صحت مندماحول پیدا کرنے کی ضرورت
ورزش نہایت اہم ‘ نہایت ضروری اور نہایت ضروری عمل ہے جس طرح روزانہ ہم کھانا کھاتے ہیں اسی طرح بلاناغہ ہمیں ورزش بھی کرنی چاہئے۔ ورزش کے لئے عمر کی کوئی قید نہیں۔ شیرخوار بچہ جھولے میں پڑے پڑے ورزش کرتا ہے وہ ہاتھ پاؤں مارتا ہے تو درحقیقت اپنی بساط کے مطابق ورزش کرتا ہے عام لوگوں کو سخت ورزش کی ضرورت نہیں وہ صرف اتنی ورزش کریں جو انہیں چست و چاق و چوبند رکھے کھانا ہضم کر کے جزو بدن بنا سکے اور تندرستی قائم رکھ سکے۔ ورزش ہلکی پھلکی ہونی چاہئے اور اعتدال سے کرنی چاہئے اتنی ورزش نہ کی جائے کہ جوڑ جوڑ دکھنے لگے۔ شروع شروع میں تھوڑی تھوڑی ورزش کی جائے اور رفتہ رفتہ اضافہ کیا جائے ڈاکٹر محمد عالمگیر خان کے ایک مضمون ’’دل کے دورے اور ان کا مقابلہ کا ایک اہم اقتباس پیش کیا جاتا ہے۔ غذائی عادات بدلنے کے ساتھ ساتھ ورزش بھی کی جائے‘ خون میں چربیلے مادے کم کرنے کا یہ ایک اچھا طریقہ ہے اس سے خون کا دورہ بہتر ہو جاتا ہے روزمرہ کی سیر کو اپنی زندگی کا شعار بنایا جائے۔
ورزش کا ایک مفید طریقہ یہ ہے کہ گھر سے دفتر تک پیدل جائیں یہ عادت ان لوگوں کو تو ضرور ڈالنی چاہئے جو ورزش کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں کر سکتے‘ جسم و جان کی صحت و سلامتی کے لئے ورزش ضروری ہے دیہات کے جفا کش کاشت کاروں اور محنت کشوںکو ورزش کی ضرورت نہیں پڑتی لیکن جو لوگ بیٹھ کر کام کرتے ہیں انہیں ہر طور ورزش کرنی چاہئے ورزشوں سے سب سے اچھی ورزش سیر ہے جو انسان کو شاش بشاش‘تندرست و توانا اور چوکس رکھتی ہے ڈاکٹر فرید اے سٹیٹمین سیر کے بارے میں اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ جب میں نے سیر کو اپنے روزمرہ کے شیڈول میں شامل کرایا تو نہ صرف روح میں بالیدگی آ گئی بلکہ وژن اور خون کے دباؤ میں بھی بتدریج کمی آ گئی اور میں نے ایک فیملی ڈاکٹر ہونے کی بدولت معلوم کیا کہ سیر کو صحت کی بہتری‘ بدن کی چستی اور لمبی عمر کا ذریعہ بنانا ممکن ہے موصوف کے خیال میں سیر سے توانائی بڑھتی ہے اور قوت برداشت میں اضافہ ہو تا ہے اور سیر کے وقت جلد اور پٹھوں کو آکسیجن ملتی ہے۔ سیر ایسی جگہ کی جائے جہاں صاف ستھرا ماحول ہو دھوپ اور سبزہ ہو وہاں آکسیجن بکثرت پائی جاتی ہے اور سیر دل اور دوران خون کی بیماریوں کی روک تھام میں بھی اولین اہمیت کی حامل ہیں اس سے دل اور پھیپھڑوں کی استعداد کار کو تحریک ملتی ہے چربی کم ہوتی ہے جس سے صحت بحال ہوتی ہے اور دل کی حفاظت اور سلامتی کا اہتمام ہوتا ہے سیر سے خون کے شریانوں کے تنگ حصوں میں کشادگی آ جاتی ہے اور دل کے دوروں میں کمی آ جاتی ہے جو کوئی سگریٹ نوشی کرتا ہو‘ اور تناؤ کے عالم میں ہو سیر اس کی خوب مدد کرتی ہے اس کے خون میں غیر معمولی مقدار میں جو زہریلی کاربن ہو تو آکسائیڈ اور مہلک نکوٹین شامل ہوتی ہے وہ گھٹ جاتی ہے سیر خون کی شریانوں کی لچک بڑھا سکتی ہے جس کے نتیجے میں اس خطرے کا امکان بھی کم ہو جاتا ہے کہ خون کے دباؤ سے شریانیں پھٹ جائینگی اور دل کا دورہ پڑے گا ڈاکٹر سٹیٹمین ذاتی طور پر سیر کی افادیت کے اس حد تک قائل ہیں کہ وہ دل کے مریضوں کو بھی سیر کرنے کا مشورہ دیتے ہیں اور ان کے مشورہ پر اکثر معمر لوگوں نے سیر کو اپنا شعار بنایا تو اس کی بدولت ان کا چھ پونڈ وزن کم ہو گیا اور خون کے دباؤ میں بھی خاصی کمی آ گئی ہے۔ موٹاپا دور کرنے کے لئے خوردونوش میں دانشمندی سے کام لینا چاہئے۔ اور یہ بہترین ورزش ہے اس کی عادت ڈالنی چاہئے اور اگر سیر کو مطالعہ فطرت کا ذریعہ بنا لیا جائے تو یہ انتہائی دلچسپ مشغلہ بن جائیگا۔ 65 سال قبل جب میں آٹھویں جماعت کا طالب علم تھا مجھے اچھی طرح یاد ہے تمام لوگ محنتی تھے اور لوگوں کے پاس سائیکل کی سواری تھی جس پر روزانہ پچاس کلو میٹر تک سفر کیا کرتے تھے کبھی کبھار کسی کو سردرد اور پیٹ درد کا عارضہ ہوتا تھا۔
میری اصلاحی و فلاحی تنظیموں سے استدعا ہے کہ اس جانب خصوصی توجہ دی جائے شائد کہ کسی کے دل اتر جائے آپ کی یہ بات اور ہمارے نوجوان سگریٹ نوشی سے تائب ہو جائیں اس سے یقینی طور لاکھوں گھرانوں کو دوبارہ خوشیاں ملیں گی اور ایک صحت مند ماحول پیدا ہونے میں بھی مدد ملے گی۔