لندن (رپورٹ: آصف محمود سے) دنیا میں تہلکہ مچا دینے والی وکی لیکس کے بانی جولین اسانجے کو انٹرپول اور برطانیہ کی سے بڑی کرائم ایجنسی (SOCA) کی طرف سے ریڈ وارنٹ جاری ہونے کے باوجود ابھی تک گرفتار نہیں کیا جا سکا جس سے مزید شکوک و شبہات پیدا ہو گئے ہیں۔ 39 سالہ جولین ان دنوں برطانیہ میں قیام پذیر ہیں۔ ان کی قیام گاہ کا برطانوی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی علم ہے۔ امریکی حکومت نے وکی لیکس کی طرف سے انکشافات پر سخت غم و غصے کا اظہار کیا تھا لیکن انہیں گرفتار کیا گیا ہے اور نہ ہی ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی گئی۔ جولین اسانجے کے قریبی ساتھی نے نوائے وقت / دی نیشن کو بتایا کہ اگر ان کے خلاف ریڈ وارنٹ جاری ہو چکے ہیں تو پھر گرفتار کرنے میں تاخیر کیوں کی جا رہی ہے۔ ان کے خلاف کریملن انکوائری واشنگٹن میں پارلیمانی سطح پر جاری ہے۔ سویڈن کا موقف ہے کہ ان کے خلاف جو الزامات ہیں وہ انہیں سویڈن گرفتار کر کے لانے کے لئے کافی یں۔ انکشافات روز ہو رہے ہیں مگر اسے جان بوجھ کر نہیں روکا جا رہا۔ وکی لیکس ویب سائٹ نے 2,51,287 اہم خفیہ دستاویزات منظر عام پر لانے کا عندیہ دیا تھا جس میں سے ابھی تک 291 ویب سائٹس پر دستیاب ہیں۔ جولین اسانجے کے برطانیہ میں وکیل مارک سٹیفن نے بتایا کہ ان کے موکل کے کسی عورت کے ساتھ جنسی تعلقات رہے ہیں۔ واضح رہے کہ سویڈن کی سپریم کورٹ نے وکی لیکس کے بانی کی طرف سے حراست کے خلاف درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کے احکامات کو برقرار رکھا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ان کے خلاف دوبارہ وارنٹ بھی جاری کر دئیے گئے ہیں۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024