دہشت گردی پر ردعمل غلط فہمی افغان حکومت باڑ بگانے میں مدد کرے: قومی سلامتی کمیٹی
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی نے کابل میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ پاکستانی عوام اپنے افغان بھائیوں کے دکھ میں شریک اور انکے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں پاکستانی قوم خود بھی دہشت گردی کا شکار رہی ہے، افغان بھائیوں کے دکھ کو سمجھتے ہیں۔ اعلامیہ کے مطابق علاقائی سلامتی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی، تینوں مسلح افواج کے سربراہان نے شرکت کی۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف، وزیر داخلہ احسن اقبال اور مشیر قومی سلامتی کمیٹی ناصر جنجوعہ بھی شریک ہوئے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ افغان حکومت کا حالیہ واقعات پر ردعمل غلط فہمی کی بنیاد پر ہے۔ افغان حکومت کا ردعمل بیرونی عناصر کی پیدا کردہ غلط فہمیوں کا نتیجہ ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ پاکستان مشکلات کے باوجود افغانستان کے ساتھ مثبت انداز سے آگے بڑھتا رہے گا۔ پاکستانی وفد تین فروری کو شیڈول کے مطابق کابل کا دورہ کرے گا۔ وفد دونوں ملکوں کی مشترکہ حکمت عملی سے متعلق پاکستانی تجاویز پر بات کرے گا۔ کمیٹی نے افغانستان کے ساتھ سرحدی کنٹرول سے متعلق پیشرفت پر اظہار اطمینان کیا اور کہا کہ افغان حکومت کو سرحد پر باڑ لگانے کی حمایت کرنی چاہئے۔ پاک افغان سرحد پر باڑ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔ کمیٹی نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس فریم کے تحت وفاقی، صوبائی حکومتوں کے اقدامات کا جائزہ لیا اور اب تک حاصل کی گئی کامیابیوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ قومی سلامتی کمیٹی نے افغانستان پر زور دیا ہے کہ وہ سرحد پر باڑ لگانے میں پاکستان کی مدد کرے کیونکہ یہ اقدام خود افغانستان کے مفاد میں ہے۔ کمیٹی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان علاقائی امن و استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ قبل ازیں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے امریکی انتظا میہ میں کچھ عناصر افغانستان میں ناکامی چھپانے کیلئے پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانا چاہتے ہیں، حقانی نیٹ ورک یا افغان طالبان کو پاکستان کی سرزمین استعمال کرنے کے حوالے سے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں افغان رہنما الزام تراشی کی بجائے دہشت گرد ٹھکانوں کے خاتمے پر توجہ دیں۔ این ڈی ایس چیف اور افغان وزیر داخلہ نے پاکستان کو کچھ معلومات فراہم کی ہیں جن پر ہم تحقیقات کر رہے ہیں۔ پاک افغان پہلے ورکنگ گروپ کا اجلاس آ ج کابل میں ہوگا۔ اجلاس میں سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ پاکستانی وفد کی قیادت کریں گی، پاکستان اپنی سرزمین کسی پڑوسی کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیگا اور پاکستان کو پڑوسی ممالک سے بھی یہی توقع ہے، پاکستان افغان مہاجرین کے باعزت اور رضا کارانہ طور پر واپسی چاہتا ہے، پاکستان بھارت کے ساتھ تمام مسائل پر مذاکرات چاہتا ہے، بھارتی حکومت کا رویہ مذاکرات کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، مودی حکومت کو اپنی ذہنیت بدلنا ہوگی۔ پاکستان امریکہ سمیت تما م ممالک کے ساتھ معاشی تعلقات کا خواہاں ہے۔ ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ خواجہ آصف نے گذشتہ روز افغان سفارتخانے جا کر تعزیت کی اور دہشتگرد حملوں کی مذمت کی۔ افغان این ڈی ایس چیف اور وزیر داخلہ نے اس ہفتے پاکستان کا دورہ کیا۔ پاکستان 70 سے زائد ممالک کے ساتھ انٹیلی جنس شئیرنگ کررہا ہے۔ پاکستان مقبوضہ کشمیرمیں نہتے شہریوں پربھارتی فوج کے مظالم کی مذمت کرتا ہے۔ رواں سال افغانستان سے پاکستان میں دہشت گر دی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مشرقی سرحد پر بھارتی اشتعال انگریزی پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف کوششوں میں رکاوٹ ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بڑی تعداد میں کشمیریوں کو غیر قانونی جیلوں میں بھرا گیا ہے۔ پاکستان بھارتی فوج کے ہاتھوں مزید کشمیریوں کی شہادت کی مذمت کرتا ہے۔ مشال ریڈیو کی بندش وزارتِ داخلہ نے کی کیونکہ یہ بغیر لائسنس کے کام کر رہا تھا۔ جماعت الاحرار اور داعش افغانستان میں موجود ہیں۔ افغانستان میں مزید تشدد سے معاملات خراب ہوں گے۔ یہ افغانستان پر منحصر ہے کہ وہ افغانستان میں امن کے لیے مختلف فریقین سے بات چیت کرے۔ گوادر عالمی ٹرانزٹ کا مرکز بنے گا۔ افغانستان کو سپرد کردہ 27 مشتبہ افراد افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک سے متعلق تھے۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے نئی ٹریول ایڈوائزری پرتحفظات کا اظہارکیا۔91 پاکستانی مختلف سری لنکن جیلوں میں موجود ہیں۔