معزز قارئین!۔ آج 3 اپریل ہے ۔پاکستان اور بیرونِ پاکستان ’’ مفسرِ نظریۂ پاکستان‘‘ تحریک پاکستان کے نامور مجاہد ڈاکٹر مجید نظامی کی 92 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے ۔ جنابِ مجید نظامی 1928ء میں سانگلہ ہل میں پیدا ہُوئے تھے اور ایک بھرپور زندگی گزار کر 26 جولائی 2014ء کو خالقِ حقیقی سے جا ملے تھے۔ موصوف جب تک ، اِس دارِ فانی میں رہے ، علامہ اقبالؒ ، قائداعظمؒ اور مادرِ ملّت ؒ کے افکار و نظریات کے مطابق پاکستان کو ڈھالنے میں مصروف جدوجہد رہے اور ہر حکمران کو بھی حقیقی نظریۂ پاکستان سمجھانے کی ہدایت کرتے رہے۔
مَیں 1960ء میں گورنمنٹ کالج سرگودھا میں بی۔اے ۔ فائنل کا طالبعلم تھا جب، مَیں نے مسلک ِ صحافت اختیار کِیا۔ فروری 1964ء میں جنابِ مجید نظامی نے مجھے ، سرگودھا میں ’’ نوائے وقت ‘‘ کا نامہ نگار مقرر کِیا۔ دسمبر 1964ء میں فیلڈ مارشل صدر محمد ایوب خان نے 2 جنوری 1965ء کو صدارتی انتخاب کرانے کا اعلان کِیا۔ صدر محمد ایوب خان کے مقابلے میں قائداعظمؒ کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناحؒ کونسل مسلم لیگ اور پھر متحدہ اپوزیشن کی امیدوار تھیں۔ جنابِ مجید نظامی نے اُنہیں ’’ مادرِ ملّت‘‘ کاخطاب دِیاتھا ۔
میرے والد صاحب ’’تحریکِ پاکستان کے (گولڈ میڈلسٹ) کارکن ‘‘ رانا فضل محمد چوہان کی وساطت سے میرے ضلع سرگودھا میں آباد تحریکِ پاکستان کے کئی (گولڈ میڈلسٹ) کارکنان سے تعلقات قائم ہوگئے تھے ، جن میں مادرِ ملّتؒ کی انتخابی مہم کے انچارج قاضی مرید احمد کے علاوہ ،جنابِ نظامی کے انگریزی روزنامہ "The Nation" کے سابق ایڈیٹر سیّد سلیم بخاری کے والدِ مرحوم (ریٹائرڈ ایس۔ ایس۔ پی)سیّد مختار حسین بخاری اور ماشاء اللہ بقید ِ حیات 95 سالہ چاچا غلام نبی بختاوری بھی شامل تھے / ہیں۔ چاچا غلام نبی بختاوری کے نامور فرزند ’’ پاکستان کلچرل فورم ‘‘اسلام آبادکے چیئرمین برادرِ عزیز ظفر بختاوری بھی شامل تھے ۔
مادرِ ملّت کی انتخابی مہم کے آخری دِنوں ( ستمبر 1964ء میں ) قاضی مرید احمد مجھے اور میرے ایک سرگودھوی صحافی دوست (مرحوم) دوست تاج اُلدّین حقیقت ؔامرتسری کو مادرِ ملّت ؒسے ملوانے لاہور لائے تھے ۔ مادرِ ملّتؒ کونسل مسلم لیگ کے ایک لیڈر میاں منظر ؔبشیر کے گھر ’’ المنظر‘‘ میں قیام پذیر تھیں ۔ ہماری ملاقات کے ساتھ ہی ، ہماری تحریک پاکستان کے دو کارکنوں ، لاہور کے مرزا شجاع اُلدّین بیگ امرتسری اور پاکپتن شریف کے میاں محمد اکرم کی بھی مادرِ ملّتؒ سے ملاقات ہوئی، پھر اُن دونوں اصحاب سے میری دوستی ہوگئی ۔ مرزا شجاع الدّین بیگ امرتسری ( موجودہ چیئرمین پیمرا پروفیسر محمد سلیم بیگ کے والد صاحب )اور میاں محمد اکرم (پنجابی ،اردو کے نامور شاعر اور ’’ نوائے وقت ‘‘ کے سینئر ادارتی رُکن سعید آسیؔ کے والد صاحب ) تھے ۔ تحریک ِ پاکستان کے دَوران مرزا شجاع الدّین بیگ امرتسری کا آدھے سے زیادہ خاندان سِکھوں سے لڑتا ہُوا شہید ہوگیا تھااور ’’تحریک پاکستان کے (گولڈ میڈلسٹ) کارکن ‘‘ میاں محمد اکرم نے قیام پاکستان کے بعد مہاجرین کی آباد کاری میں اہم کردار ادا کِیا تھا ۔
مَیں نومبر 1969ء میں لاہور شفٹ ہوگیا۔ یکم نومبر 1971ء کو مَیں نے لاہور سے اپنا ہفت روزہ ’’ پنجاب‘‘ اور 11 جولائی 1973ء کو روزنامہ ’’ سیاست ‘‘ جاری کِیا۔ پھر، میری جنابِ مجید نظامی سے اسلام آباد اور لاہور میں صدرِ پاکستان اور وزیراعظم پاکستان کی "Briefings" میں ملاقاتیں ہونے لگیں اور "A.P.N.S" کی "Meetings" میں بھی ۔ مئی 1991ء میں مَیں نے اپنا کالم ’’ سیاست نامہ‘‘ ۔’’ نوائے وقت‘‘ میں شروع کِیا ، جو ڈیڑھ سال تک جاری رہا ۔ ستمبر 1991ء میں ، مجھے(’’ نوائے وقت ‘‘ کے کالم نویس کی حیثیت سے) صدر غلام اسحاق خان کی میڈیا ٹیم کے رُکن کی حیثیت سے خانہ کعبہ کے اندر داخل ہونے کی سعادت حاصل ہُوئی ۔ مجھے یقین ہے کہ اِس کا کچھ نہ کچھ ثواب تو جنابِ مجید نظامی کو ضرور ملا ہوگا؟‘‘۔پھر ’’نوائے وقت‘‘ میں ’’ سیاست نامہ ‘‘ کا دوسرا دَور جولائی 1998ء سے جون 1999ء تک اور تیسرا دَور اگست 2012ء میں شروع اور جو جنابِ مجید نظامی کی وفات کے بعد بھی فروری 2017ء تک جاری رہا ۔ اب ’’ نوائے وقت ‘‘ میں میری کالم نویسی کا چوتھا دَور 3 مارچ 2020ء پھر شروع ہوگیا ۔
معزز قارئین!۔ جب مَیں ’’ نوائے وقت‘‘ میں کالم نہیں لکھتا تھا تو، برادرانِ عزیز ،سیّد سلیم بخاری ، سعید آسی اور ’’نظریۂ پاکستان ٹرسٹ‘‘ کے سیکرٹری سیّد شاہد رشید کی وساطت سے میرا جنابِ مجید نظامی سے مسلسل رابطہ رہا اور ملاقاتیں بھی ہوتی رہیں ۔اِس دَوران مَیں نے جنابِ مجید نظامی کی شخصیت اور قومی خدمات پر اردو پنجابی میں کئی نظمیں لکھیں ۔ اپنے دوستوں اور عقیدت مندوں کے اصرار پر جنابِ مجید نظامی نے پہلی مرتبہ3 اپریل 2014ء کو سالگرہ منانے کی اجازت دِی ۔گورنر پنجاب چودھری محمد سرور مہمان خصوصی تھے۔ میری نظم کے دو بند یوں تھے / ہیں …؎
سجائے بَیٹھے ہیں محفل خلُوص کی احباب!
کِھلے ہیں رنگ برنگے محبّتوں کے گُلاب!
بنایا قادرِ مُطلق نے جِس کو عالی جناب!
چمک رہا ہے صحافت کا مہِر عالم تاب!
…O…
خُوشا! مجید نظامی کی برکتیں ہر سُو!
ہے فکرِ قائدؒ و اقبالؒ کی نگر نگر خُوشبُو!
اثر دُعا ہے کہ ہو ارضِ پاک بھی شاداب!
چمک رہا ہے صحافت کا مہرِ عالم تاب!
…O…
یکم نومبر 2012ء کو ،پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے جنابِ مجید نظامی کو ’’ ڈاکٹریٹ‘‘ کی اعزازی ڈگری پیش کی گئی تو، مَیں نے جنابِ نظامی کو پنجابی زبان میں ’’ہدیۂ تبریک ‘‘ پیش کِیا۔ نظم کا ایک بند پیش خدمت ہے …
شاعرِ مشرقؒ دے سُفنے نُوں ٗ خالِق آپ ٗ سجایا اے!
سُوہنے قائدِاعظمؒ ٗ پاکستان دا بُوٹا ٗ لایا اے!
نظریۂ پاکستان ٗ دا وارث ساڈے ویہڑے ٗ آیا اے!
بابا مجیدؔنظامی ‘ ہوراں تے ٗ ربّ ٗ رسولؐ دا سایا اے!
…O…
معزز قارئین!۔ 20 فروری 2014ء کو ’’ ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان‘‘ میں چھٹی سہ روزہ ’’ نظریۂ پاکستان کانفرنس‘‘ کے لئے ، مَیں نے سیّد شاہد رشید کی فرمائش پر ملّی ترانہ لکھا ، جسے ’’ نظریاتی سمر سکول کے میوزک ٹیچر جناب آصف مجید نے "Compose" کِیا اور جب اُسے "The Causeway School"کے طلبہ و طالبات نے مل کر گایاتو، ہال تالیوں سے گونج اُٹھا ۔ اِس پر جنابِ مجید نظامی نے مجھے ’’ شاعرِ نظریۂ پاکستان‘‘ کا خطاب دِیا۔ ملّی ترانہ کے دو شعر یوں ہیں …
پیارا پاکستان ہمارا ، پیارے پاکستان کی خیر!
پاکستان میں رہنے والے ، ہر مخلص انسان کی خیر!
…O…
خِطّہ پنجاب سلامت ، خیبر پختونخوا ، آباد!
قائم رہے ہمیشہ ، میرا سِندھ ، بلوچستان کی خیر!
…O…
2012ء کے بعدمَیں جب بھی اسلام آباد سے لاہور آتا تو مجھے ’’ ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان‘‘ میں ’’ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ‘‘ اور ’’ تحریک ِ پاکستان ورکرز ٹرسٹ‘‘ کی تقاریب کے آغاز یا اختتام پر چیئرمین ’’ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ‘‘ جنابِ مجید نظامی اپنے کمرے کے بجائے سیّد شاہد رشید کے کمرے میں رونق افروز ہوتے تھے ۔وہاں مجھے تحریک ِ پاکستان کے کئی نامور (گولڈ میڈلسٹ) بزرگ کارکنان ، فرزندِ علاّمہ اقبالؒ ڈاکٹر جاوید اقبال (مرحوم) ،کرنل (ر) ڈاکٹر جمشید احمد خان ترین (مرحوم) ،جناب محمد رفیق تارڑ ، چیف جسٹس فیڈرل شریعت کورٹ(ر) میاں محبوب احمد ، ڈاکٹر پروفیسر شیخ رفیق احمد (مرحوم)، میاں فاروق الطاف ، ’’تحریک پاکستان کے ( گولڈ میڈلسٹ) کارکن‘‘چودھری ظفر اللہ خان اور گلاسگو کے ’’ بابائے امن‘‘ ملک غلام ربانی سمیت کئی دوسری اہم شخصیات سے ملاقاتیں ہوتی رہیں ، جن سے مجھے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔ علاّمہ اقبالؒ کے روحانی مُرشد مولانا روم ؒ نے فرمایا تھا کہ …
یک زمانے صُحبتے با اولیائ!
خوشتر از صد سالہ طاعت بے ریا!
…O…
یعنی۔ ’’ مُرشدِ کامل کی صحبت میں ایک گھڑی گزارنا سو سال کی بے رعایا عبادت سے بڑھ کر ہے‘‘۔
معزز قارئین!۔ مَیں نے جنابِ مجید نظامی کے انتقال پر جو نظم لکھی تھی ، اُس کا صِرف ایک شعر عرض کرتا ہُوں…
رواں ہے ، چشمۂ نُور کی صُورت،
ہر سُو اُن کی ذاتِ گرامی!
جب تک پاکستان ہے زندہ،
زندہ رہیں گے مجید نظامی!
…O…
اب مَیں اپنی ایک نظم کے دو شعر پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہُوں۔ملاحظہ فرمائیں …
خوابِ شاعرِ مشرقؒ ، کی تعبیر کا ، پھر اَرمان ، کھپّے!
قائدِاعظمؒ کے اَفکار سے ، رَوشن پاکستان ، کھپّے!
…O…
نصف صدی کی ، اَدارتِ عُظمیٰ ، لاثانی ، لا فانی ، اثرؔ!
بابا مجید نظامی کا سا ، جذبۂ اِیمان ، کھپّے!
…O…
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38