متبادل طریقہ علاج
ہومیو ڈاکٹر اکرم رسول
گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی 23 جنوریکو متبادل طریقہ علاج کا دن منایا گیا۔جس کے تحت مختلف تنظیموں نے سیمینار منعقد کیے گئے جس میں معالجین اور طلبائکی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ سیمینار میں ہومیوپیتھک ڈاکٹر صاحبان، آکو پنکچرسٹ اور یونانی طب کے ماہر حکماء حضرات نے شرکت کی اور اپنے تحقیقی مقالے پڑھے کئے،حاضرین کو اپنے تجربات کی روشنی میں مختلف طریقہ علاج کے بارے میں جدید طریقے سے آگاہی دی گئی۔متبادل طریقہ علاج سے مراد ایلوپیتھک طریقہ علاج کے علاوہ جتنے بھی طریقہ علاج اس دنیا میں رائج ہیں کو متبادل طریقہ کا نام دیا گیا ہے ۔ جس میںہومیو پیتھی ،آکو پنچکر اور یونانی طب سرفہرست ہیں ان طریقہ علاج سے دنیا کے پچاس فیصد سے زیادہ آبادی مستفید ہو رہی ہے۔ہومیوپیتھی کا فلسفہ علاج دوسرے طریقہ علاج سے مختلف ہے۔ یہ مریض کے جسمانی اعضاء کا علاج ہی نہیں کرتی بلکہ یہ جسم انسانی کی مرکزی قوت حیات کو اپنی ادویات سے متحرک کرتی ہیں،دوا قلیل مقدار میں ہونے کے باوجود ان خرابیوں کو دور کرتی ہے ۔ ہومیو پیتھک ادویات چونکہ نفسیاتی اورجسمانی دونوں قسم کے اثرات رکھتی ہیں اس لئے مریض کی مکمل ذہنی اور جسمانی کیفیت کو مد نظر رکھتے ہوئے علاج کیا جاتا ہے۔ ذہنی اور نفسیاتی بیماریوں کا علاج بھی علامات کی روشنی میں کیا جاتا ہے۔کامیاب علاج کیلئے اس امر کی ضرورت ہے کہ مریض کی مکمل علامات پر دوا تجویز کی جائے تاکہ مریض صحت یاب ہو کر دیگر تندرست افراد کی طرح نارمل اور خوش و خرم زندگی گزار سکے۔کسی ایک مرض میں مبتلا مختلف مریضوں میں ہر ایک کی ذہنی کیفیت ایک جیسی نہیں ہوتی مریض کے معائنہ اسکی ظاہری حالت جسم کی ساخت مریض کا مزاج اور مختلف جذباتی کیفیات بیماری کی علامات میں کمی بیشی کے بارے میں جاننا اور مریض کے سپازم کا پہچاننا بھی ضروری ہوتا ہے۔ کامیاب ہومیو پیتھک علاج کیلئے مکمل علامات کے تجزیے پر ہی دوا تجویز کی جاتی ہے۔موجد ہومیوپیتھی ڈاکٹر ہانمن کا فلسفہ بھی یہی ہے کہ انسان کی روح پہلے بیمار ہوتی ہے اور پھر اس کا اظہار یا اس کے نتائج انسانی جسم پر ظاہر ہوتے ہیں ۔دماغ ہمارے جسم کا حاکم ہے جدید تحقیق ثابت کرتی ہے کہ دماغ اور جسم کے مدافعتی نظام میں گہرا تعلق ہے۔ ہر وقت ذہنی تنائو کا شکار رہنے والے انسان کا مدافعتی نظام متاثر ہوتا ہے۔ جس سے مختلف بیماریاں پیدا ہونے کے اسباب پیدا ہوتے ہیں۔ ذہنی امراض میں ہومیوپیتھک طریقہ علاج میں کافی پیش رفت ہوتی ہے کیونکہ یہ علاج علامات کی بنیاد پر کیا جاتا ہے ۔