ہیلی کاپٹر حادثہ: کورکمانڈر شہید
کوئٹہ سے کراچی کے لیے اڑان بھرنے والا آرمی ہیلی کاپٹر لسبیلہ میں فلڈ ریلیف آپریشن کی نگرانی کے دوران حادثہ کا شکار ہو گیا جس میں کورکمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سمیت 6 افراد سوار تھے۔ اطلاعات کے مطابق، ہیلی کاپٹر میں سوار تمام افراد شہید ہو گئے ہیں۔ مسلح افواج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر کا شام چھے بجے سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا جس کے بعد ہیلی کاپٹر کی تلاش کے لیے فوری آپریشن شروع کر دیا گیا۔ ہیلی کاپٹر میں کورکمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی، ڈی جی پاکستان کوسٹ گارڈ میجر جنرل امجد حنیف، ہیلی کاپٹر کے پائلٹ میجر سعید اور معاون پائلٹ میجر طلحہ، 12 کور کے انجینئر بریگیڈئر خالد اورکریو میں چیف نائیک مدثر سوار تھے۔ ڈی آئی جی خضدار پرویز عمرانی کے مطابق، پولیس حکام کو کور کمانڈر کوئٹہ کے حادثے کے شکار ہیلی کاپٹر کا ملبہ مل گیا ہے۔ مذکورہ ہیلی کاپٹر کا ملبہ موسیٰ گوٹھ کے قریب واقع پہاڑ سے ملا ہے۔ایس ایس پی لسبیلہ کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے جس کے بکھرنے والے ملبے سے 2 لاشیں مل گئی ہیں جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔ ہیلی کاپٹر حادثہ ایک قومی سانحہ ہے جس میں پاک فوج کے سینئر افسران کی شہادت ملک و قوم کے لیے ایک عظیم نقصان ہے۔ لسبیلہ کے قریب ہونے والے حادثے کی وجہ ہیلی کاپٹر میں فنی خرابی بھی ہو سکتی ہے جبکہ مون سون کے باعث خراب موسم بھی حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔ اصل صورتحال تو تحقیقات کے بعد ہی سامنے آسکے گی۔تحقیقات کے دوران اس پہلو کو بھی پیش نظر رکھنا ضروری ہے کہ یہ حادثہ تخریب کاروں کی کسی منصوبہ بندی کا نتیجہ نہ ہو۔ قدرتی آفات ہوں یا امن و امان کی خراب صورتحال پاک فوج کے افسران اور جوان ان سے نمٹنے کے لیے ہراول دستے کا کام کرتے ہیں جس میں وہ اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ گزشتہ روز ہونے والا سانحہ بھی فلڈ ریلیف آپریشن کے دوران پیش آیا جس میں ہمارے سپوتوں کی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور اس سانحے پر پوری قوم سوگوار ہے۔