مجید نظامی کشمیریوں کی موثر آواز مسئلہ کشمیر پر توجہ مرکوز رہی راجہ ظفرالحق
اسلام آباد (سٹی رپورٹر+ جنرل رپورٹر) بھارت ایک خاص منصوبہ بندی کے تحت کشمیریوں نوجوانوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔اتوار کے روز بھارتی قابض فوج نے مقبوضہ کشمیر میں بربریت کی انتہا کرتے ہوئے 17 سے زائد کشمیریوں کو شہید کر دیا اور بھارتی سفاکیت کا یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ شہیدوں کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر دفنایا گیا اور جگہ جگہ غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ ایسے ظلم کی مثال صرف کشمیر میں ہی ملتی ہے۔ان خیالات کا اظہا ر قائد ایوان سینیٹ سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق نے نامور صحافی ، دانشور ، تحریک پاکستان کے کارکن مجید نظامی(مرحوم) کی 90 ویں یوم پیدائش کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ مقتدرہ قومی زبان کے کانفرنس ہال میں اس تقریب کا اہتمام نظریہ پاکستان فورم راولپنڈی اسلام آباد نے کیا ۔ سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے مجید نظامی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مجید نظامی کشمیریوں کی آواز تھے اورانہوں نے ہمیشہ اس مسئلے پر تمام تر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا۔ کشمیریوں میں جاری بھارتی مظالم کو رو کنے والا کوئی موثر ہاتھ نظر نہیں آتا۔ کشمیر کے ضمن میں ٹھوس طرز عمل اختیار کرنے کی ضرورت ہے اور سیکورٹی کونسل کے اندر یہ مسئلہ اٹھانا چاہیے۔ بھارت ایک خاص منصوبہ بندی کے تحت کشمیر ی نوجوانوں کی نسل کشی کر رہا ہے، اگرچہ اس بھارتی سفاکیت سے نوجوانوں کے حوصلے متزلزل نہیں ہوئے لیکن اس سے کشمیریوں کو بہت نقصان پہنچا۔انھوں نے کہا ڈاکٹر مجید نظامی راست گو مسلمان، کہنہ مشق صحافی، قائد اعظم کے فکرو عمل کی عملی تصویر اور دو قومی نظریہ کے مبلغ تھے جو ساری زندگی اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کے خلاف سینہ سپر رہے ۔مجید نظامی بے باک صحافت کے امام تھے ان کی صحافتی ، سماجی اور مذہبی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ مجید نظامی ملک کے عظیم محسن تھے ۔تقریب میں کمپیئرنگ کے فرائض مشہور ادبی شخصیت عائشہ مسعود نے ادا کیے۔ پروگرام کا آغاز محمود وڑائچ نے تلاوت قرآن پاک سے کیا۔ نعت رسول مقبولؐ انعام قدیر نے پڑھی۔ تقریب کے مہمان خصوصی مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما راجہ ظفر الحق تھے۔ وزیراعظم کے مشیر عرفان صدیقی نے کہا زندہ قوموں کا یہ اصول ہوتا ہے کہ وہ اپنے محسنوں اور ہیروز کو یاد رکھتی ہیں، مجید نظامی نے معاشرے کو زندگی اور صحافت کے پیشے کو اعتبار بخشا، وہ اگرچہ ہم میں نہیں لیکن اپنے اعلیٰ فکری افکار اور اقدار کی بدولت وہ ہمیشہ ہمارے درمیان موجود رہیں گے۔ ان کی شخصیت میں جادو تھا اور جابر حکمران کے سامنے جسارت و جرات کرتے ہوئے کلمہ حق کہنا ان کا شیوہ تھا۔ صدر نظریہ پاکستان فورم راولپنڈی پروفیسر نعیم قاسم نے کہا مجید نظامی نے قائد اعظم کے نظریے کو تحفظ دیا۔ کئی دوسرے اداروں نے صحافتی اقدار کو فراموش کرتے ہوئے اسے ایک کاروبار کی حیثیت سے چلانا شروع کر دیا لیکن نوائے وقت ایسے وقت میں بھی حق گوئی و سچائی کا علم تھامے قوم کی رہنمائی کا اپنا فریضہ ادا کر رہا ہے۔ جنرل سیکرٹری نظریہ پاکستان فورم اسلام آباد ظفر بختاوری نے کہا مجید نظامی کی پاکستان کے ساتھ محبت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ وہ ساری زندگی حق کے لئے جیتے رہے، نظریہ پاکستان کی بنیادوں کو مضبوط کیا اور پاکستانی مفادات کے ضمن میں کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا۔ چیئرمین مقتدرہ قومی زبان افتخار عارف کا کہنا تھا مجید نظامی ایک منفرد شخصیت تھے اور ان جیسے لوگ آج کے زمانے میں نایاب ہیں۔ انھوں نے پاکستانی سلامتی اور مفادات کو ہر چیز پر فوقیت دی اور پاکستان کا دشمن ان کا دشمن تھا۔ نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے کہا مجید نظامی نے زندگی بھر کلمہ حق بلند کیا۔ آپ زندگی بھر فروغ نظریہ پاکستان کے لئے سرگرم عمل رہے۔ ان کا قائم کردہ ادارہ نظریہ پاکستان ٹرسٹ مرحوم کے مشن کو آگے بڑھانے کے لئے کوشاں ہیں۔ مجید نظامی نے لاہور میں ایوان قائداعظم ؒ تعمیر کر وایا جس میں عنقریب سرگرمیوں کا آغاز ہو جائے گا ۔ نوائے وقت اسلام آباد کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر جاوید صدیق نے اظہار خیال کرتے کہا کہ مجید نظامی کی قومی، ملی،صحافتی کے ساتھ ساتھ دینی خدمات بھی گرانقدر ہیں۔ آپ پکے مسلمان اور عاشق رسولؐ تھے۔ تحریک ختم نبوت، تحریک نظام مصطفیٰ اور تحریک تحفظ ناموس رسالتؐ میں مجید نظامی کا اور نوائے وقت کا کردار نمایاں رہا ہے۔ وہ آپ اپنی ذات میں ایک تحریک تھے، آج وہ جسمانی طور پر ہم میں موجود نہیں لیکن اپنے افکار و نظریات کی بدولت ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ وہ امامِ صحافت تھے اور ان کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔ نوائے وقت اسلام آباد کے چیف رپورٹر نواز رضا نے کہا مجید نظامی میرے قطب مینار تھے اور مجھے ان سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ ان جیسا کوئی جرات مند مدیر نہیں تھا۔ وہ افغانستان، بھارت ، اسرائیل و دیگر ممالک کے ضمن میں انتہائی کلیئر تھے اور وہ حقیقی معنوں میں کشمیریوں کی آواز بنے۔ مجید نظامی کی 90ویں سالگرہ کے موقع پرچیف ایڈیٹر یونیورسل ریکارڈر طارق نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا میں نے پندرہ سال نظامی صاحب کے زیر سایہ کام کیا جو میرے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں۔
مجید نظامی/ سالگرہ