والدین کے ہاتھوں بچوں کے قتل کے اندوہناک واقعات!
احسان شوکت
azee_ahsan@hotmail.com
اولاد جو ماں باپ کے لئے اللہ رب العزت کی طرف سے سب سے بڑا انعام ہے ،لیکن ہمارے معاشرے میں والدین کی جانب سے چھوٹی چھوٹی بات پر اپنے بچوں ،لخت جگر کے ٹکڑوں کو بیہمانہ طریقوں سے قتل کرنے کے واقعات آئے روز کا معمول بن چکے ہیں۔ہمارا معاشرہ اتنی تیزی سے گراوٹ کا شکار ہو رہا ہے کہ لوگ اخلاقی و معاشرتی اقدار نظر اندازکرناتو دور کی بات اب درندگی کی حدیںبھی پار کرنے لگے ہیں اور جبکہ ماں باپ کی طرف سے اپنے بچوں، جگر کے ٹکڑوں کو بہیمانہ طریقے سے قتل کرنے کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے میں لاہور اور گجرات میں مختلف وجوہات پر ماں باپ کی طرف سے اپنے بچوں کو قتل کرنے کے تین ایسے دلخراش واقعات رونما ہو چکے ہیںجنہیں سوچ کر بھی دل دہل اور کلیجہ پسیج جاتا ہے۔ یہاں تک کہ ماؤںکے ہاتھوں بھی اپنے کمسن بچوں کے قتل کے بھی واقعات میں تیزی آ گئی ہے ۔لوگ عشق، غربت، بیروزگاری، مہنگائی،گھریلوجھگڑوں اور معمولی معمولی باتوں پر اپنے بچوں کو قتل کرنے لگے ہیں۔آج وطن عزیز میں صورتحال یہ ہے کہ لاہور کے علاقہ ڈیفنس الیون میں سنگدل ماں انیقہ نے عشق کی خاطر اپنے تین کمسن بچوں 9سالہ بیٹے زین العابدین، 6سالہ بیٹی کنیز فاطمہ اور ساڑھے 4 سالہ بیٹے ابراہیم کو گلا دبا کر قتل کر دیا ہے۔ خاتون انیقہ کو چند ماہ قبل اس کے شوہر نے طلاق دے دی تھی۔پولیس تفتیش میں پتاچلا ہے کہ انیقہ بی بی کی شادی قیصر امین سے ہوئی تھی اور کچھ عرصہ قبل ملزمہ نے طلاق لے لی تھی۔اب خاتون نے اپنے آشنا حسن مصطفی سے شادی کرنا چاہتی تھی ،مگر حسن مصطفی کو اس کے پہلے خاوند سے بچے پسند نہ تھے ۔جس پر ماں نے تینوں بچوں کو گلا دبا کر ماردیا ہے۔ پولیس کی خاتون اور اس کے آشنا سے تفتیش جاری ہے ۔ دوسرا دلخراش واقعہ گجرات کے علاقہ سرائے عالمگیر میں پیش آیا ہے۔جہاں غربت اور مقدمہ بازی کے باعث باپ نے چار بچوں کو کلہاڑیاں مارمار کرقتل کر دیا ہے ۔تھانہ صدر سرائے عالمگیر کے گاؤں ڈیرہ پہاڑیاں میں باپ ایوب نے تین بیٹیوں اور ایک بیٹے 15سالہ علی شان، 10سالہ زینب، 9سالہ عیشہ، 8سالہ ایمن کو کلہاڑی سے وار کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا ہے ۔ واردات کے دوران ملزم محمد ایوب کی بیوی اپنے بڑے بیٹے کے ہمراہ گھر پر موجود نہ تھی ۔واردات کے بعد اہل علاقہ نے ملزم محمد ایوب کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا۔اس دلخراش واقعہ کی اطلاع ملتے ہی لوگوں کی بڑی تعداد موقع پر اکٹھی ہو گئی جبکہ محمدایوب کے کے رشتے دار بھی روتے پیٹتے وہاں پہنچ گئے۔موقع پر موجود لوگ باپ کی بے حسی پر انتہائی پریشان اور کرب میں مبتلا دکھائی دئیے اور وہ کانوں کو ہاتھ لگاتے و توبہ کرتے دکھائی دے رہے تھے جبکہ اس واقعہ پر پورے گائوں میں سوگ کا سماں تھا ۔ پولیس کے مطابق ملزم ایوب کا ذہنی تواز ن درست نہیں۔پولیس نے ملزم سے آلہ قتل کلہاڑی قبضے میں لے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں جبکہ اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ اس نے غربت اور بے روزگاری سے تنگ آکر بچوں کو قتل کیا ہے۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ملزم نے غربت کے علاوہ مقدمہ بازی کے ہاتھوں بچوں کو قتل کیا ہے۔ تیسرا دلخراش واقعہ گجرات کے علاقہ تھانہ ککرالی میں پیش آیا ہے جہاں سیکورٹی گارڈ نے تیسری شادی کیلئے راضی نہ ہونے پر 7 سالہ بیٹی، تین بھتیجے، بھتیجیوںاور بھابھی کو فائرنگ کر کے قتل کرنے کے بعد خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی۔ گائوں بھدر میں 45 سالہ بنک کے سیکورٹی گارڈ مبشر بٹ نے اپنی 7 سالہ بیٹی مناہل ایمان،بھابی 30 سالہ مقدس، اس کے تین بچوں 6 سالہ فاطمہ، 3 سالہ زین اور شیر خوار حاشررفیق کو بیدردی سے گولیاں مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا اورپھر مبشر نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی۔ اہل علاقہ کے مطابق ملزم مبشر نے دو شادیاں کر رکھی تھیں اور وقوعہ کے وقت اس کی بیوی فوزیہ اور والدہ زرینہ بی بی نے بھاگ کر جان بچائی جبکہ ایک بھائی یاسر رفیق کھیتوں میں ہونے کی وجہ سے بچ گیا۔اس کے تین بھائی مدثر، قیصروغیرہ روزگار کے سلسلہ میں بیرون ملک دوبئی میں مقیم تھے جو واقعہ کی خبر سنتے ہی وطن واپس پہنچ گئے۔ تھانہ ککرالی پولیس نے مبشر بٹ کے بھائی یاسر رفیق کی رپورٹ پر چھ افراد کے قتل کا مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ پولیس کے مطابق مبشر کی تیسری شادی پر اس کی والدہ اور بھائی رضامند نہ تھے، وقوعہ سے ایک روز قبل مبشر کا گھر والوں سے اسی بات پرجھگڑا بھی ہوا تھاجس کے بعد وہ سیکورٹی گارڈ کی ڈیوٹی دینے کے لئے دیونہ منڈی بنک آف پنجاب کی برانچ میں چلا گیا اور ڈیوٹی سے واپس گھر آنے کے بعد اس نے اپنے پسٹل سے بیٹی پھر بھابی اور بھتیجوں کو قتل کر دیا۔فائرنگ کی آواز سن کر اہل علاقہ گھر میں داخل ہوئے تو ملزم نے خود کو کنپٹی پرگولی مار کر خودکشی کر لی۔غرض ایسے واقعات آئے روز کا معمول بن چکے ہیں جن کو سن کر انسانی کلیجہ دہل کر رہ جاتاہے مگر تشویشناک پہلو یہ ہے کہ ایسے سفاکانہ واقعات میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی اسلامی و اخلاقی اقدار کو فروغ دیںاور ان پر عملدرآمد کرکے ایسے واقعات کا سدباب کریںتاکہ ہمارا معاشرہ ایک مہذب سماج کا روپ دھارسکے۔