لاپتہ افراد کو زمین نگل گئی یا آسمان کھا گیا یہ ریاست نے بتانا ہے: جسٹس اعجاز
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے حکومت سے تمام حراستی مراکز میں قید افراد سے متعلق رپورٹ تین ہفتوں میں طلب کر لی ہے، جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ لاپتہ افراد کو زمین نگل گئی یا آسمان کھا گیا یہ ریاست نے بتانا ہے، پڑوسی ملک سے کون آرہا ہے اورکون جا رہا ہے اگریہ نہیں جانتے تو ریاست غیرمحفوظ ہوجائے گی۔ لاپتہ افراد کمیشن کے رجسٹرار نے بتایاکہ ابتک تین ہزار سے زائد کیسز نمٹا چکے ہیں تاہم کمشن کا مینڈیٹ صرف افراد کی تلاش کی حد تک محدود ہے، جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ شائد کمشن کا کام ختم ہو گیا لیکن عدالت کا کام ختم نہیں ہوا، پتا چلنا چاہیے کہ لاپتہ افراد کس قانون اور الزام کے تحت زیرحراست ہیں اور بتایا جائے کہ جبری گمشدگی کے حوالے سے کمشن کیسے فیصلہ کرتاہے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مختلف اداروں اور ایجنسیوں سے رپورٹ سے معلومات حاصل کرنیکا بتایا توجسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ایڈوکیٹ جنرل خبیر پی کے ریاست اور ایجنسیوں کے بھی نمائندہ ہیں، کہیں نا کہیں کسی نے کسی نے بتانا ہے کہ لاپتہ افراد کدھر ہیں، ریاست نے بتانا ہے کہ لاپتہ افراد کدھر ہیں؟ حکام وزارت دفاع نے کہا کہ لاپتہ افراد کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دئیے گئے ہیں اس لیے اب کیس ختم کر دینا چاہیے، عدالت نے تین ہفتے میں تمام حراستی مراکزمیں قید افراد کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہاکہ کس الزام میں کتنے افراد سکیورٹی اداروں کی حراست میں ہیں آئندہ سماعت پر عدالت کو آگاہ کیا جائے۔