نعتِ رسولؐ
اک نورِ جہاں تاب کی کچھ ایسی ضیا ہے
ہوتا ہے کہیں ذکر مہک جاتی فضا ہے
کعبہ کی زمیں لمسِ نبوت کی امیں ہے
آدم کی براہیمؑ کی بھی اس کو دعا ہے
قلزم بھی سمٹ جاتے ہیں دے دیتے ہیں رستہ
وہ اسمِ نبی گویا مصائب میں عصا ہے
تسبیح نبوت کا وہ اک آخری موتی
اسلام کی ڈوری نے جسے جوڑ دیا ہے
اولادِ نبی وہ ہیں تو میراثِ نبی وہ
ان جیسا یہاں شجرہ نسب کس کا بھلا ہے
وہ کہتے نہیں کچھ بھی کبھی اپنی طرف سے
جو اْن کی زباں پر ہے وہ اللہ کی ذکا ہے
توفیقِ ثنا خوانی بھی ہے شاذیہ نعمت
ملتا ہے جنھیں اذن وہ سمجھیں کہ عطا ہے
(ڈاکٹر شاذیہ اکبر )