میٹھے نغمے تخلیق کرنے والے پنجابی زبان کے نامور شاعراحمد راہی کو ہم سے بچھڑے نو برس بیت گئے۔
احمد راہی کا تعلق امرتسر کے ایک کشمیری خاندان سے تھا جو آزادی کے بعد ہجرت کر کے لاہورآ گیا۔
امرتسر میں ہی انہوں میں مشہور افسانہ نگار سعادت حسن منٹو ، شاعر سیف الدین سیف ، کہانی نگار اے حمید کی صحبت میں رہتے ہوئے ادب میں دلچسپی لینا شروع کردی، احمد راہی نے اپنے فلمی کیرئیر کا آغاز پنجابی فلم بیلی سے کیا جو تقسیم کے وقت ہونے والے فسادات کے پس منظر میں بنائی گئی تھی۔ انہوں نے مشہور پنجابی فلم ہیر رانجھا کے لیے بھی نغمات لکھے جن میں سن ونجھلی دی مٹھڑی تان اور ونجھلی والڑیا توں تے موہ لئی اے مٹیار آج بھی اپنا جادو جگاتے ہیں- پنجابی ادب میں ان کا سب سے بڑا کارنامہ ان کا نظموں کا مجموعہ ترنجن ہے جو سن انیس سو باون میں شائع ہوا۔ انہوں نے اردو فلموں کے لیے بھی منظر نامہ، مکالمے اور گانے لکھے۔ ان کی مشہور اردو فلموں میں یکے والی خاص طور پر قابل ذکر ہے۔
امرتسر میں ہی انہوں میں مشہور افسانہ نگار سعادت حسن منٹو ، شاعر سیف الدین سیف ، کہانی نگار اے حمید کی صحبت میں رہتے ہوئے ادب میں دلچسپی لینا شروع کردی، احمد راہی نے اپنے فلمی کیرئیر کا آغاز پنجابی فلم بیلی سے کیا جو تقسیم کے وقت ہونے والے فسادات کے پس منظر میں بنائی گئی تھی۔ انہوں نے مشہور پنجابی فلم ہیر رانجھا کے لیے بھی نغمات لکھے جن میں سن ونجھلی دی مٹھڑی تان اور ونجھلی والڑیا توں تے موہ لئی اے مٹیار آج بھی اپنا جادو جگاتے ہیں- پنجابی ادب میں ان کا سب سے بڑا کارنامہ ان کا نظموں کا مجموعہ ترنجن ہے جو سن انیس سو باون میں شائع ہوا۔ انہوں نے اردو فلموں کے لیے بھی منظر نامہ، مکالمے اور گانے لکھے۔ ان کی مشہور اردو فلموں میں یکے والی خاص طور پر قابل ذکر ہے۔