کشمیر جنت نظیر، کئی نسلیں کشمیریوں پر ہونیوالا ظلم و ستم دیکھ رہی ہیں، بچے جوان ہوئے بوڑھے ہوئے دنیا سے چلے گئے لیکن کشمیریوں کو آزادی نہیں مل سکی، دنیا کی سب سے بڑی اور نام نہاد جمہوریت لاکھوں کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق غصب کیے بیٹھی ہے۔ لکھنے والے لکھتے رہے، بولنے والے بولتے رہے لیکن بھارت کشمیریوں پر ظلم سے باز نہ آیا، آج بھی کشمیری آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں دنیا میں ہر باضمیر بھارتی اقدامات کی مخالفت کرتا ہے، ہر باضمیر شخص کشمیریوں کے موقف کی حمایت کرتا ہے، ہر زندہ ضمیر رکھنے والا شخص بھارت کے ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کرتا ہے۔ کوئی شک نہیں کہ ایک دن ضرور آئے گا جب کشمیریوں کو آزادی ملے گی، کشمیری بھارتی فوجی کو اپنی جنت سے نکالیں گے، جیسے افغانیوں نے امریکی افواج کو بھاگنے پر مجبور کیا ہے بھارت کا حال اس سے مختلف نہیں ہو گا۔ کشمیر اس وقت دنیا کا سب سے بڑا تنازع ہے ایک ایسا تنازع جس کی وجہ سے دنیا کو ایٹمی جنگ کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ مسئلہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان ہے معاملے کی حساسیت کو سمجھنے کے باوجود عالمی طاقتیں آنکھیں چرا رہی ہیں لیکن ہمیشہ تو ایسا نہیں ہو سکتا۔ شہدا کے خون رنگ لانے کا وقت قریب آ رہا ہے۔
عالمی تنازعات کی تاریخ جس کی وجہ سے دو 'عالمی جنگیں' اور ایک طویل عرصے سے جاری 'سرد جنگ' سے پتہ چلتا ہے کہ مسائل کو مناسب وقت پر حل نہ کیا جائے تو معاملات قابو سے باہر ہوتے ہیں اور جب معاملات بے قابو ہوتے ہیں تو بات چیت کے راستے بند ہوں، زمینی حقائق اور انسانی ضروریات کو نظر انداز کیا جائے، کسی ایک کو طاقت کے زور پر دبایا جائے رو اس کے نتیجے میں جنگیں ہوتی ہیں۔ جنگ شروع ہو جائے تو پھر یہ کسی مخصوص ملک یا علاقے تک محدود نہیں رہتی۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا میں کہیں بھی دو ملکوں کی جنگ سے ساری دنیا متاثر ہوتی ہے۔ دنیا اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات کی خاطر اگر کہیں دو ملکوں کے درمیان بنیادی مسائل کو نظر انداز کرتی ہے تو پھر اس کے نتائج بھی بھگتنا پڑتے ہیں۔ یہی کچھ مسئلہ کشمیر پر ہو رہا ہے۔ بین الاقوامی برادری اپنے مفادات کی خاطر مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈال دیتی ہے۔ اور اپنے مفادات کے لیے یہ بھول جاتی ہے کہ یہ مسئلہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان تنازع ہے اور اسے حل کرنے کے طریقے تلاش کرنے کے لیے زیادہ تحمل، برداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔
مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ریکارڈ میں موجود ہے جسے پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعہ قرار دیا گیا ہے۔ جواہر لال نہرو اس مسئلے کو اقوام متحدہ میں لے کر گئے تھے جہاں ادارے نے منصفانہ اور آزاد رائے شماری کے انعقاد کا مطالبہ کرتے ہوئے قرارداد منظور کی تھی۔ آج بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں پر بھی عمل نہیں کر رہا وہ کشمیریوں کو بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھے ہوئے ہے۔ بھارت نے کشمیر کی سیاسی قیادت کوقید کررکھا ہے۔ اپنے ہی شہریوں اور نمایاں سیاستدانوں کو بھی کشمیر جانے سے روک رہا ہے۔ کشمیریوں کے پاس معلومات کے ذرائع نہ ہونے کے برابر ہیں۔رابطے کے ذرائع بھی محدود کر دیے گئے ہیں اور یہ سب کچھ مہذب دنیا کے سامنے ہو رہا ہے۔بھارت کشمیریوں کی آواز دبانے کے لیے ہر راستہ اختیار کر رہا ہے۔
میڈیا، انسانی حقوق کی تنظیمیں ، عالمی اداروں سے منسلک افراد وقتا فوقتا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی رپورٹنگ کرتے رہے ہیں۔ لیکن عالمی طاقتوں کی نمائشی مخالفت کی وجہ سے کوئی کارروائی نہیں ہوتی بھارت کو کشمیریوں کے قتل عام کا لائسنس دیا گیا ہے۔ بھارتی فوجی آدم خوروں کی طرح وادی میں گھومتے ہیں وہ نہتے کشمیریوں کو ظلم کرتے ہیں اور دنیا خاموش رہتی ہے۔
عالمی طاقتیں خاص طور پر جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ویٹو کے اختیارات سے لطف اندوز ہو رہی ہیں وہ عالمی ادارے کی قراردادوں کو ویٹو کر کے اپنی مفادات کے حصول میں مصروف ہیں۔ یوں مفادات کی وجہ سے سب کی آنکھیں بند ہیں اور مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے کوششوں کو روک دیا گیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی قراردادیں کشمیر میں آزادانہ اور منصفانہ رائے شماری کرانے کا مطالبہ کرتی ہیں لیکن ایسی قرارداد کے نفاذ میں کیا رکاوٹ ہے؟ عالمی طاقتوں کے قومی مفادات رکاوٹ ہیں۔ اس کے علاوہ بھارت کئی ایسے کام کرتا ہے جن کی کوئی بھی مہذب معاشرہ اجازت نہیں دیتا۔ بھارت اقوام متحدہ کی سطح پر بھی روایات، قوانین اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتا رہتا ہے۔ بھارت تو اقوام متحدہ کے نمائندوں کو بھی نشانہ بنانے سے باز نہیں آتا۔ گذشتہ برس دسمبر میں اقوام متحدہ کے نمائندے کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ ناصرف ایک نہایت بیرحمانہ عمل تھا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔
اقوام متحدہ اور عالمی برادری جانتی ہے کہ بھارت پہلے ہی علاقائی سطح پر پاکستان کے لیے مسائل پیدا کر رہا ہے۔ بھارت افغانستان کے ذریعے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کے لیے گندی سیاست کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ بنیادی مسائل میں اقوام متحدہ کی عدم دلچسپی، منظور شدہ قراردادوں پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ اور بڑھتی ہوئی بھارتی جارحیت کی وجہ سے پاکستان اپنے دفاع کے لیے ایٹمی ہتھیاروں کی طرف آیا تھا۔ فروری 2019 بھارتی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں کی ایل او سی کی خلاف ورزی پاکستان کو ایک مکمل جنگ کے لیے اکسانے اور ایٹمی جنگ میں دھکیلنے کے لیے کافی تھا لیکن پاکستان نے بے مثال تحمل برقرار رکھا اور پیشہ وارانہ مہارت کی بدولت ایل او سی کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرایا اور ابھینندن کو وطن واپس بھی بھجوا دیا۔ اس سے زیادہ تحمل مزاجی اور امن پسندی نہیں ہو سکتی۔
اس طرح کے واقعات ہوتے رہے تو پھر دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ کا امکان ہے اور جنگ میں چھوٹی چھوٹی غلطیاں ہی بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہیں کیونکہ دونوں ممالک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہیں۔ عالمی طاقتوں اور بین الاقوامی برادری کی کچھ ذمہ داریاں ہیں کہ وہ متنازع وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سنجیدگی سے نوٹس لیں - رائے شماری کے آزادانہ اور منصفانہ انعقاد کی سہولت کے ذریعے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل درآمد کروائیں۔ مسئلہ کشمیر کا حل دنیا کو پرامن اور محفوظ بنانے کی طرف عملی قدم ہو گا یہ صرف کشمیریوں کے لیے فائدہ مند نہیں ہے بلکہ اس امن سے پوری دنیا کو فائدہ ہو گا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024