جموں و کشمیر موومنٹ اسلام آباد کے زیر اہتمام بھارتی دہشتگردی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی ) جموں و کشمیر موومنٹ اسلام آباد کے زیر اہتمام کشمیر میں بھارتی دہشت گردی کے خلاف نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ،احتجاجی مظاہرے سے طلبائ، وکلائ، تاجروں اور سول سوسائٹی سمیت دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعدادنے شرکت کی، مظاہرین کی طرف سے کشمیریوں سے رشتہ کیا لاالہ الااللہ‘ سید علی گیلانی، حافظ محمد سعید قدم بڑھائو ہم تمہارے ساتھ ہیں اور کشمیر بنے گا پاکستان جیسے نعرے لگائے جاتے رہے۔مظاہرہ میں سکولوں کے ننھے بچوں نے بھی شرکت کی جنہوںنے اپنے چہروں پر برہان وانی کی تصاویر لگا رکھی تھیںاحتجاجی مظاہرے سے مسلم لیگ کے سینئر رہنما سید ظفر علی شاہ ،حریت کانفرنس کے رہنما غلام محمد صفی ، جموںو کشمیر موومنٹ اسلام آباد کے رہنما شفیق الرحمن ، انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ، المحمدیہ سٹوڈنٹس اسلام آباد کے رہنما محمد شعیب ، سعود جانباز نے خطاب کیا،مسلم لیگ ن کے رہنما سید ظفر علی شاہ نے کہا کہ کشمیر میں کئی دہائیوں سے بچوں ، عورتوں بوڑھوں پر ظلم کیا جا رہا ہے ، گزشتہ دودنوں میں 20سے زائد نہتے کشمیریوں کو شہید کیا گیا ، سینکڑوں بچے پیلٹ گنوں کے چھروں سے بینائی کھو چکے ہیں ، انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی کشمیر کے مسئلہ پر سفارتکاری صفر ہے ، حکمران عالمی اداروں میں کشمیریوں کی آواز بن جائیں ، کشمیریوں کی مدد کرنے کی بجائے ہمارے قائد کو مجھے کیون نکالا کی پڑی ہوئی ہے ، حریت رہنما غلام محمد صفی نے کہا کہ بھارت آزادی کی تحریک کو کچلنے کی کوشش کررہے ہیں ، بھارت یاد رکھے اس طرح کی تحریکوں کو ایسے ہتھکنڈوں سے نہیں روکا جا سکتا ، حریت رہنمائوں کو دودن کی رہائی کے بعد کٹھ پتلی حکومت نے پھر نظر بند کر دیا گیا انہوں نے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا ایک فریق ہے ، اقوام متحدہ ، او آئی سی اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنی اپنی ذمہ داریاں ادا کریں ،جموں کشمیر موومنٹ اسلام آباد کے رہنماشفیق الرحمن نے کہاکہ کشمیری پاکستان کی جنگ لڑرہے ہیں ، کشمیر کی آزادی کشمیریوں کے لیے اتنی اہم نہیں جتنی پاکستان کے لیے ہے ، بانی پاکستان نے کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ قرار دیا تھا اگر دشمنوں کے قبضے میں شہہ رگ ہو تو کیا زندہ رہا جا سکتا ہے ، حکمرانوں نے حافظ سعید کو ایک سال تک بھارت و امریکہ کی خوشنودی کے لیے نظر بند رکھا ان کا جرم تھا کہ انہوں نے سال 2017کو کشمیر کے نام کر دیا ہے بھارت و امریکہ تو خوش نہیں ہوئے لیکن حافظ سعید نے 2018کو بھی کشمیر کے نام کر دیا ہے ، انہوں نے کہا کہ ہم مظلوم کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں۔ جہاں ان کا پسینہ گرے گا وہاں ہمارا خون گرے گا۔ پاکستانی حکمران محض چندایک بیانا ت پر گزارہ نہ کریں کشمیریوں کی صحیح معنوں میں مدد کی جائے۔کشمیری پاکستانی پرچم لہراتے ہوئے اپنے سینوں پر گولیاں کھا رہے ہیں۔ اگر بھارتی فوجی وہاں اپنا ترنگا لہرا سکتے ہیں تو انہیں بھی پاکستانی پرچم لہرانے کا حق ہے۔ ہر پاکستانی کا دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ غاصب بھارت سے تعلقات ختم کئے جائیں۔ کشمیری پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔انڈیا پاکستانی دریائوں پر ڈیم بنا کر پاکستان کو جنگ لڑے بغیر فتح کرنے کے خواب دیکھ رہا ہے۔المحمدیہ سٹوڈنٹس کے رہنما محمد شعیب ، سعود جانباز نے کہا کہ حکمران اپنے مفادات کے لیے شہروں کو بند کر دیتے ہیں مگر کشمیرمیں مظالم پر خاموش ہیں ، کشمیر ستر سال سے بارتی ظلم برداشت کر رہے ہیں ،کشمیری دنیا کو پیغام دے رہے ہیں کہ وہ کشمیری ہیں کشمیر میں اٹھنے والے جنازے دراصل عالمی امن کے اداروں اور ااقوام متحدہ کے جنازے ہیں ، کشمیر جلد آزاد ہو گا ۔