ہائیکورٹ نے خواجہ آصف کے خلاف کیس میں پیر تک فریقین کو جواب جمع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں خواجہ کے خلاف اقامہ کیس کی سماعت ہوئی۔ خواجہ آصف کے وکیل نے کہا کہ وزیر خارجہ نے بیرون ملک ملازمت نہیں چھپائی۔ 1983 سے سے خواجہ اصف کے پاس اقامہ ہے۔عدالت نے کہا ہے کہ ایک ہفتے میں فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ کریں گے۔اس سے قبل 24 نومبر 2017 کو وزیرخارجہ خواجہ آصف نے نااہلی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں جواب داخل کرایا ۔ خواجہ آصف نے اپنے جواب میں اقامہ کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اقامہ ذاتی حیثیت میں حاصل کیا، درخواست گزار کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔وزیر خارجہ خواجہ آصف نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں اقامہ کو تسلیم کرلیا۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ عثمان ڈار کے الزامات نئے نہیں پرانے ہیں۔ انہوں نے یہی الزامات الکشن ٹربیونل میں بھی عائد کیے تھے۔ اقامہ ذاتی حیثیت میں حاصل کیا، درخواست گزار کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔خواجہ آصف نے جواب میں مالی تفصیلات شامل نہیں کیں۔ وہ بیشتر سوالات کے جواب بھی نہیں دے پائے۔ تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے خواجہ آصف کے خلاف نااہلی کی درخواست دائر کررکھی ہے۔قبل ازیں 13 نومبر 2017 کو ہونے والی سماعت میں وزیرخارجہ خواجہ آصف نے اقامہ کی بنیاد پر نااہلی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرایا گیا اپنا جواب واپس لے لیا تھا۔ اس موقع پر انہوں نے عدالت سے باقاعدہ جواب داخل کرانے کیلئے دس دن کی مہلت مانگی تھی جسے ہائیکورٹ نے قبول کرتے ہوئے الیکشن کمیشن اور سیکرٹری قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کر دیئے تھے.
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024