سرحدوں کے تحفظ کیلئے حکومت اور فوج کی غیر مشروط حمایت کا اعلان ملک کا مل کر دفاع کریں گے: کل جماعتی کانفرنس کا اعلامیہ
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نمائندہ خصوصی + ریڈیو مانیٹرنگ+ ایجنسیاں) قومی سلامتی پر کل جماعتی کانفرنس نے 9 نکاتی مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں تمام سیاسی قوتوں نے سرحدوں کے تحفظ کیلئے حکومت اور فوج کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا اور عزم کیا کہ ملک کا ملکر دفاع کرینگے۔ سیاسی قائدین نے متفقہ موقف اختیار کیا کہ حکومت بھارتی الزام تراشیوں کا بھرپور جواب دے اور بات چیت برابری کی سطح پرہونی چاہئے جبکہ وزیراعظم نے کہا کہ کانفرنس سے دنیا کو پیغام مل گیا کہ ہم متحد ہیں۔ علاوہ ازیں صدر سے رات گئے وزیراعظم ملے اور انہیں سلامتی کانفرنس کے نتائج سے آگاہ کیا۔ کانفرنس کے اختتام پر وزیر اطلاعات شیری رحمن نے مشترکہ اعلامیہ پڑھا جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے صحافیوں کوبتایا کہ بھارتی حکومت کے کوئی وسوسے ہیں تو ہمیں ثبوت دے ہم مکمل تعاون کرینگے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سیاسی قیادت نے بھارتی روئیے کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور مسلح افواج کو یقین دلایا ہے کہ قوم متحد ہے اور فوج کو کسی بھی جارحیت کی صورت میں مکمل تعاون فراہم کرے گی۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ قومی سلامتی کے معاملے پر سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے ہے بھارت الزام تراشی کا سلسلہ بند کرے۔ انہوں نے کہا کانفرنس میں بھارتی وزیر خارجہ کی دھمکی کا کوئی ذکر نہیں ہوا۔ بھارت نے جن لوگوں کے نام دئیے ہیں وہ 10 برس پرانے ہیں۔ بھارت کو 29 نومبر کو ملنے والے خط کا جواب دیدیا جبکہ یکم دسمبر کو ملنے والے خط کا جواب آج دیا جائیگا۔ جے یو پی (نورانی) کے صدر ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ بھارت نے جنگ مسلط کی تو فوج کیساتھ ملکر ملک کا دفاع کرینگے۔ کانفرنس 6 گھنٹے تک جاری رہی اور اس میں نواز ‘ شہباز شریف‘ قاضی‘ فضل الرحمن‘ شجاعت سمیت 58 سیاسی شخصیات نے شرکت کی جبکہ اسفندیار علالت اور امین فہیم بیرون ملک دورے کے باعث کانفرنس میں شرکت نہ کر سکے جبکہ اعتزاز احسن نے علی احمد کرد کو مدعو نہ کرنے پر کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔ قومی سلامتی کے حوالے سے ملک کی تمام سیاسی‘ دینی و مذہبی جماعتوں کے قائدین نے حکومت کو غیر مشروط تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا گیا کہ بھارت ممبئی واقعات کے حوالے سے ٹھوس شواہد پیش کر ے‘ پاکستانی حکومت کارروائی کرے گی۔ کانفرنس کی جانب سے ممبئی دھماکوں کی مذمت کی گئی اور متاثرہ خاندانوں سے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا۔ مزید کہا گیا کہ بھارت الزام تراشی کا سلسلہ بند کرے۔ سیاسی قیادت نے پاکستانی قوم کے وقار اور عزت کے ساتھ ساتھ پاکستان کی خود مختاری، سیاسی آزادی اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے غیر متزلزل عزم کا اظہار کیا۔ مشترکہ بیان کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی جس میں سیاسی قیادت نے کہا کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں اور جمہوری حکومتیں پاکستان کی سلامتی کے تحفظ کیلئے حکومت اور مسلح افواج کی مکمل حمایت کرتی ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بے گناہ افراد کیخلاف کسی بھی قسم کی تشدد کی کارروائیوں کیخلاف ہے اور سیاسی جماعتیں جلد بازی میں پاکستان کیخلاف لگائے گئے بے بنیاد الزامات کا سخت نوٹس لیتی ہیں۔ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ جامع انداز میں اپنے تعمیری رابطے برقرار رکھنا چاہتا ہے تاکہ تمام تصفیہ طلب تنازعات کی حل کی بنیاد پر بھارت کے ساتھ دوستانہ اور اچھے تعلقات قائم کرنے کیلئے باہمی اعتماد اور اعتماد سازی کو فروغ دیا جا سکے۔ حکومت پاکستان کی دعوت پر تمام سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کے اس اجلاس میں ممبئی میں حالیہ دہشت گرد حملوں کے باعث پیدا شدہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مشترکہ اعلامیہ کے مطابق سیاسی قیادت نے ان حملوں پر بھارت کی عوام اور سوگوار خاندانوں سے ہمدردی اور افسوس کا بھی اظہار کیا ہے۔سیاسی شخصیات نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ اپنے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے غیر ملکی جارحیت کا مقابلہ ایک قوم کی حیثیت سے کریں گے۔ اجلاس میں دو ٹوک الفاظ میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان کو بھارت کی الزام تراشیوں کا بھرپور جواب دینا چاہئے اور بھارت سے برابری کی سطح پر بات چیت کرنی چاہئے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے شرکاء کانفرنس کو بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے بتایا کہ ان کے نام بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ کے خط میں دھمکی آمیز زبان استعمال نہیں کی گئی اور نہ ہی پاکستان پر الزام عائد کیا گیا ہے۔ خط میں سفارتی ادارے کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے تاہم ادھر ادھر سے ہمیں دھمکی آمیز پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی کے حالیہ واقعات میں پاکستان یا اس کا کوئی ادارہ ملوث نہیں۔ اگرچہ بھارت نے کچھ گروپوں کی نشاندہی کی ہے لیکن اس بارے میں کوئی شواہد پیش نہیں کئے۔ مسلم لیگ ن کی طرف سے کہا گیا کہ حکومت کو کسی مرحلے پر کمزوری نہیں دکھانی چاہئے اور قومی مفادات پر کوئی کمپرومائز نہیں کرنا چاہئے۔ حکومت کو اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ بھارتی جارحیت کے خلاف حکومت سے بھرپور تعاون کرے گی۔ قومی سلامتی کانفرنس میںنواز شریف ، شہباز شریف ، چودھری نثار ، شجاعت حسین ، مولانا فضل الرحمان، وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق ٗفاروق ستارٗ حیدر عباس رضوی ٗ اے این پی کے محمد عدیل اور بشری گوہر ٗ مسلم لیگ فنکشنل کے جسٹس ریٹائرڈ عبدالرزاق تھہیم ٗ آفتاب شیر پائو ٗ فاٹا سے منیر اورکزئی ٗ غلام مصطفی جتوئی ٗاچکزئی ٗ شیخ رشید ٗ تحریک استقلال کے نصر علی ٗ این پی بی کے طاہر بزنجو ٗ قاضی حسین احمد ٗ بی این پی عوامی سے اسرار اللہ ‘ عمران خان ٗ ساجد میر ٗ ساجد نقوی ٗ تحریک منہاج القرآن سے رحیق عباسی ٗ پاک وطن پارٹی سے شجاعت علی ٗ مولانا سمیع الحق ٗ سنی تحریک سے ثروت اعجاز قادری ٗ تحریک نفاذ اسلام سے محمد حنیف طیب ٗ قاری زوار بہادر ٗ رسول بخش پلیجو اور جمہوری وطن پارٹی سے شاہد بگٹی کے علاوہ رضا ربانی ٗ وزیر دفاع احمد مختار ٗ شاہ محمود قریشی ٗ شیری رحمان ٗ فاروق نائیک ٗ رحمان ملک ٗ شہباز بھٹی ٗمحمد علی درانی ٗ قمر زمان قائرہ اور ظہیر الدین بابر اعوان نے بھی شرکت کی۔
9 نکاتی مشترکہ اعلامیہ میں تمام سیاسی قوتوں نے پاکستان کے سکیورٹی کے مفادات کے تحفظ کے لئے حکومت اور مسلح افواج کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا اور اس عزم کا اعلان کیا گیا کہ پاکستانی قوم اپنی عزت و وقار کے ساتھ پاکستان کی سلامتی‘ سیاسی آزادی اور جغرافیائی یکجہتی کا بھرپور طریقے سے تحفظ کرے گی۔ سیاسی جماعتوں نے پاکستان کے خلاف بغیرثبوت کے عجلت میں لگائے الزامات کا سخت نوٹس لیا پاکستان کی اس خواہش کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان جامع طریقے سے بھارت کے ساتھ تعمیری بات چیت جاری رکھنا چاہتا ہے تاکہ اعتماد سازی اور اچھے پڑوسیوں جیسے تعلقات قائم ہوں جس کی وجہ سے تمام تنازعات طے ہوں۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت آل پارٹیز کانفرنس منگل کو وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوئی جو 6 گھنٹے تک جاری رہی۔ مشترکہ اعلامیہ میں ممبئی میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی شدید مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ پاکستان کے عوام ممبئی میں دہشت گردی کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے گہرے رنج و غم کااظہار کرتے ہیں پاکستان معصوم لوگوں کے خلاف کسی نوعیت کے تشدد کے اقدام کی مذمت کرتا ہے۔
کانفرنس کے اختتام پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیری رحمان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشترکہ اعلامیہ کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ اے پی سی میں متفقہ طور پر مشترکہ اعلامیہ کی منظوری دی گئی ہے۔ وزیراعظم نے ملک بھر کی تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے قومی سلامتی کے تحفظ کے لئے حکومت کے غیرمشروط حمایت کی تعریف کی۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ قومی سلامتی پر کانفرنس کا انعقاد ملک کی سیاسی فتح ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا پوری قوم اور ملکی سیاسی قیادت کو مبارک باد دیتے ہیں آج تمام سیاسی و جمہوری قوتوں نے مل کر ملک کے دفاع کے لئے یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ ملک کی سیاسی قیادت نے سیاسی بلاغت کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا وہ پاکستان کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں جس نے بھارت کے برعکس ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی قیادت نے حکومت کی اختیار کردہ حکمت عملی کی توثیق کی ہے اور اس بلوغت پر مبنی قرار دیا ہے۔ انہوں نے بھارتی حکومت کے دو خطوط کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت نے حکومت پاکستان یا مملکت پاکستان کو موردالزام نہیں ٹھہرایا ہے۔ ہم نے بھارت سے درخواست کی کہ پاکستان ان سے تعاون کرنے کے لئے تیار ہے۔ ہماری سوچ تعمیری ہے۔ ہمیں ثبوت دیئے جائیں ہم پورا تعاون کریں گے۔ پوری دنیا اور یہ خطہ دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔ یہ مشترکہ دشمن ہے جس کے لئے امن خراب کرنے والی قوتوں سے مشترکہ حکمت عملی سے نمٹنا ہو گا۔ یہ عناصر پاک بھارت جامع مذاکرات جس میں مثبت پیشرفت ہو رہی تھی میں خلل ڈالنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ باہمی رضامندی سے دہشت گردی کے متعلق میکنزم بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کی طرف سے مطالبات پر مبنی پہلے خط کا جواب دے دیا گیا ہے جبکہ دوسرے خط کا جواب بھی صلاح مشورہ سے دیا جائے گا۔ ہم کوئی کام عجلت میں نہیں کرنا چاہتے جس سے محاذ آرائی کو ہوا ملے۔ ہم کشیدگی کو کم کرنا چاہتے ہیں۔ کشمیر کمیٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قومی سلامتی کانفرنس میں شرکت کے بعد ذرائع ا بلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کی تمام سیاسی جماعتوں نے قومی یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے ایک آواز ہو کر حکومت اور افواج پاکستان کو یقین دلایا کہ ہم جارحیت کے معاملے کے لئے پوری قوم حکومت اور فوج کی پشت پر ہوگی اور ملک کا دفاع کیاجائے گا۔ انہوں نے کہا اجلاس میں ممبئی واقعہ کی مذمت کی گئی اور جاں بحق ہونے اور زخمیوں سے اظہار ہمدردی کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کے جو میڈیا نے پاکستان اور مسلح افواج پر الزامات لگائے‘ حملہ کی دھمکیاں دیں‘ پاکستان کی قوم اور افواج کی توہین کی اس پر احتجاج کیا گیا۔
قومی سلامتی کانفرنس
قومی سلامتی کانفرنس
9 نکاتی مشترکہ اعلامیہ میں تمام سیاسی قوتوں نے پاکستان کے سکیورٹی کے مفادات کے تحفظ کے لئے حکومت اور مسلح افواج کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا اور اس عزم کا اعلان کیا گیا کہ پاکستانی قوم اپنی عزت و وقار کے ساتھ پاکستان کی سلامتی‘ سیاسی آزادی اور جغرافیائی یکجہتی کا بھرپور طریقے سے تحفظ کرے گی۔ سیاسی جماعتوں نے پاکستان کے خلاف بغیرثبوت کے عجلت میں لگائے الزامات کا سخت نوٹس لیا پاکستان کی اس خواہش کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان جامع طریقے سے بھارت کے ساتھ تعمیری بات چیت جاری رکھنا چاہتا ہے تاکہ اعتماد سازی اور اچھے پڑوسیوں جیسے تعلقات قائم ہوں جس کی وجہ سے تمام تنازعات طے ہوں۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت آل پارٹیز کانفرنس منگل کو وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوئی جو 6 گھنٹے تک جاری رہی۔ مشترکہ اعلامیہ میں ممبئی میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی شدید مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ پاکستان کے عوام ممبئی میں دہشت گردی کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے گہرے رنج و غم کااظہار کرتے ہیں پاکستان معصوم لوگوں کے خلاف کسی نوعیت کے تشدد کے اقدام کی مذمت کرتا ہے۔
کانفرنس کے اختتام پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیری رحمان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشترکہ اعلامیہ کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ اے پی سی میں متفقہ طور پر مشترکہ اعلامیہ کی منظوری دی گئی ہے۔ وزیراعظم نے ملک بھر کی تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے قومی سلامتی کے تحفظ کے لئے حکومت کے غیرمشروط حمایت کی تعریف کی۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ قومی سلامتی پر کانفرنس کا انعقاد ملک کی سیاسی فتح ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا پوری قوم اور ملکی سیاسی قیادت کو مبارک باد دیتے ہیں آج تمام سیاسی و جمہوری قوتوں نے مل کر ملک کے دفاع کے لئے یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ ملک کی سیاسی قیادت نے سیاسی بلاغت کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا وہ پاکستان کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں جس نے بھارت کے برعکس ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی قیادت نے حکومت کی اختیار کردہ حکمت عملی کی توثیق کی ہے اور اس بلوغت پر مبنی قرار دیا ہے۔ انہوں نے بھارتی حکومت کے دو خطوط کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت نے حکومت پاکستان یا مملکت پاکستان کو موردالزام نہیں ٹھہرایا ہے۔ ہم نے بھارت سے درخواست کی کہ پاکستان ان سے تعاون کرنے کے لئے تیار ہے۔ ہماری سوچ تعمیری ہے۔ ہمیں ثبوت دیئے جائیں ہم پورا تعاون کریں گے۔ پوری دنیا اور یہ خطہ دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔ یہ مشترکہ دشمن ہے جس کے لئے امن خراب کرنے والی قوتوں سے مشترکہ حکمت عملی سے نمٹنا ہو گا۔ یہ عناصر پاک بھارت جامع مذاکرات جس میں مثبت پیشرفت ہو رہی تھی میں خلل ڈالنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ باہمی رضامندی سے دہشت گردی کے متعلق میکنزم بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کی طرف سے مطالبات پر مبنی پہلے خط کا جواب دے دیا گیا ہے جبکہ دوسرے خط کا جواب بھی صلاح مشورہ سے دیا جائے گا۔ ہم کوئی کام عجلت میں نہیں کرنا چاہتے جس سے محاذ آرائی کو ہوا ملے۔ ہم کشیدگی کو کم کرنا چاہتے ہیں۔ کشمیر کمیٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قومی سلامتی کانفرنس میں شرکت کے بعد ذرائع ا بلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کی تمام سیاسی جماعتوں نے قومی یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے ایک آواز ہو کر حکومت اور افواج پاکستان کو یقین دلایا کہ ہم جارحیت کے معاملے کے لئے پوری قوم حکومت اور فوج کی پشت پر ہوگی اور ملک کا دفاع کیاجائے گا۔ انہوں نے کہا اجلاس میں ممبئی واقعہ کی مذمت کی گئی اور جاں بحق ہونے اور زخمیوں سے اظہار ہمدردی کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کے جو میڈیا نے پاکستان اور مسلح افواج پر الزامات لگائے‘ حملہ کی دھمکیاں دیں‘ پاکستان کی قوم اور افواج کی توہین کی اس پر احتجاج کیا گیا۔
قومی سلامتی کانفرنس
قومی سلامتی کانفرنس