ملازمت کے دو فیصد کوٹہ پر عمل کیا جائے تو امداد کی ضرورت نہیں،خالد محمود
اسلام آباد(محمد صلاح الدین خان )معذور افراد کے تین دسمبر کو عالمی دن کے موقع پر ’’ پاکستان ایسوسی ایشن آف ویژولی ہنیڈی کیپڈہیڈ کواٹر اسلام آباد ‘‘ کے عہدیدران نے کہا ہے کہ معذور افراد سے متعلق حکومتی پالیسوں کے ثمرات80 فیصدافراد تک نہیں پہنچ رہے اگر ملازمت کے دو فیصد کوٹہ پر عمل درآمد کیا جائے تو کسی امداد کی ضرورت نہیں ،1995میں نوٹیفکیشن جاری ہوا کہ ہر نئی سوسائٹی میں معذورںکو 5فیصد پلاٹوں کا کوٹہ ملے گا جس پر آج تک عمل درآمد نہیں ہوا حکومت کی جانب سے،بنیادی چیزیں چیئر، چھڑی، ٹاکنگ واچ،ائر پیس وغیرہ کی امداد معذور افراد کو نہیںملتی،ایجوکیشن، میڈیکل، ٹرانسپورٹ ،جہاز، ریلوے سفر میں خصوصی افراد کو کوئی ریلیف نہیں دیا جاتا ، آئی ڈی کارڈ پر سپیشل پرسن لکھا ہونے ، نشان ہونے کے باوجود معذوری کا سرٹیفیکیٹ مانگا جاتا ہے ،18سے زائد عمر کے افراد کو ملازمت بے روگاری الائنس10ہزاراور 18سے کم عمر کے افراد کو پانچ ہزارروپے الائونس دیا جائے پنشن میں 30سے50فیصد اضافہ کیا جائے، معذور افراد کو ہینڈی کیپ بحالی سنٹرز، احساس پروگرام، وزارت انسانی حقوق کے چکر لگوائے جاتے مگر شنوائی نہیں ہوتی ، شناختی کارڈ کے ذریعے نادارا سے اصل معذور افراد کا ڈیٹا حاصل کرکے حکومتی پالیسی پرعمل درآمد کیا جاسکتا ہے ان خیالات کا اظہار معذور افراد کی ایسویشن کے چیئرمین خالد محمود باجوہ، صدر قاری مطلوب الہی،جنرل سیکرٹری محمد ناصر خان،نائب صدر وحید اختر،خاتون پی آر او نیلو فر امان،ممبر محمد ہارون نے ’’ایوان وقت ‘‘ میںگفتگو کرتے ہوئے کیا۔
خالد محمود