فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے ملک کے وزیراعظم کو سیاسی رہنماؤں اور مظاہرین سے مذاکرات کرنے کا حکم دیا ہے کیونکہ وہ مظاہروں کی وجہ سے وسطی پیرس میدان جنگ میں تبدیل ہونے کے بعد ملک گیر مظاہروں کے معاملے کو حل کرنے کے خواہاں ہیں۔
حکومت کے ترجمان Benjamin Griveaux نے عندیہ دیا ہے کہ میکرون انتظامیہ ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ پر غور کر رہی ہے۔گزشتہ روز پولیس پیرس کے خوشحال نواحی علاقے میں مظاہرین کوروکنے میں ناکام رہی اور 1968ء کے بعد دارالحکومت میں ہونے والے اس بدترین انتشار میں مظاہرین نے درجنوں گاڑیوں کو نذر آتش کیا۔ ملبوسات کی دکانوں پر لوٹ مار کی اور پرتعیش مکانوں اور کیفوں کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔پولیس کے مطابق دو ہفتے قبل شروع ہونے والے مظاہروں میں تین مظاہرین ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔