواہ کے مریض راولپنڈی ، لاہور ، بہاولپور، ملتان اور ڈیرہ غازی خان کے شہروں میں واقع ہسپتالوں سے علاج معالجہ کرارہے ہیں لاہور کا چلڈرن ہسپتال جو 11 سو بستروں پر مشتمل ہے پورے پاکستان بلکہ اس خطے کا سب سے بڑا بچوں کا ہسپتال ہے - اس ہسپتال میں بھی دیگر صوبوں سے آنے والے بچے سینکڑوں کی تعداد میں پیچیدہ بیماریوں کا علاج اور آپریشن کروا رہے ہیں - پنجاب کے ہر کونے میں غریب او رنادار افراد کو بلا رکاوٹ اور بلا امتیاز علاج معالجہ کی سہولیات کو قابل عمل بنانے کے لئے صوبہ بھر کے ہسپتالوں میں قابل ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل سٹاف کی دستیابی کو ممکن بنایاگیاہے ۔پنجاب میں نئے اور جدید ہسپتالوں کی تعمیر اور پہلے سے موجود ہسپتالوں کی ترقی کا عمل جاری ہے جنوبی پنجاب میں حکومت نے ٹرشری کیئر ہسپتالوں میں انتہائی موثر اقدامات اٹھائے ہیں جن میں طیب اردگان ہسپتال مظفر گڑھ کا قیام اور پانچ سو بستروں تک توسیع کا منصوبہ ، ملتان انسٹی ٹیوٹ کڈنی ڈیزیز کا قیام شامل ہے -پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیوروسائنسز لاہور میں 350 بیڈز کا اضافہ اور نئی ایم آرآئی مشین کی تنصیب ، پانچ سو بیڈز پر مشتمل ہسپتالوں کی تجدید نو ، ڈسٹرکٹ و تحصیل ہسپتالوں کی ری ویمپنگ ، لوکم سسٹم کے ذریعے دنیا بھر سے بہترین ڈاکٹرز کی خدمات کا حصول اور عوام تک صحت کی بہترین اور جدید سہولیات کی فراہمی شامل ہے ۔-فاطمہ جناح میڈیکل کا لج لاہور ، نشتر میڈیکل کالج ملتان ، پنجاب میڈیکل کالج فیصل آباد ، راولپنڈی میڈیکل کالج کو یونیورسٹیوں کا درجہ دیاگیاہے جبکہ سیالکوٹ میڈیکل کالج ، گوجرنوالہ میڈیکل کالج اور امیر الدین میڈیکل کالج کے قیام سے نہ صرف میڈیکل کی تعلیم کے حصول کے مواقع آسان بنائے گئے ہیں بلکہ ان کے ساتھ منسلک ہسپتالوں کو ٹیچنگ ہسپتال کا درجہ دینے کے علاوہ نئے ہسپتال بھی تعمیر کئے جارہے ہیں اسی طرح ساہیوال میڈیکل کالج اور غازی میڈیکل کالج ڈیرہ غازی خان میں 500 بیڈز کے ہسپتال کی تعمیر کا کام جاری ہے بہاولپور اور ملتان میں ڈائیلیسسز اور تھیلیسیمیا جیسے مہلک امراض کے مریضوں کوصحت مند اور صاف خون کی فراہمی کیلئے ریجنل بلڈ سنٹر قائم کئے گئے ہیں جن کا دائرہ کار پورے پنجاب تک پھیلایاجائے گا پنجاب میں ہیلتھ انشورنس کاڈر کا اجراء ایک اہم سنگ میل ہے ان انقلابی اقدامات کے لئے خادم پنجاب محمدشہبازشریف وزرائے صحت خواجہ سلمان رفیق ، خواجہ عمران نذیر ،سیکرٹری ہیلتھ نجم احمد شاہ ، علی جان خان اور ان کی پوری ٹیم کی کاوشوں کو سراہنا اشد ضروری ہے تاکہ حکومت پنجاب انسانیت کی خدمت کے جذبہ سے سرشار ہوکر خدمت کا موجودہ سفر آئندہ بھی بھرپور طریقے سے جاری رکھ سکے -