بہتری کی طرف ایک اور قدم!
مقام شکر ہے کہ ہالینڈ میں اسلام مخالف قانون ساز گیرٹ ویلڈرز نے گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ منسوخ کردیاہے۔ایک بین الاقوامی خبررساں ایجنسی کے مطابق پاکستان میں جاری احتجاج اور حکومت پاکستان کی جانب سے سخت موقف اختیار کرنے اور مسلسل دبائو ڈالنے کے باعث گستاخ اسلام گیرٹ ویلڈرز نے یہ مقابلہ منسوخ کر دیا۔ ہالینڈ میں متعین پاکستانی سفیر نے سیکرٹری خارجہ محترمہ تہمینہ جنجوعہ کو باضابطہ اطلاع دی جس پر ا سلام آباد میں ہالینڈ کے سفیر کا شکریہ ادا کیا گیا ۔ وزیراعظم نے بلاشبہ مثالی موقف اپناتے ہوئے کہا تھا کہ نبی پاک ؐ کی شان میں گستاخی کا کوئی مسلمان تصور بھی نہیں کرسکتا۔ تاہم ان کا یہ موقف بھی سوفیصد درست ہے کہ اس طرح کی گستاخی پر صرف ایک مسلمان ملک احتجاج نہ کرے بلکہ ساری امتِ مسلمہ متحد ہو کر واضع اور دو ٹوک مو قف اپناتے ہوئے اہل مغرب کو یہ باور کرانے کی کوشش کرے کہ یہ مسلمانوں کے لئے ناقابل برداشت ہے اور اس سے ہمیں شدید تکلیف ہوتی ہے۔اسی طرح اقوام متحدہ میں یکجاہو کر واضح موقف اپنا کر ہمیشہ کے لیے یہ معاملہ ختم کروانے کی کوشش کی جائے۔ ساتھ یہ بھی باور کروانا ضروری ہے کہ دہشت گردی اورانتہا پسندی ایسے ایشو ز سے زیادہ سر اٹھاتی ہے اور اس طرح کی ناپاک کوششیں بالواسطہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے فروغ کا باعث بنتی ہیں۔ اور اس طرح کی حرکات سے صرف ایک ملک میں مسائل پیدا نہیں ہوتے بلکہ رفتہ رفتہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں اور ان کا تدارک صرف ایک ملک کے فائدے میں نہیں جبکہ پوری دنیا کے لیے ہو گا۔
افواج پاکستان کا شمار دنیا کی بہترین آرمی میں ہوتاہے ۔ پاکستانی فوج نے ملک میں امن اور سلامتی لانے کی خاطر بڑی قربانیاں دی ہیں۔ گذشتہ پانچ سال میں آپریشن ضربِ عضب اور پھر ردالفساد کے تحت اللہ کے فضل و کرم سے زبردست کامیابیاں حاصل کیں ۔ جمعرات کو وزیراعظم اپنے چند اہم وزراء کے ہمراہ جب جی ایچ کیو پہنچے تو ان کا انتہائی گرمجوشی سے استقبال اور گارڈ آف آنر پیش کیا گیا ۔ عمران خان نے شہداء کی یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھائی ۔ ملک کے اندرونی اور بیرونی معاملات پر فوج ہی صرف ایک ادارہ ہے جو سب سے زیادہ باخبر اور جامع معلومات رکھتا ہے ۔ لائن آف کنٹرول ہو یا جنوبی وزیرستان ، بلوچستان ہو یا دیگرملکی علاقے ، اسی طرح غیر ممالک ایجنسیاں ملک میں کیا کیاکر رہی ہیں اور کون سے مقامی گروپ ان کی حمایت کرتے ہیں یہ سب تفصیلات فوج کے پاس ہیں۔ اسی طرح ریجنل ایشوز اور بین الاتحادی قوتیں پاکستان کے خلاف کیا کیا سازشیں کررہی ہیں ۔ ان سب امورپر وزیراعظم کو تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔ یقینا داخلہ، خارجہ کی پالیسیز بھی زیر بحث آئی ہونگی ۔ بہت مدت بعددیکھا گیا کہ پاک فوج کی طرف سے کسی وزیراعظم کی اتنی پذیرائی ہوئی ہو ۔ یہ بہت ہی مثبت پیش رفت ہے ۔ سول اور فوج جتنا قریب ہونگے ملک اور قوم کے لیے اتنا ہی بہتر ہوگا۔ باہمی انتشار ختم ہونے سے غیر ملکی قوتوں کی سرکوبی ہوگی ، وہ کمزور ہونگی اور ہر صورت فائدہ ہمیں حاصل ہو گا۔ فوج نے نہایت احسن قدم اٹھایا اب عمران خان کو بھی چاہیئے کہ وہ ماضی کی حکومتوں کی طرح فوج سے خواہ مخواہ کا بگاڑ مت پیدا کریں۔ ایک دوسرے کی عزت کی جائے اور رائے کا احترام کیا جائے کہ اس وقت ملک جس مشکل میں ہے یہی اپروچ اس کے لیے بہتر ہے ۔ اسوقت خارجہ پالیسی کے حوالہ سے امریکہ ،بھارت اور افغانستان سے تعلقات کس قدر رکھنے ہیں اس پر دونوں اداروں میں جتنی مشاورت اور اس کے مطابق فیصلے ہونگے وہی فائدہ مند ہونگے ۔ بھارت کی طرف عمران نے دوستی کا قدم بڑھا کر مثبت قدم اٹھایا ہے ۔ امریکہ نے بھی ان خیالات کا احترام کرتے ہوئے وقت دینے کی بات کی ہے ۔ پڑوسی کبھی بدلے نہیں جاتے۔ بہتر اور اچھے تعلقات ہی اچھے مستقبل کی نوید ہیں۔ اس طرح کچھ عرصہ قبل پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیا گیا۔ اگر بروقت مثبت اقدام کیے جاتے تو ممکن ہے ایسا نہ ہوتا، اس آگ کو بڑھانے میں سابق وزیراعظم بھی کسی سے پیچھے نہ رہے اور سرل المائڈا کے ساتھ انٹرویوز نے بھی ہماری ساکھ خراب کی، تاہم اب آنے والے وقت میں اس پر خاص کام ہونا چاہیئے، وزیرخارجہ کو چاہئیے کہ وہ ملکی امیج بہتر کرنے کے لیے ہر ضروری فورم پر مثبت آواز اٹھائیں۔
مانا کہ نئی حکومت کے پہلے چند دنوں میں کچھ غلطیاں ہوئی ہیں ،مثال کے طورپر ہیلی کاپٹر استعمال پر فواد چوہدری کی غلط اور بے معنی تشریح ، پاک پتن کا واقعہ ، شیخ رشید اور فیاض الحسن چوہان کا رویہ اور کچھ دیگرواقعات ۔ عمران خان کو چاہیئے کہ وہ ایسے تمام واقعات کی نہ صرف مذمت کریں بلکہ سب کو تنبیہہ کریں، اول بے تکی بات نہ کی جائے اور جب بھی کوئی جواب دینا مقصود ہو تو اس کے مکمل تیاری ہونا چاہیئے ۔ تُرت جواب دینا بعض اوقات مشکل میں ڈال دیتاہے اُمید ہے مستقبل میں ایسے واقعات پیش نہیں ہونگے۔ دیگر اُمور کے علاوہ نئی حکومت کی سب سے اہم ترجیح پانی اورڈیم ہونا چاہئیں اسکے لیے سپیشل ٹاسک فورس بنا کر تیزی سے عمل ہونا چاہیئے گو اس وقت مسائل ہی مسائل ہیں تاہم مولانا فضل الرحمان نے یہ تو اقرار کیا کہ پاکستان تحریک انصاف نے 22 سال محنت کی ۔ وہ صدر تو ممکن ہے نہیں بن سکیں گے۔ مگر ان کی بات سے عمران خان اور ان کی ٹیم کو ہدایت ضرور مل گئی ہے ۔ ڈاکٹر عارف علوی کا موجودہ حالات میں ملک کا صدر منتخب ہو جانا یقینی نظر آتا ہے۔ فیڈریشن کا نمائندہ جتنا مضبوط ہوگااتنا ہی ملک کو فائدہ حاصل ہو گا۔
کرپشن کا خاتمہ اور لوٹی ہوئی ملکی دولت کی واپسی پر وزیراعظم کا پر عزم ہونا بہت ہی مثبت ہے ۔ نیب چیئرمین کے ساتھ حالیہ ملاقات میں انہوں نے واضع اور دوٹوک موقف اپنا کر اپنا قوم سے کیا ہواوعدہ پوراکرنے کی طرف ایک بڑا قدم ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ جو کچھ لکھا اور چھپا جا رہا ہے ۔اس سے کہیں زیادہ پاکستانیوں کی بیرون ممالک میں جائیدادیں ہے ۔ یہ حق حلال کی کمائی سے نہیں بنائی جا سکتی ۔ اس میں کرپشن ، کک بیکس اور منی لانڈرنگ شامل ہے ۔ نئی حکومت کو چاہیے کہ وہ ایف بی آر۔ سٹیٹ بینک اور وزارت خارجہ کے توسط سے زیادہ سے زیادمعلومات حاصل کریں اور جب تفصیلات سامنے آئیں گی تو عقل دنگ رہ جائیگی ۔ صدق دل سے دعا گو ہیں کہ عمران خان اپنے وژن کے مطابق اور بہتر فیصلے کریں گے۔