اقتدار کی برکات سے جڑا احتساب
پاکستان میں اس وقت یہ بحث جاری ہے کہ کیا ملک میں احتساب کا نظام اپنی شفافیت اور ساکھ کو قائم رکھنے میں ناکام ہوچکاہے؟۔اس ملک کے نظام احتساب کو ہم نے ہمیشہ سے ہی این آر او اور مفاہمت کی سیاست کے بھینٹ چڑھتے دیکھاہے،اس قسم کے احتساب کا سلسلہ شروع تو ہوتاہے مگر کچھ عرصے چلنے کے بعد دم توڑ جاتاہے سزاصرف کمزور کو ملتی ہے جو طاقتور اور صاحب اقتدار واختیار ہوگا اس کا قانون کچھ نہیں بگاڑ سکاہے، یہ ہی وجہ ہے کہ پاکستان اس وقت کرپٹ ممالک کی درجہ بندیوں میںکبھی ایک قدم پیچھے تو کبھی آگے نکل جاتاہے،اس بحث کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ اسلام آبادہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز کو ایون فیلڈ ریفرنس میں بری کردیا ہے اور ان کی سات برس کی قید کی سزا کو کالعدم قراردیدیا ہے اور ان کے خاوند کیپٹن صفدر کی ایک برس کی سزا کو بھی کالعدم قراردیدیا ہے ،احتساب عدالت نے جولائی 2018کے عام انتخابات سے قبل انہیں یہ سزائیں دی تھیں اسی مقدمے میں نوازشریف کو بھی آمدنی سے زیادہ اثاثے بنانے پر دس برس کی سزادی گئی تھی، گزشتہ دودہائیوں سے کرپٹ حکمرانوں کے خلاف دن رات چورچور اور ڈاکو کی رٹ لگانے والے عمران خان کو بھی اب معلوم ہوچکاہوگاکہ وہ اس جس نظام کا حصہ ہیں اس نظام میں کرپشن زدہ اشرافیہ کا احتساب کرنا تو دور کی بات ان کو اس چوری میں پکڑنا بھی ایک نہایت ہی مشکل کام ہے ۔ملک میں لوٹ مار کرنے والے حکمرانوں کے خلاف بولنے پر اس وقت الٹا عمران خان کو ہی تنقید کا نشانہ بنایا جارہاہے،ایک بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میںمریم نواز کابری ہونا احتساب کے اس نظام پر طمانچہ ہے جو شریف خاندان کے خلاف استعمال کیا گیا ، عدالتی فیصلے پر مریم نواز نے کہا کہ اللہ نے آج نوازشریف کو سرخرو کیا چھ سال اس کیس میں جھوٹ بولا گیا، عمران خان کو جھوٹ اور بہتان کا جواب دیناپڑیگا۔مریم نواز کہ اس کیس میں فاضل جج نے یہ کہا کہ جائیداد کمپنی کے نام پر ہیں اور پراسکیوٹر ان کمپنیوں اورشریف خاندا ن کے درمیان تعلق کو ثابت نہیں کر سکے اسی طرح ایک موقع پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پراسیکوٹر آفیسر کے نقطہ نظر کو ثبو ت نہیں تصور کیا جاسکتا ان کا مزید کہنا تھا کہ جوائنٹ انوسٹییگیشن ٹیم نے ثبوت پیش نہیں کیے اور صرف معلومات اکٹھی کیں اور اس طرح مریم نواز باعزت بری ہوجاتی ہیں۔سپریم کورٹ نے خود اپنے ایک فیصلے میں یہ لکھا ہے کہ اگر کوئی مقدمہ پہلے ہی عدالت میں چل رہا ہو تو اس میں مداخلت نہیں کر سکتی لہذا قانونی سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے مداخلت کیوں کی اور کیوں ایک مانیٹرنگ جج مقرر کیا اور اس کے بعد بار بار ماتحت عدالت کو فیصلہ کرنے کے لیئے وقت بھی دیتی رہی، دیکھا جائے تو اسطرح نوازشریف کے تمام کیسز میں باعزت بری ہونا کوئی مشکل نہیں ہوگا اور میں سمجھتا ہوں کہ مریم نواز کے اس مقدے کا نوازشریف کے مقدمے پر بہت گہرا اثر پڑسکتاہے۔ اس چیز کے واضح امکانات کو دیکھتے ہوئے نوازشریف صاحب نے بھی اپنی وطن واپسی کے لیے رخت سفر باندھ لیاہے،ایون فیلڈ کے اس کیس میں نوازشریف کو بھی دس سال کی سزا ہوئی تھی اور انہیں میڈیکل گرائونڈ پر سن 2019میں ملک سے باہر جانے کی اجازت دے دی گئی تھی، اس فیصلے سے ن لیگ کو سیاسی فائدہ صرف یہ ہوگا کہ نواشریف اب وطن واپسی کو اپنے اوپر لازم و ملزوم کر لیں گے ن لیگ کے لیئے یہ مقدمہ ملکی حالات کسی گولڈن چانس سے کم نہیں ہے۔سیاسی نقطہ نظرسے دیکھیں تو مریم کی وزارت عظمیٰ اور سیاست میں بغیر کسی ابہام کے حصے لینے میں یہ سزا رکاوٹ تھی جو اب دور ہوگئی ہے جبکہ نوازشریف کے دوبارہ وزیراعظم کے لیے بھی ایکبار پھر سے ان لوگوں کی امیدیں جاگ سکتی ہیں،جبکہ ایک اور مجرم اس قت ملک کے اہم ترین عہدے پر فائز ہوچکا ہے،پاکستان میں حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما و نومنتخب سینیٹر اسحاق ڈار نے بدھ کے روز نئے ملکی وزیرخزانہ کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے اسحاق ڈار نے چوتھی ملک کا وزیرخزانہ کی ذمہ داریاں سرانجام دینا شروع کردی ہیں، وہ لندن میں طویل قیام کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ شان و شوکت کے ساتھ ایک خصوصی پرواز کے ذریعے منگل کے روز اسلام آباد پہنچے تھے وزیرخزانہ بننے سے قبل انہوں نے بطورسینیٹر حلف اٹھایا تھا،اسحاق ڈار 2017سے لندن میں مقیم تھے اسحاق ڈار کو پاکستان میں آمد ن سے زائد اثاثہ جات رکھنے کے الزام میں بدعنوانی کے مقدمات کا سامنا ہے۔ملک میں اس احتساب کی کہانی بہت پرانی ہے،کیا کوئی بتاسکتاہے کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے ایک بھی قاتل کو آج تک سزا کیوں نہ مل سکی ہے،اس واقعہ میں چودہ لاشیں کر گئیں اس قو م کی بیٹیوں کو سڑکوں پرگھیسٹا اور شہید کیا گیا خون دریا کی طرح بہایا گیا اور اس انصاف کے لیے کئی سال سے مظلوم دھکے کھارہے ہیں۔تاریخ بتاتی ہے کہ لیاقت علی خان کے قتل کی تحقیقات کے کاغذات راولپنڈی سے کراچی لے جانیواے آئی جی پولیس شاہ نواز کا طیارہ راستے میں تباہ کردیا گیا حسین شہید سہروردی کو بیروت کے ایک ہوٹل کے کمرے میں گیس چھوڑ کر ہلاک کیا گیا، اس طرح کے واقعات سے تاریخ بھری پڑی ہے، آج تک ان ہائی پروفائل کیسز کی کوئی تحقیقات نہیں کی گئیں، لیاقت علی خان کے تحقیقاتی ریکارڈ کو منٹوں میں تباہ کر دیا گیا، آصف علی زرداری کے دور میں ان کے اور بے نظیر بھٹو کے خلاف سوئٹزرلینڈ کی عدالت کی طرف سے تحقیقات اور قید وغیرہ کی سزائوں کا ریکارڈ جنیوا سے اسلام آباد جانا تھااس کا کیا ہوا۔؟شریف خاندان کوعدالتی ریلیف پر یہی کہا جا سکتا ہے کہ جن معاشروں میں انصاف اور قانون نہیں ہوتا ان معاشروں کو آخرکار اللہ کے قانون اور انصاف کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس میں اللہ کا عذاب شامل ہوتاہے، اس قسم کے معاشرے نہ زندوں میں ہوتے ہیں نہ مردوں میں ہوتے ہیں،ایسے معاشروں کی رسوائی اور بربادی ان کا کا مقدر بن جاتی ہے۔ آج نیب بھی شریف خاندان کے متعلق جو ثبوت رکھتاہے وہ کسی کام کے نہیں ہیں نیب دستاویزات کے مطابق سلمان شہباز کی مختلف کمپنیوں میں سرمایہ کاری اور اربوں روپے کے شیئرز ہیں، سلمان شہباز کے پاس چینیوٹ پاورکمپنی میں ایک ارب ستر کروڑ چھیاسی لاکھ چھتیس ہزار کے شیئرز ہیں، شریف خاندن کی 16کمپنیوں میں 2ارب 56لاکھ22ہزار700شیئرز کے مالک ہیں نیب کے مطابق سلمان شہباز 8کمپنیوں میں 51کروڑ15لاکھ97ہزار 806روپے کی سرمایہ کاری کی ہے سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے بیٹے کے پاس کروڑوں روپے مالیت کی 209کنال زرعی اراضی ہے، سلمان شہباز کے پاس موجودہ زرعی اراضی چنیوٹ کی تحصیل بھوانہ میں ہے سلمان شہباز کے پاکستان میں ذاتی دس بینک اکاوئنٹس اور لند ن میں ایک ہے شریف پولٹری ، شریف ڈیری، شریف پولٹری فارمز ، شریف ملک پراڈکٹس میں بھی ان کے شیئرز ہیں مدنی ٹریڈنگ، مدینہ کنسٹرکشن، رمضان شوگر مل، چنیوٹ پاور، کرسٹل پلاسٹک ، حمزہ سپننگ، رمضان انرجی، اے جی انرجی میں بھی شیئر ہولڈرزہیں ۔مگر یہ تمام ثبوت غلط ہیں جھوٹے ہیں یا پھرہماری پارلیمنٹ اور جمہوری نظام کی ناکامی ہے فیصلہ اس تحریر کو پڑھنے والوں پر چھوڑ رہاہوں ۔