ملک کو فرقہ وارانہ تصادم کی طرف دھکیلا جارہا ہے، علماء اہلسنت
کراچی (نیوزرپورٹر)مفتی منیب الرحمن نے ممتاز علمائے اہلسنت مفتی محمد جان نعیمی ، مفتی محمد رفیق حسنی،مفتی محمد الیاس رضوی ،صاحبزادہ ریحان امجد نعمانی ،علامہ رضوان نقشبندی ،مفتی عابد مبارک ، علامہ سید مظفر شاہ ،مولانا بلال سلیم قادری ، ثروت اعجازقادری اور تاجر برادری کی نمائندہ شخصیات کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے 29جولائی کو پریس کانفرنس کر کے قومی سلامتی کے اداروں کو متوجہ کیا تھا کہ ملک کو کسی داخلی یا بین الاقوامی سازش کے تحت فرقہ ورانہ تصادم کی طرف دھکیلا جارہا ہے ، لیکن ہمیں افسوس ہے کہ ہماری گزارشات پر توجہ نہیں دی گئی ۔ چنانچہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت تسلسل کے ساتھ عام مجالس میں صحابہ کرام کی توہین کا گستاخانہ اور مجرمانہ سلسلہ نہ صرف جاری ہے بلکہ اس کی شدت میں اضافہ ہوگیا ہے۔ اسلام آباد میں بھری مجلس میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی تکفیر کی بات کی گئی اور کراچی میں نمازِ ظہرین کے بعد لائوڈ اسپیکر پر صحابہ کرام پر لعن طعن کی گئی ،جو سوشل میڈیا اور بعض چینلز پر براہِ راست نشر ہوئی ، پاکستان کی تاریخ میں ماضی میں ایسی ناپاک جسارت کرنے کی کسی کوہمت نہیں ہوئی۔ناموسِ مقدّساتِ دین کی حرمت کا تحفظ ہر مسلمان کے ایمان کا لازمی تقاضا ہے ۔ایک طرف اتحاد، اخوت اور رواداری کے پیغامات دیے جائیں اور دوسری طرف زبانوں سے نفرت اور فتنہ انگیزی کے شعلے اگلے جائیں ، اب یہ منافقت نہیں چل پائے گی۔ وزیرِ اعظم کی ذمے داری ہے کہ اپنی صفوں کا جائزہ لیں اور پتاچلائیں کہ ملک کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونکنے کے لیے حکومت کی صفوں میں موجود کون سے عناصر مصروفِ عمل ہیں۔ ہم ایک بار پھر وزیرِ اعظم پاکستان اور چیف آف آرمی اسٹاف کو براہِ راست متوجہ کر رہے ہیں کہ صورتِ حال ناقابلِ برداشت ہوگئی ہے۔ اگر فوری تدارک نہ کیا گیا تو پہلے مرحلے پر ہم کراچی میں تاریخ کی سب سے بڑی پرامن ریلی کا اہتمام کریں گے اور اس کے بعد آئندہ لائحہ عمل کے بارے میں اتفاقِ رائے سے فیصلہ کیا جائے گا،ان شاء اللہ تعالیٰ۔ اب بھی ہماری خواہش ہے کہ سیاسی اور دفاعی قیادت ایکشن میں آئے اور اس کے اقدامات ہر ایک کو نظر آئیں، ہمارا ملک کسی بے امنی اور انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ ہماری سرحدوں کے چاروں طرف کی صورتِ حال انتہائی حساس ہے ، جب پرامن رویوں کو نظر انداز کردیا جائے ، امن پسندی کوکمزوری سمجھا جائے تو پھر لوگوں کے پاس احتجاج کے لیے سڑکوں پر آنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہتا، ہم نہیں چاہتے کہ ملک دشمن قوتیں اور سیاسی عناصر اس مذہبی بے چینی سے فائدہ اٹھاکر اسے اپنے حق میں استعمال کریں۔ حالیہ تباہ کن بارشوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کراچی کی تاریخی تباہی کے ازالے اور بحالی کے لیے تاریخی پیکج کا اعلان کریں، اہلِ کراچی کے لیے یہ کرونا پلس سے بھی زیادہ بڑی آفت ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے بحریہ ٹائون کے مالک ملک ریاض حسین سے جو چار سو ساٹھ ارب روپے وصول کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں، اُس رقم کا تعلق کراچی کی زمینوں سے ہے ۔لہٰذا چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس گلزار احمد سے ہماری اپیل ہے کہ ایک با اختیار ٹرسٹ بناکر اس رقم کو سپریم کورٹ آف پاکستان کی نگرانی میں کراچی کے انفرااسٹرکچر کی بحالی اور ترقیات پر خرچ کیا جائے ، آپ کا تعلق کراچی سے ہے ، یہ کراچی اور اہلِ کراچی پر آپ کا احسان ہوگا۔