نوجوان نسل کو مسئلہ جوناگڑھ سے آگاہ کریں، مسئلہ عالمی سطح پر اجاگر کرنا چاہئے
اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی) الحاقی دستاویز کے تحت جونا گڑھ قانونی طور پر پاکستان کا حصہ ہے جس پر بھارت کا قبضہ غیر قانونی ہے پاکستان کو یہ مسئلہ دوبارہ سے عالمی سطح پر اٹھانا چاہئے- ان خیالات کا اظہار نواب آف جونا گڑھ نواب محمد جہانگیر خانجی نے انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ بین القوامی تعلقات کے زیرِاہتمام خصوصی لیکچر میں کیا ۔ نواب جہانگیر خانجی نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے مزید کہا کہ نوجوان نسل کو مسئلہ جوناگڑھ اور اس کی تاریخ سے آگاہ رکھنا انتہائی ضروری ہے ۔ تقسیمِ ہند کے وقت جوناگڑھ کے حکمران نواب مہابت خانجی نے پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا کیونکہ وہ قائداعظم کی پالیسیوں سے بہت متاثر تھے۔۳ جون کے پلان کے مطابق قائداعظم نے تمام ریاستوں کو کھلے دل سے آپشن دیا کہ چاہیں تو پاکستان کے ساتھ الحاق کریں، چاہیں تو بھارت کے ساتھ اور چاہیں تو آزاد رہیں- وہ اپنی پالیسی میں بالکل واضح تھے کہ جو ریاستیں پاکستان کے ساتھ الحاق کریں گی، پاکستان ان سے الحاقی معاملات میں نرمی اختیار کرے گا اور یہی وجہ تھی کہ بہت سی ریاستیں پاکستان کے ساتھ الحاق کیلئے تیار تھیں- اس کے برعکس کانگریس اور نہرو نے ریاستوں کی آزاد حیثیت کی مخالفت کی۔ گاندھی نے تو یہاں تک کہا کہ کسی ریاست کا آزادانہ رہنے کا فیصلہ بھارت کے ساتھ اعلان ِجنگ تصور کیاجائے گی- اس موقع پر لارڈ مائونٹ بیٹن نے اپنے ذاتی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے غیر جانبدار رہنے کی بجائے بھارت کا ساتھ دیا بالخصوص ریاستوں کے الحاق کے معاملہ پر مائونٹ بیٹن نے کئی ریاستوں کو بھارت کے ساتھ شامل ہونے پر مجبور کیا اور اصولِ آزادی کی خلاف ورزی کی- کشمیر، حیدرآباد اور جوناگڑھ وہ بڑی مثالیں ہیں جہاں بھارت نے تقسیمِ ہند اور عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا کر قبضہ کیا- نہرو اور پٹیل نے پاکستان کو نقصان پہنچانے کا ہر ممکن اقدام کیا کہ کوئی بھی ریاست پاکستان سے الحاق نہ کرے- برطانوی حکومت نے بھی اس وقت بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف کوئی ایکشن نہیںلیا- آج بھی بھارت اپنے اُسی جارحانہ رویہ پر قائم ہے اور خطے میں دہشت گردی پھیلانے سمیت مختلف منفی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ نواب محابت خانجی نے ۱۵ ستمبر ۱۹۴۷ کو باقاعدہ الحاقی دستاویز پر دستخط کئے جس میں نواب آف جوناگڑھ نے دفاع، مواصلات اور خارجہ امور حکومتِ پاکستان کے حوالے کئے - جوناگڑھ وہ پہلی ریاست تھی جس نے پاکستان کے ساتھ باقاعدہ الحاق کیا نواب آف جوناگڑھ کا یہ فیصلہ ریاستِ جوناگڑھ کی کو نسل کے ساتھ مشاورت کے ساتھ کیا گیا تھاجس میں مسلمان اور ہندو دونوں شامل تھے- ۱۲ مئی ۱۹۴۶ کے ڈیکلیریشن کے مطابق جوناگڑھ کا الحاق مکمل قانونی ہے- بھارت نے اس فیصلے کے خلاف ریاست کا معاشی محاصرہ کیا اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا مرتکب ہوا اور پھر ۹ نومبر ۱۹۴۷ کو فوجی یلغار کے ذریعے ریاست پر قبضہ کر لیا- قائداعظم نے یہ واضح کیا کہ بھارتی جارحیت عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور پاکستان نے بھارتی جارحیت کے خلاف اقوامِ متحدہ میں رجوع کیا جہاں یہ مسئلہ آج بھی حل طلب ہے- -نواب خانجی کا مزید کہنا تھا کہ الحاقی دستاویز عالمی قوانین میں دو ریاستوں کے مابین معاہدے کی حیثیت رکھتی ہے اور اب بھی اس کی قانونی حیثیت برقرار ہے- اقوامِ متحدہ کے آرٹیکل ۹۹ کے تحت پاکستان اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے رجوع کر سکتا ہے اور الحاقی دستاویز بطور قانونی جواز پیش کی جا سکتی ہے- پاکستان کو اپنے آپ کو اتنا مضبوط کرنا چاہئے کہ وہ عالمی سطح پر اپنے مطالبات منوا سکے- نوجوان نسل کو سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے اس مسئلہ کو اجاگر کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے-جوناگڑھ عالمی سطح پر ایک متنازعہ علاقہ ہے جسمیں جغرافیائی تبدیلی عالمی قوانین کے مطابق نہیں کی جاسکتی ، لیکن بھارت نے جوناگڑھ کو تین صوبوں میں تقسیم کر دیا جو کہ عالمی قوانین کے تحت جرم ہے یاد رہے کہ جونا گڑھ کی جغرافیائی اہمیت بہت زیادہ ہے جس میں سو میل پر مشتمل ساحل، میدان ، پہاڑ اور تجاتی مرکز ہونا شامل ہے۔ نواب جہانگیر خانجی کا کہنا تھا کہ پاکستان کا کیس مضبوط ہے پاکستان معاملہ اقوام متحدہ کے ساتھ ساتھ تمام عالمی فورمز پر اٹھائے۔نواب آف جونا گڑھ نے جونا گڑھ کے مسئلے کو قومی نصاب کا حصہ بنانے کی تجویز بھی پیش کی جو نوجوان نسل کو اس مسئلہ سے متعلق آگاہی کا بہترین حل ہے ۔ لیکچر کے اختتام پر یونیورسٹی کے طلباء و طالبات نے نواب آف جونا گڑھ نواب جہانگیر خانجی سے سوالات بھی کئے ۔