حکومت کالاباغ ڈیم اور نئی خارجہ پالیسی کے بارے میں فوری اے پی سی بلائے: اپوزیشن لیڈر
رحیم یارخان (بیورو رپورٹ) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پیپلزپارٹی کے رہنما سید خورشید احمدشاہ نے کہا ہے کہ کالاباغ ڈیم کی تعمیر اور نئی خارجہ پالیسی کے بارے میں حکومت کو فوری طور پرآل پارٹیزکانفرنس بلانی چاہئے تاکہ کالاباغ ڈیم کی تعمیر ہونے سے خشک سالی کے خاتمے، بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچنے کے ساتھ ساتھ خطے میں رونما ہونے والی بڑی تبدیلیوں کے مطابق ایسی خارجہ پالیسی ترتیب دی جا سکے جس سے دنیا بھر میں پاکستان کے مجروح ہوتے ہوئے وقار کو بحال کیا جا سکے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے ضلعی صدر انجینئر جاوید اکبر ڈھلوںکی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ پر اس وقت 10 ایسے مقامات ہیں جہاں ایسے بڑے ڈیم کی تعمیر کی جا سکتی ہے جس پر چاروں صوبے راضی ہوں لیکن نہ جانے کیوں پنجاب والے کالاباغ کے مقام پرڈیم بنانے پر مصر ہیں جس سے سندھ اور پنجاب کی زمینیں بنجر ہونے کا خدشہ ہے۔ 1928ء میں انگریزوں نے کالاباغ ڈیم کے مقام پر بیراج بنانے کامنصوبہ بنایا تھا جسے بعد میں ڈیم قرار دے دیا گیا جس سے غلط فہمیاں پیدا ہوئیں۔ امریکہ کی ایران اور شام کے بارے میں تبدیل ہونے والی پالیسیوں سے خطے میں بڑی تبدیلی کا آغاز ہونے والا ہے لیکن حکومت کو ابھی تک اس کا ادراک نہیں جو مستقبل میں پاکستان کے لئے خاصی پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔ نواز شریف وزیراعظم ہیں لیکن سندھ کے سیلاب متاثرین سے اظہارہمدردی کے لئے ان کے پاس وقت نہیں جس سے سندھیوں کے احساس محرومی میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے تاجروںکی جانب سے کی جانے والی ہڑتالوںکی حمایت کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے اپیل کی کہ وہ ان ٹیکسز کو فوری طور پر واپس لینے کا اعلان کریں۔ انہوں نے حکومت سے یہ اپیل کی کہ وہ کسانوں کی بہتری کے لئے ہنگامی اقدامات کرے۔ انہوں نے آئندہ بلدیاتی اورعام انتخابات میں بائیومیٹرک نظام کے رائج کی حمایت کی۔ سابق صدر آصف علی زرداری بیرون ملک جانا کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔ انشاء اللہ وہ جلد پاکستان آئینگے۔