مقبوضہ کشمیر: مسلسل 29 ویں روز بھارتی فورسز کے محاصرے میں رہنے کی وجہ سے انسانی بحران سنگین ہو گیا
مقبوضہ کشمیر میں آج (پیر)مسلسل 29ویں دن بھی بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کے محاصرے کے باعث انسانی بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انٹرنیٹ، ٹیلی فون اور موبائیل فون سمیت تمام مواصلاتی ذرائع اور ٹی وی چینل وادی کشمیراور جموں کے پانچ اضلاع میں معطل ہیں۔ مقامی اخبارات شائع نہیں ہورہے اورنہ ہی وہ اپنے آن لائن ایڈیشن اپ ڈیٹ کرپار ہے ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کی تصاویروالے بہت سے پوسٹر اور پمفلٹ مقبوضہ کشمیرمیں منظر عام پر آئے ہیں، جن میں کہاگیا ہے کہ پاکستان کشمیر کیلئے آخری سپاہی اور گولی تک لڑے گا ۔
ادھرحریت کارکنوں نے پوسٹروں کے ذریعے اعلان کیا ہے کہ کشمیری عوام مل کر بھارت کو اپنے جنت نظیر وطن سے باہر نکال دیں گے کیونکہ جنت پر ظالم بھارتی فوجیوں کا تسلط قائم نہیں رہ سکتا۔
سیدعلی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد اشرف صحرائی سمیت گیارہ ہزار سے زائد سیاسی رہنماء اور کارکن مسلسل گھروں یا جیلوں میں نظربند ہیں۔
بھارتی انتظامیہ نے کشمیر کے انسانی حقوق کے کارکن گوہر گیلانی کو نئی دلی کے ہوائی اڈے پربیرون ملک جانے سے روک دیا۔
ادھر لوگوں کوخوراک ، ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے ۔
ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ ہسپتالوں میں ادویات اور آلات جراحی کی شدید قلت ہے اورمواصلاتی بلیک آئوٹ کے باعث لوگوں کو مختلف قسم کے مسائل کا سامنا ہے جبکہ مریضوں کو معمول کے طبی معائینے کیلئے ہسپتال جانے کی اجازت نہیں ہے جبکہ عملہ اپنی ڈیوٹیوں پر جانے کے قابل نہیں ہے ۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بھارت دانستہ طورپر کرفیو اور دیگر پابندیوں کو طول دے رہا ہے تاکہ کشمیری آئندہ موسم سرما کیلئے خوراک ذخیرہ نہ کرسکیں۔
گزشتہ ایک ماہ سے بازار اور سکول بھی بند ہیں۔ بھارتی فورسزرات کے وقت دیکھنے کی صلاحیت کے حامل جدید ترین کیمروں سے آراستہ ڈرونز سے مقبوضہ علاقے میں بھارت مخالف مظاہروں اور دیگر آزادی پسند سرگرمیوں کی نگرانی کر رہے ہیں ۔