عالمی برادری نے بھارتی جنون کونہ روکا تو دنیا کی تباہی نوشتۂ دیوار ہے
بھارت کا پہلی بار جوہری ہتھیار لے جانیوالا بین البراعظمی میزائل کا تجربہ‘ کرۂ ارض کی تباہی کا پیش خیمہ
بھارتی بری فوج نے پہلی مرتبہ جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے اور طویل فاصلے پر مار کرنے والے اگنی تین بلاسٹک میزائل کا رات کے وقت تجربہ کیا ہے۔ بھارتی سرکاری خبر رساں ادارے کی طرف سے جاری کی گئی خبروں کے مطابق اس تجربے کے نتائج کا تاحال انتظار ہے جب کہ کئی نشریاتی ادارے سطح سے سطح پر مار کرنے والے اس میزائل کے رات کے اندھیرے میں پہلے تجربے کو کامیاب قرار دے چکے ہیں۔ پی ٹی آئی نے بھارت کے دفاعی ذرائع کے حوالے سے دی گئی اپنی خبر میں کہا ہے کہ ' اس میزائل کی خط پرواز کا ابھی تعین کیا جا رہا ہے اور تجربے کے نتائج کا تاحال انتظار ہے۔'جوہری ہتھیاروں کو اپنے ہدف تک لے جانے کی صلاحیت رکھنے اور سطح سے سطح پر ساڑھے تین ہزار کلو میٹر تک مار کرنے والے اگنی تھری بلاسٹک میزائل کا وزن پچاس ٹن، لمبائی سترہ میٹر اور قطر دو میٹر ہے جب کہ اس پر ڈیڑھ ٹن وزنی جوہری ہتھیار لگایا جا سکتا ہے۔ جوہری بلاسٹک میزائل اگنی تھری کا تجربہ انڈیا کی سٹریٹجک ڈیفنس فورس نے کیا جس کو ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن کی معاونت حاصل تھی۔ یہ میزائل پہلے ہی افواج میں شامل کیے جا چکے اور اگنی تھری کا یہ چوتھا 'یوزر ٹرائل' یا تجربہ تھا جس کا مقصد اس کی افادیت اور اس کے موثر ہونے کو ثابت کرنا تھا۔دریں اثناء مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج نے بدترین ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نومبر میں 7 کشمیریوں کو شہید اور 80 سے زائد کو زخمی کیا۔ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے 121 روز ہو چکے ہیں‘ اس کے باوجود وادی کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور کشمیریوں کی بڑی تعداد تمام تر پابندیوں کے باوجود آئے روز اپنے حقوق کیلئے قابض فوج کیخلاف مظاہرے کر رہی ہے۔
پاکستان کا وجود بھارت کیلئے شروع دن سے ہی ناقابل برداشت رہا ہے۔ اس نے نہ صرف جب موقع ملا پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچایا بلکہ وہ ایسے مواقع خود بھی تخلیق کرتا رہا ہے۔ پاکستان کیخلاف جنگی جنون ہمیشہ اسکے سر پر سوار رہا ہے۔ وہ پاکستان کیخلاف تین بڑی جنگوں اور جنگ جیسی کئی مہمات کا ارتکاب کرچکا ہے۔ اس نے 71ء کی جنگ میں پاکستان کو اپنی سازشوں کے بل بوتے پر دولخت بھی کر دیا تھا۔ باقی جنگوں اور مہمات میں اس کو منہ کی کھانا پڑی۔ 71ء کی جنگ کے بعد پاکستان نے اپنا دفاع ناقابل تسخیر بنانے کیلئے ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول پر توجہ دی۔ اس کیلئے پاکستان کو عالمی پابندیوں اور امریکہ کی سخت مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا اور بالآخر پاکستان نے اپنا مقصد حاصل کرلیا۔ پاکستان کے ایٹمی قوت بننے کے بعد بھارت کیلئے پاکستان کو سانحۂ مشرقی پاکستان جیسا نقصان پہنچانا ممکن نہ رہا۔ گو بھارت پاکستان سے پہلے ایٹمی قوت بن چکا تھا مگر بھارت اور پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے معیار میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ مجید نظامی مرحوم اس حوالے سے کہا کرتے تھے کہ پاکستان کا ایٹم بم معیار میں بھارت کے کھوتوں کے مقابلے میں گھوڑوں کی حیثیت رکھتا ہے۔
بھارت پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کیلئے شروع دن سے سازشوں کے جال بنتا رہا ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ جب بھی موقع ملتا جنگ بھی مسلط کرتا رہا ہے۔ پاکستان کے ایٹمی قوت بننے کے بعد اسکی سازشوں میں اضافہ ہو گیا۔ اس نے پاکستان کو دہشت گردی کے ذریعے کمزور کرنے کی سازشیں کی۔ خشک سالی سے دوچار کرنے اور سیلابوں سے ڈبونے کیلئے آبی دہشت گردی کا ہتھیار آزماتا رہا۔ اس کا بس چلتا تو پاکستان کو صفحۂ ہستی سے مٹا دیتامگر اسکے سامنے پاکستان کا اسکے اوسان خطا کرنیوالا ایٹم بم موجود رہا ہے۔ اب تک وہ پاکستان پر کھل کر وار کرنے سے گھبراتا رہا ہے مگر پاکستان کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کے اسکے مذموم عزائم میں کمی نہیں آئی۔ پاکستان کیخلاف اسلحہ کے انبار لگانے کا جنون اس پر ہمہ وقت طاری رہا ہے۔
بھارت کو جہاں سے بھی مہلک اسلحہ دستیاب ہو سکتا تھا‘ اس نے اپنی جنتا کی خوشحالی کی قیمت پر حاصل کیا۔ شارٹ اور طویل رینج کے میزائل تجربات اس کا معمول ہے۔ بھارت کا مقابلہ کس کے ساتھ ہے؟ پاکستان کے سوا اس کا خطہ میں کوئی دشمن اور حریف نہیں۔ چین کے مقابلے میں امریکہ تھپکی دیکر اسے کھڑا کرنا چاہتا ہے مگر 62ء کی بدترین ہزیمت کے بعد بھارت اس طرف منہ بھی نہیں کرتا تاہم وہ چین کیخلاف بھی سازشیں ضرور کرتا ہے اور شاید موقع کی تاک میں بھی ہو۔ کیونکہ اس نے گزشتہ سال اگنی 5 کا تجربہ کیا تھا‘ اسکے بین البراعظمی میزائل کی رینج 5 ہزار کلومیٹر ہے۔ بھارت کے نزدیک اس میزائل کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اسکی تیاری 1980ء سے شروع ہوئی اور تجربہ 2018ء میں کیا گیا۔
پاکستان کے معیاری اسلحہ اور پاک افواج کی اعلیٰ درجہ کی مہارت کے پیش نظر بھارت پاکستان کیخلاف کھلی جارحیت سے گریز کرتا رہا ہے۔ اب اسکے پاس اسلحہ و بارود کی بھرمار ہے جس میں روایتی کے ساتھ غیرروایتی اسلحہ بھی شامل ہے۔ وہ فرانس سے جدید ترین رافیل طیارے‘ روس سے ایٹمی آبدوزیں ڈیفنس سسٹم کے ساتھ ایس 400 میزائل بھی حاصل کررہا ہے۔ ترکی نے یہ سسٹم روس سے خریدا تو امریکہ نے اسے ایف 35 طیارے دینے سے انکار کر دیا مگر بھارت کو یہ سسٹم ملنے پر امریکہ کی جبینِ نیاز پر بل تک نہیں آیا بلکہ امریکہ کی بھارت پر نوازشات میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔ بھارت اسرائیل سے اسلحہ کا بڑا خریدار ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ معیار میں پست ہی سہی خود بھی میزائلوں اور راکٹوں سمیت جدید اسلحہ بنا رہا ہے۔ اس نے اب پہلی مرتبہ اگنی تھری کو اپ گریڈ کرتے ہوئے اس میں جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت پیدا کی ہے جو ساڑھے تین ہزار کلو میٹر تک جوہری ہتھیار لے جا سکتا ہے۔ گویا اس نے اپنی دانست میں پاکستان کے دوسرے کونے تک مار کرنے کی صلاحیت حاصل کرلی ہے۔
بھارت کی پاکستان کیخلاف سازشیں تو جاری تھیں ہی‘ اب اس نے غالباً اسلحہ کے ڈھیرکے بل بوتے پر پاکستان کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس نے جنگ کے حالات پیدا کر دیئے ہیں جس کی تیاری جاری ہے۔ گزشتہ دنوں اس نے اپنی تاریخ کی بڑی فوجی مشقیں کی ہیں۔ لائن آف کنٹرول پر 5 ہزار بنکرز بنالئے ہیں۔ مودی نے پاکستان کیخلاف سرجیکل سٹرائیک کے ذریعے الیکشن میں عوامی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کیلئے پلوامہ حملے کا ڈرامہ رچایا تھا۔ اسکے بعد کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرکے کشمیریوں سے انکی وہ ریاست بھی چھین لی جس کی آزادی کیلئے وہ پون صدی سے جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں۔ اس پر کشمیریوں کے امڈتے جذبات کے سامنے بند باندھنا ناممکن ہوا تو ایئرٹائٹ قسم کا کرفیو نافذکردیا گیا۔ اس حوالے سے تازہ ترین رپورٹ میں کشمیر کو عقوبت خانہ بنائے جانے کے آخری ماہ کی رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں محض چند شہادتوں اور سینکڑوں گرفتاریوں کا ذکر ہے جبکہ شروع کے دنوں میں فورسز کی طرف سے تشدد کے بدترین واقعات پیش آئے۔ غیرجانبدار عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے 13 ہزار کشمیریوں کو گھروں سے اٹھا کر عقوبت خانوں میں منتقل کیا گیا۔ ان میں سے پانچ ہزار کو مقبوضہ کشمیر سے بھارت بھجوایا گیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت پر پاکستان کی طرف سے شدید ردعمل آنا فطری امر تھا۔ پاکستان نے بھارت کا ظلم و بربریت کا بھیانک چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جس پر بھارت تلملا رہا ہے۔ پاکستان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ حالات آج جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ بادی النظر میں بھارت نے یہ سب کچھ اسلحہ کے بل بوتے پر جنگی ماحول پیدا کرنے کیلئے کیا ہے۔ اس کا عالمی برادری کو ادراک ہونا چاہیے۔ بھارت کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے گا تو پاکستان اب تک کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی مدد کرتا آیا ہے‘ وہ عملیت پر بھی مجبور ہوسکتا ہے۔ ایسی نوبت آنے سے قبل عالمی برادری بھارت کے ظلم کا ہاتھ روکنے کی کوشش کرے۔ بھارت نے جنگی ماحول گرما دیا ہے۔ وہ حملہ آور ہوسکتا ہے۔ جنگ کا وہ آغاز تو کر سکتا ہے مگر انجام اسکے اختیار میں نہیں ہوگا۔ حالات شاید کسی کے بھی بس میں نہ رہیں۔ بھارت کے جنگی جنون کی حیثیت پانی کا بلبلہ ثابت ہوسکتی ہے۔ وہ جدید ترین اسلحہ کے انبار تو لگا چکا ہے مگر اہمیت اسلحہ سے زیادہ اسلحہ چلانے والے کی ہوتی ہے۔ مہارت اور جذبہ زیادہ اہمیت کا حامل ہے جس سے بنیا فوج تہی جبکہ پاک افواج معمور ہے۔ اس کا بھرپور مظاہرہ 27 فروری کو پاک فضائیہ نے اس وقت کیا تھا جب جارحیت کی نیت سے پاکستان داخل ہونیوالے دو جہاز دم دبا کر بھاگے اور دونوں کو پاک فضائیہ کے سپوتوں نے پلٹ کر جھپٹتے ہوئے مار گرایا تھا۔