سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق صدر پاکستان جنرل (ر) پرویزمشرف اور آصف زرداری کے خلاف ناجائز اثاثہ جات کی عدالتی کارروائی شروع کی ہوئی ہے۔ اس دوران سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا تھا کہ دونوں حضرات بیرون ملک اپنی جائیدادوں اور غیرملکی بنکوں میں جمع شدہ رقوم اور بین الاقوامی تجارتی کمپنیوں میں اگر ان کے کوئی حصص ہیں تو ان سب کی تفصیل عدالت میں جمع کروائیں۔ آصف زرداری نے سپریم کورٹ میں جو بیان حلفی داخل کروایا ہے‘ اس میں ان کا یہ حلفیہ بیان ہے کہ ان کی آجکل بیرون ملک نہ تو کوئی جائیداد ہے اور نہ ہی کسی بنک میں کوئی اکائونٹ ہے۔ سپریم کورٹ نے سابق صدر پاکستان آصف زرداری کے اس بیان حلفی کو مسترد کر دیا ہے اور حکم دیا ہے کہ سابقہ دس سالہ ملکی اور غیرملکی جائیدادوں اور بنک اکائونٹس سے متعلق تفصیلی بیان حلفی داخل کریں اور اس بیان حلفی میں اپنے بچوں کے نام جو جائیدادیں ہیں اور ان کے نام پر جو ملکی اور غیرملکی بنک اکائونٹس ہیں‘ ان سب کی تفصیل ایک نئے بیان حلفی کے ذریعے عدالت کے سامنے تین ہفتوںکے اندر پیش کریں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے میڈیا کی سکرین پر یہ بیان حلفی دکھائے جانے پر سخت نوٹس لیتے ہوئے آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک سے سوال کیا کہ مذکورہ بیان حلفی میڈیا والوں کو آپ نے دیا تھا۔ اگر نہیں تو یہ بیان حلفی اور کس نے میڈیا تک پہنچایا۔ اس سوال پر آصف زرداری کے وکیل صاف مکر گئے اور عدالت کے سامنے بیان دیا کہ یہ حلف نامہ میں نے میڈیا والوں کو نہیں دیا تھا۔ اس پر چیف جسٹس صاحب نے حکم دیا کہ میرے ماتحت عملے کو بلایا جائے اور تحقیق کی جائے کہ میرے ماتحت عملے کے کسی ملازم نے تو مذکورہ بیان حلفی کی فوٹوکاپی میڈیا والوں تک تو نہیں پہنچائی۔ پرویز مشرف کے وکیل بھی عدالت میں پیش ہوئے اور پرویزمشرف کی جائیدادوں سے متعلق بیان حلفی جو بیرون ملک سے بھجوایا گیا تھا‘ سپریم کورٹ کے سامنے پیش کیا‘ لیکن یہ بیان حلفی بھی تصدیق شدہ نہیں تھا۔ پرویزمشرف کا جاری کردہ بیان حلفی بھی میڈیا کی سکرین پر دکھایا جا رہا تھا۔ چیف جسٹس صاحب نے پرویزمشرف کے وکیل سے پوچھا کہ اس بیان حلفی کی فوٹوکاپی آپ نے میڈیا والوں کو دی تھی کیونکہ یہ بیان حلفی میڈیا پر بار باردکھایا جا رہا ہے۔ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے پرویزمشرف کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے اس بیان حلفی کی فوٹوکاپی میڈیا والوں کو مہیا نہیں کی۔ سپریم کورٹ نے آصف زرداری کے وکیل کو ہدایت کی کہ ان اکائونٹس کی تفصیل بھی عدالت کے سامے پیش کریںجو سوئٹزرلینڈ میں جمع شدہ ہیں۔ آصف زرداری کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایسے ہی مقدمات میں آصف زرداری بے قصور ثابت ہو چکے ہیں اور انہیں باعزت بری کر دیا گیا تھا۔ اس پر چیف جسٹس صاحب نے ریمارکس دیئے کہ اگر کوئی الزام غلط ثابت ہوا تو آصف زرداری کو بدعنوانی کے الزامات سے باعزت کلیئر کر دیا جائے گا۔اب آتے ہیںاصل زردارانہ عیاریوں کی طرف۔ چند سال پہلے روزنامہ اوصاف کے زیراہتمام ایک قومی معاملے پر مذاکرہ ہوا۔ یہ خاکسار بھی اس مذاکرے میں شریک تھا۔ مذاکرے کے بعد روزنامہ اوصاف کے ایڈیٹر سرفرازسید نے مجھے کہا کہ آپ ابھی مت جائیں‘ میرے ساتھ چائے پینے کے بعد جائیں۔ میں سرفراز سید کے ساتھ ان کے دفتر چلا گیا۔ چائے آنے سے قبل ہی سرفراز سید نے آصف زرداری کے غیرملکی اثاثہ جات کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ امریکی کانگریس میں چند ماہ قبل دنیا کے کرپٹ سیاستدانوںکی ایک فہرست پیش کی گئی تھی جس میں آصف زرداری کا نام سرفہرست ہے۔ میں نے اس رپورٹ کی ایک فوٹوکاپی حاصل کر لی ہے جو میرے پاس اس دفتر میںموجود ہے۔ سرفراز سید نے بتایا کہ میں نے یہ رپورٹ پڑھی تو میں حیرت کے سمندر میں ڈوب گیا۔ زرداری وہ شخص ہے جو کراچی میں اپنے باپ کے سینما کے باہر فلم کے ٹکٹ بلیک میں فروخت کرتا تھا۔ کرپٹ سیاستدانوں کی امریکی رپورٹ یہ انکشاف کر رہی ہے کہ پوری دنیا کے بڑے بڑے ممالک میں آصف زرداری کی جائیدادیں‘ بنک اکائونٹ اور بین الاقوامی کاروباری کمپنیوں میں کروڑوں روپے کے حصص موجود ہیں۔ یہ انکشافات سن کر میرے وجدان پر ایک شعر نازل ہوگیا جو کچھ یوں تھا …؎
سینما میں بیچتا تھا فلمی ٹکٹیں جو یہاں
پوری دنیا میں ہیں اس کی آج کل زرکاریاں
میں نے سرفراز سید سے درخواست کی کہ امریکہ میں پیش ہونے والی رپورٹ کی فوٹوکاپی مجھے بھی دکھا دیں۔ سرفراز سید نے ایک طرف لگی الماری کا دروازہ کھولا اور مذکورہ رپورٹ کی فوٹوکاپی میرے ہاتھ میں تھما دی۔ اس رپورٹ میں لکھا تھا کہ جنوبی افریقہ میں آصف زرداری کی جائیدادیں اور چار بنک اکائونٹ ہیں۔ امریکہ‘ برطانیہ‘ فرانس‘ جرمنی اور دبئی میں زرداری کی جائیدادیں‘ فارم ہائوس اور ان تمام ممالک کے بنکوں میں تین سے چھ تک بنک اکائونٹ ہیں جن میں کروڑوں ڈالر جمع ہیں۔ اس کے علاوہ اس رپورٹ میں یہ انکشاف بھی شامل تھا کہ دنیا کی پچیس سے زیادہ بڑی بڑی کمپنیوں میں کروڑوں روپے کی حصہ داری بھی موجود ہے۔ سپریم کورٹ میں آصف زرداری نے جو بیان حلفی داخل کیا ہے‘ اس میں حلفیہ بیان کیا گیا ہے کہ بیرون ملک نہ تو کوئی جائیداد ہے نہ کوئی بنک اکائونٹ ہے۔ آصف زرداری کی زرکارانہ عیاری کو سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ امریکہ میں مقیم پاکستانی سفیر کو یہ ہدایت جاری کرے کہ وہ امریکی کانگریس (پارلیمان) سے مذکورہ بالا رپورٹ کی مصدقہ نقل حاصل کرکے سپریم کورٹ کے ریکارڈ کا حصہ بنائے تاکہ آصف زرداری کی تمام کالی زرکاریاں ایک مصدقہ ثبوت کے ساتھ منظرعام پرآسکیں۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024