پیغام پاکستان ضابطۂ اخلاق کا ہمہ وقت اطلاق
ملک کی مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں، علماء و مشائخ نے محرم الحرام میں امن و امان کے قیام کیلئے پاکستان علماء کونسل ، متحدہ علماء بورڈ کے تعاون سے ملک بھر میں پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق پر مکمل عمل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اسلام امن سلامتی اور بھلائی کا مذہب ہے۔ اس میں مسالک ضرور موجود ہیں مگر وہ بھی انسانیت کی بات کرتے ہیں۔ ان مسالک میں شدت پسند موجود نہیں۔ یہ علامہ اقبال کے اس شعر کی عملی تعبیر اور تصویر ہیں۔
ہو حلقہ یاراں تو بریشم کی طرح
رزم حق و باطل ہو تو فولاد سے مومن
کچھ مسالک کے اندر ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو شدت پسندانہ نظریات رکھتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو پاکستان دشمن قوتیں اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرتی ہیں۔ چند شدت پسند عناصر کسی بھی مسلک کی نمائندگی نہیں کرسکتے مگر امن کو تہہ و بالا ضرور کرسکتے ہیں۔ معرکہ حق و باطل میں مومن بلاشبہ فولاد ہوتا ہے۔ کچھ شدت پسند نظریات رکھنے والوں کی طرف سے دینی تعلیمات کو مسخ کرکے فروعی اختلافات کو کفر تک پہنچا دیا جاتا ہے جس سے بات بڑھتی اور منافرت و فسادات تک جا پہنچتی ہے۔ ہر سال محرم کے موقع پر امن و امان برقرار رکھنے کیلئے علماء و مشائخ کے اجلاس طلب کئے جاتے ہیں جن میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی بات کی جاتی ہے۔ امن و امان برقرار رکھنے کا یقین دلایا جاتا ہے۔ مسالک کے مابین ہم آہنگی اور تحمل و برداشت کے رویے ہمہ وقت روا رکھنے کی ضرورت ہے۔ ملک میں امن و امان برقرار رکھنے کیلئے تشکیل دیئے گئے ضابطہ اخلاق کو پیغام پاکستان کا نام دیا گیا ہے۔ پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق کا ہمہ وقت اطلاق ہونا چاہئے۔