پارٹی انتخابات عوام کی اقتدار میں شرکت کی پہلی اینٹ رکھتے ہیں۔ پاکستان کی اکثر سیاسی جماعتیں عوام کے نام پر چند خاندانوں کے اقتدار کی راہ ہموار کرنے کا کام انجام دیتی آئی ہیں اس لئے ہمارے ہاں جو سیاسی نظام پروان چڑھا وہ جعلی اور کمزور جمہوریت کہلایا۔ خاندان اقتدار کے ذریعے اپنے کاروباری مفادات اور جاگیردارانہ حاکمیت کا تحفظ کرتے ہیں۔ تحریک انصاف نے پارٹی انتخابات کے ذریعے ملک میں سچی اور حقیقی جمہوریت متعارف کرائی ہے۔ مسلم دنیا میں ترکی اور ملائیشیا کے سیاسی نظام کو اسی لئے برتر حیثیت حاصل ہے کہ وہاں جماعتی عہدے نامزدگیوں کی بجائے پارٹی کارکنوں کے ووٹ سے دیئے جاتے ہیں۔ مغرب کی جن ریاستوں نے بین الاقوامی سطح پر استحکام‘ طاقت اور تسلسل کا مظاہرہ کیا وہاں پارٹی انتخابات کے ذریعے ووٹرز کی تربیت گراس روٹ پر کی گئی ہے۔
پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے داخلی ڈھانچے‘ جمہوری تربیت اور سیاسی کارکنوں کو فعال رکھنے کے طریقہ ہائے کار کا تجزیہ کرنے کی کوشش کریں تو تجزیئے کے لئے درکار حقائق دستیاب نہیں ہوتے۔ کوئی سیاسی جماعت یہ دعویٰ نہیں کرسکتی کہ آئندہ انتخابات میں اس کو کتنے فیصد مقبولیت حاصل ہے کیونکہ انہوں نے سائنسی جانچ پڑتال کا اپنا نظام ہی تشکیل نہیں دیا۔ یہ جماعتیں انتخابات سے قبل گلی محلے کے کھڑپینچ افراد کی خدمات بامعاوضہ حاصل کرکے جلسے جلوسوں کا اہتمام کرتی ہیں۔ یہ کھڑپینچ تھانے کچہری اور پٹوارخانے میں نشوونما پاتی کرپشن مشینری کاپرزہ ہوتے ہیں۔ تحریک انصاف نے سیاسی کارکن کا تصور معزز اور باشعور شہری کے طور پر اجاگر کیا ہے۔ یہ باشعور کارکن اپنی جماعت کے نظم کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ پارٹی سرگرمیوں کو عوام دوست بنا کر پیش کرنے کی اس صلاحیت سے بھی آراستہ ہوں گے جس سے دوسری جماعتیں اپنی ہٹ دھرمی کے باعث اب بھی محروم رہنا چاہتی ہیں۔
تحریک انصاف کی مقبولیت پچھلے ایک سال میں تیزی سے بڑھی ہے۔ دیگر جماعتوں سے وابستہ وہ لوگ جو اصل جمہوریت کے آرزو مند رہے ہیں ان کے لئے تحریک انصاف قدرتی طور پر باعث کشش ہوئی۔ اس فضا میں کچھ ایسے لوگ بھی تحریک انصاف میں شامل ہونے کے اعلانات کرنے لگے جو اسے پرانے اور جعلی جمہوری نظام ہی کی ابھرتی ہوئی ایک جماعت سمجھتے تھے۔ اکثر ایسے لوگ واپس جا چکے ہیں۔ تحریک انصاف کے وہ کارکن اور رہنما جنہوں نے پچھلے پندرہ برسوں میں وفاداری اور عزم صمیم کا مظاہرہ کیا ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ نئے اور پرانے کارکنوں کے درمیان مسابقت کا در آنا قدرتی امر تھا۔ کوئی دوسری جماعت ہوتی تو اس کا بھی ن‘ق‘ض جیسا کوئی دھڑا بن جاتا لیکن یہ باشعور کارکنوں اور جرا¿ت مند قائدین کی جماعت ہے اس لئے ایسی مسابقت کو ایک جمہوری روایت کی شکل میں فائدہ مندبنا دیا گیا۔ تحریک انصاف کے کارکن اپنے عہدیداروں کا انتخاب کررہے ہیں‘ نئے یا پرانے کی بنیاد پر نہیں۔ خوشامد ‘ رشوت‘ خوف یا لالچ کی بنیادپر بھی نہیں۔ یہ لوگ صرف اہلیت کو اہمیت دیتے ہیں۔ اس عمل کا نتیجہ یہی نکلے گا کہ کوئی عادی مجرم‘ جعلساز اور غیرسیاسی و غیرجمہوری ذہن کا شخص سیاسی نظام کو آلودہ نہیں کر پائے گا۔
چیئرمین عمران خان اور تحریک انصاف سے ذاتی عناد رکھنے والے کچھ چھابہ فروش اپنی رائے کو تجزیہ بنا کر پیش کرتے وقت کئی خدشات بیان کرتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ عام انتخابات سے عین پہلے جماعتی انتخابات عمران خان کو کمزور اور تحریک انصاف کو دھڑے بندی کا شکار کردیں گے۔ ایسے لوگ تحریک انصاف کے کارکنوں کی پارٹی انتخابات سے دلچسپی اور طریقہ کار کا مشاہدہ کر لیتے تو ایسا گمان نہ کرتے۔ حقیقت یہی ہے کہ تحریک انصاف نے جعلی جمہوریت کی بساط کو لپیٹ دیا ہے۔ نئے حالات ذمہ دار اور سیاسی ذہن والے لوگوں کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔ تحریک انصاف کے پارٹی انتخابات نے جو بنیاد رکھی ہے اس پر تعمیر عالیشان عمارت جلد مکمل ہونے کو ہے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38