پنجاب میں بھرتیوں پر پابندی اور کنٹریکٹ ملازمین فارغ کرنے کا فیصلہ
نئی پالیسی آنے تک بھرتیوں پر پابندی، پبلک سروس کمیشن کے ذریعے جاری رہیں گی۔صوبائی کابینہ ۔ گڈ گورننس اولین ترجیح ہے: عثمان بزدار۔ انتہائی تیز رفتاری سے 100 دن کے ایجنڈے پر کام کریں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب۔
تحریک انصاف جن نعروں کی بدولت اقتدار کے ایوانوں تک پہنچی ہے ان میں ایک اہم نعرہ ایک کروڑ لوگوں کو نوکریاں دینا بھی ہے۔ اسکے اقتدار میں آنے کے بعد بیروزگاروں کی نظریں حکومت پر لگی ہوئی ہیں۔ اس وقت ملک میں بیروزگاری جس طرح بڑھ رہی ہے۔ پڑھے لکھے اور ہنرمند نوجوان ڈگریاں اٹھائے نوکری اور روزگار کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔ ان کا تقاضہ تو یہ ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت ملک میں روزگار کی فراہمی کے ہنگامی بنیادوں پر کام کرے۔ مگرافسوس کی بات ہے کہ پنجاب میں صوبائی کابینہ نے وزیراعظم کے وژن کے برعکس نہ صرف نئی بھرتیوں پر پابندی لگا دی ہے بلکہ مختلف سرکاری محکموں بشمول پنجاب یونیورسٹی میں کنٹریکٹ پر عرصہ دراز سے کام کرنے والے ملازمین کو فارغ بھی کیا جارہا ہے جو بے روزگاروں کے ہجوم میں اضافہ کرنے کے مترادف ہے۔ ضرورت تو اس امر کی تھی کہ حکومت پنجاب اعلیٰ تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کو ترجیحی بنیاد پر ملازمتیں فراہم کرتی مگر اسکے بجائے روزگار کے دروازے بند کرکے پڑھے لکھے نوجوانوں میں مزید مایوسی کی فضا پیدا کی جارہی ہے۔ سفارش اور رشوت کی بجائے یہ تقرریاں میرٹ پر کی جائیں تو کوئی بھی ان کی مخالفت نہیں کرے گا۔ اس وقت بھرتیوں پر پابندی کی کسی پالیسی کا کوئی جواز نہیں۔ حکومت روزگار کی فراہمی کے وعدے کو جلد از جلد عملی جامہ پہنائے اور بھرتیوں پر پابندی کے اعلان سے بے روزگاری میںجو بے چینی پھیلی ہے اسے دور کرے اور کنٹریکٹ ملازمین کو فارغ کرنے کی پالیسی سے بھی رجوع کرلے۔ جب دوسرے کسی صوبے میں ایسی کوئی پابندی نہیں لگائی گئی وہاں ملازمتوں پر بھرتیاں ہو رہی ہیں تو پنجاب سے امتیازی سلوک کیوں یہاں بھی بھرتیوں کا کام طریقہ کار کے مطابق جاری رہنا چاہئے۔