جب تک جان یہ جان میں ہے
رہنا پاکستان میں ہے
اور کہیں نہیں جینا ہے
ذلت سے رُسوئی سے
مرتے دم تک لڑنا ہے
غربت سے، مہنگائی سے
شامل یہ ایمان میں ہے
عزت پاکستان میں ہے
جب تک جان یہ جان میں ہے
رہنا پاکستان میں ہے
روکھی سوکھی کھا لیں گے
اولادیں بھی پا لیں گے
چوروں اور لٹیروں کو
آخر مار نکالیں گے
اُن کا گھر زندان میں ہے
بستر قبرستان میں ہے
جب تک جان یہ جان میں ہے
رہنا پاکستان میں ہے
جن کو جانا ہے جائیں
امریکہ یا انگلستان
گمنامی میں وہاں مریں
کھو کر اپنی آن اور بان
آج وطن بحران میں ہے
بہتر کل، امکان میں ہے
جب تک جان یہ جان میں ہے
رہنا پاکستان میں ہے
شمعیں نئی جلائیں گے
اور اُجالے لائیں گے
دانشور‘ مزدور کسان
ایوانوں میں آئیں گے
نسلِ جواں میدان میں ہے
تبدیلی طوفان میں ہے
جب تک جان یہ جان میں ہے
رہنا پاکستان میں ہے
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024