خان صاحب کا دانشمدانہ فیصلہ

26نومبر کی رات لانگ مارچ کے خاتمے پر عمران خان نے اعلان کیا کہ وہ اب صوبائی اسمبلیوں سے بھی مستعفی ہورہے ہیں اور اسلام آباد نہیں جائیں گے اس پر جو ’’تبصرے اور خیالات کا اظہار ہورہا ہے اس سے لگتا ہے کہ زیادہ تر دانشور خوش نہیں ہیں اور عمران خان پر تنقید کے نشتر جلائے جارے ہیں۔ کوئی کہہ رہا ہے کہ اس کے جلسے میں اتنے کم لوگ شریک ہوئے کہ وہ مایوس ہوگیا اور اسلام آباد کا رخ نہیں کیا کسی کی رائے تھی کہ وہ وزیر داخلہ ثناء اللہ سے ڈر گیا اور اسلام آباد داخل ہوتے تو لگ پتہ جاتا اور 25 مئی سے زیادہ حکومت بریریت کا مظاہرہ کرتی ۔ کسی کا خیال ہے کہ اتنا لمبا لانگ مارچ کرنیکا کیا فائدہ؟ عمران خان کا یہ فیصلہ انتہائی دانشمندانہ تھا جنھوں نے اسلام آباد نہ جانے کی وجہ بھی بتا دی کہ وہ ملک میں فساد وبرپا نہیں کرنا چاہتا اورملکی معاشی حالات تباہ نہیں کرنا چاہتا اس سے اپنے لوگوں کی جان کی فکر تھی اس سنے اس ملک کوبہت برقی فساد اور تباہی سے بچا لیا اس میںتوکوئی شک نہیں کہ اس کے اوپر لاکھوں لوگ اپنی جان نچاور کرنے کے لیے تیار ہیں خدا کا شکر ادا کریںکہ اس نے اسلام آباد کا رخ نہیں کیا ورنہ اتنی تعداد میں جب لوگ اپنے لیڈر کے حکم پر اسلام آباد کارخ کرتے تو حکومت کے لگائے ہوئے کنیٹینر یا ہزاروں پولیس والوں کی پرواہ نہ کرتے اور بے شمار جانیں جاتیں اور سینکڑوں کے حساب سے زخمی ہوتے تو پھر ملک میں نہ رکنے والا انتشار شروع ہو جاتا جس سے روکنا کسی کے بس میں نہ رہتا۔ یہ ملک جو ابھی تک سری لنکا نہیں بنا اس کی وجہ بھی عمران خان ہے جس نے 73 جلسوں دوراس ایک
مہینے کے لانگ مارچ میں نہ کہیں آگ لگی نہ کسی کی پراپرٹی کو نقصان پہنچا نہ کسی حکومتی بلڈنگ پرپتھراؤ ہوا۔عمران خان کی پہلے دن سے ڈیمانڈ رہی کہ ملک کی معاشی صورتحال جس دن سے یہ حکومت آئی ہے تباہی کے دھانے پرپہنچ چکی ہے اور ملک کا ڈیفالٹ ہونے کا ڈر ہے اس لیے جلد الیکشن کرا دئیے جائیں تاکہ سیاسی استحکام آئے اور معیشت بحالی کی طرف جائے عمران خان کیا تمام معاشی ماہرین متفقہ طورپر کہہ رہے ہیں کہ جب تک سیاسی عدم استحکام رے گا معیشت تباہی کی طرف جائے گی حکومت کے اپنے سابق وزیر خزانہ کہتے ہیں کہ ہیں کہ ملک ڈیفالٹ کے قریب ہے ہپے حکومتی وزراء جلدی الیکشن کے بارے میں جب بھی بات کرتے تو ہر کوئی یہ کہتے سنا گیا کہ اگر عمران خان واقعی جلدی الیکشن چاہتا ہے اور اس میں سنجیدہ ہے تو دونوں صوبوں کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کر دیا تو حکومت کے ہاتھ پاؤں کیوں پھول گئے ؟ اب کیوں پنجاب اسمبلی کو بچانے کے لیے حکومتی وزراء اور مشیران پریس کانفرنسیں کررہے ہیںکہ ہم ہر حربہ استعمال کریں گے کہ پنجاب اسمبلی کو بچائیں مطلب دوبارہ سے اسمبلی ارکان کی خریدوفروخت کا کام شروع ہوجائے گا۔ جو پہلے 9 اپریل کوسب نے مل کر عدم اعتماد کردیا توکیا کھیل کھیلے گئے چند لوگ بکے ،ضمیر پکے اوردنیا بھر میں ہماری جنگ ہنسائی ہوئی کہ یہ جمہوریت ہے ہمارے ایوانوں میں بیٹھنے والے یہ ہیں نمائندے ۔عمران خان پروزیرآباد میں جو قاتلانہ حملہ ہوا وہ انتہائی افسوناک ہے اور قابل مذمت ہے اللہ پاک کا شکر ہے کہ وہ صرف زخمی ہوئے اور جان بچ گئی اللہ پاک حملہ کرنے والے اور اس میں ملوث لوگوں کو تباہ برباد کرے۔ اگر وہ کامیاب ہوجاتے تو پورے ملک میں خانہ جنگی ہو جاتی اور ایسی تباہی آتی کہ حملے میں ملوث لوگ نہ بچتے بلکہ بے شمار بے گناہ بھی اس لپیٹ میں آجاتے اور سب سے بڑا نقصان تو یہ ہوتا کہ آئندہ نہ کوئی سیاسی لیڈر جلسہ کرسکتا اور نہ کوئی جلوس نکلتا۔ اللہ پاک پاکستان کو اپنے حفظ وامان میں رکھے۔