ٹاپ ٹین پاکستان
قوم کو مبارک ہو مریم نواز صاحبہ کی سزا ختم ہو گئی وہ خاوند سمیت باعزت بری ہو چکیں۔ حالات بدل چکے ان کے دن پھر گئے ہیں۔ اب ستے ہے۔ خیراں نیں اپنی حکومت اے۔ اب والد محترم میاں نواز شریف کی وطن واپسی کا راستہ ہموار کیا جا رہا ہے۔ ویسے عملی طور پر اگر ایک موقف پر دوملزمان کی سزا معاف ہو چکی تو تیسرے ملزم کو بھی لامحالہ اس سے ریلیف ملے گا اس کیس کا فیصلہ تو عدالت میں ہوا ہے لیکن نہ جانے لوگ کیوں کہہ رہے ہیں کہ یہ تو طے شدہ ڈیل کا حصہ تھا کہ میاں نواز شریف، اسحاق ڈار واپس آئیں گے سیاستدانوں پر قائم نیب کے کیسز ختم ہوں گے( اگلوں نے نیب ہی ختم کر دی ہے ) مریم نواز تو انتخابی سیاست کے لیے اہل ہو چکیں اب میاں نواز شریف کو اہل بنانے کا مرحلہ باقی ہے اب قوم میاں نواز شریف کے کیس ختم ہونے ، سزا کے کالعدم قرار دیے جانے اور باعزت واپسی اور انتخابی سیاست میں اہل ہونے کا انتظار کرے۔ میاں نواز شریف کسی وجہ سے الیکشن نہ لڑ سکے تو مریم نواز متبادل کے طور پر موجود ہیں البتہ الیکشن مہم میاں نواز شریف ہی چلائیں گے اب اگلے الیکشن میں جانے کے لیے بیانیے تیار کیے جا رہے ہیں جن میں ہمارے خلاف سیاسی طور پر انتقامی کارروائیاں کی گئی عدالتوں نے ثابت کر دیا کہ ہم بے گناہ تھے ہمیں سازش کے ذریعے اقتدار سے علیحدہ کر کے عمران خان کو لایا گیا اللہ نے ہمیں سرخرو کیا اب ہم دوبارہ آپ کی خدمت کے لیے حاضر ہیں حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ جب یہ کیس بنے جب عدالتی کارروائی کا آغاز ہوا جب میاں نواز شریف کو سزا ہوئی اس وقت ن لیگ کی حکومت تھی اب جبکہ سارا کچھ ریورس ہو رہا ہے اس وقت بھی ن لیگ کی حکومت ہے۔ میرے خیال میں عمران خان کو عوام میں مقابلے کے لیے میاں نواز شریف کو ویلکم کرنا چاہیے اور نیا بیانیہ بنانا چاہیے ان کے فیصلے عوامی عدالت میں ہوں گے اللہ کرے عوام کو فیصلے کا موقع مل جائے۔ بات مریم نواز کی باعزت بریت کی ہو رہی تھی عدالت نے تو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا اور عدالت نے خود کہا کہ شاید کیس صحیح ہو لیکن ہم بغیر ثبوتوں کے کسی کو سزا کیسے دے سکتے ہیں۔ اس لیے یہ فیصلہ ہوا ہے انصاف نہیں۔ ہماری عدالتیں فیصلے کرتی ہیں انصاف نہیں کیونکہ عدالتوں کے سامنے جو فائلیں رکھی جاتی ہیں اور جو شواہد فراہم کیے جاتے ہیں ان کو مدنظر رکھ کر فیصلے کیے جاتے ہیں۔ انصاف کی فراہمی کے لیے سسٹم کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ انصاف کے لیے تفتیش اور پراسیکیوشن کا بنیادی کردار ہے جو حکومت کے کنٹرول میں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومتیں اپنی مرضی کے فیصلے کروانے میں کامیاب ہو جاتی ہیں یہی وجہ ہے جس کا زور چلتا ہے وہ اپنی من مرضی کر لیتا ہے۔ ہمارا جوڈیشل سسٹم بھی ملزم کو سپورٹ کرتا ہے۔ شک کے تمام تر فائدے ملزم کو پہنچتے ہیں جرم ثابت کرنامدعی کی ذمہ داری ہے۔ ملزم سے کوئی نہیں پوچھ سکتا کہ تم ثابت کرو کہ تم پر الزام غلط ہے۔ نیب مریم نواز کے خلاف ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہی جس کی بنا
پر وہ باعزت بری ہو گئیں ۔ لیکن یہ حقیقت اپنی جگہ سوالیہ نشان لگائے کھڑی ہے کہ نہ نیب کی تفتیش شریف فیملی سے پوچھ سکی کہ یہ جائیدادیں کہاں سے کیسے بنیں نہ ہی شریف فیملی منی ٹریل دے سکی ۔عوام یہ جاننے میں حق بجانب ہیں کہ آخر کونسا الہ دین کا چراغ ہے جو صرف حکمرانوں کے پاس ہے اور وہ جب رگڑتے ہیں تو ان کے سامنے دولت کے ڈھیر لگ جاتے ہیں ۔اس کے برعکس عوام دن رات محنت کر کے دو وقت کی روٹی پوری نہیں کر پاتے۔ آخر یہ ماجرا کیا ہے۔ پاکستان میں آج تک جتنے بھی حکمران آئے ہیں ان میں سے کسی کا احتساب نہیں ہو سکا ۔ انصاف کی عدم فراہمی کے باعث جرم پرموٹ ہو رہا ہے ہے پاکستان ہر لحاظ سے ٹاپ ٹین کی فہرست میں رہتا ہے ۔ ویسے اس ملک کا باوا آدم ہی نرالہ۔ اخلاقیات نام کی چیز ہمارے تصور میں نہیں دنیا میں شاید سب سے زیادہ ملاوٹ کرنے والوں ملکوں میں الحمد للہ ہم سر فہرست ہوں گے جہاں خالص چیز کا تصور بھی ممکن نہیں رہا ۔یہ اسلامی دنیا کا واحد ایٹمی ملک ہے۔ آبادی کے لحاظ سے ہمارا پانچواں نمبر ہے۔ دنیا کی بڑی فوجیں رکھنے والے ملکوں میں بھی ہمارا شمار ٹاپ ٹین میں ہوتا ہے۔ دنیا کی صف اول کی انٹیلیجنس ایجنسی ہمارے پاس ہے ۔معدنی وسائل جتنے ہمارے پاس ہیں شاید ہی کسی اور کے پاس ہوں۔ جتنے حسین دلکش موسم ہمارے پاس ہیں دنیا کے کسی اور ملک کے پاس نہیں۔ جتنی زرخیز زمینیں ہمارے پاس ہیں شاید ہی دنیا میں کسی اور ملک کے پاس ہوں ۔ہمارے جیسا نہری نظام بھی کسی اور کے پاس نہیں۔ ہم دنیا میں دوسرا بڑا دودھ پیدا کرنے والا ملک ہیں دوسرا بڑا دالیں پیدا کرنے والا تیسرا بڑا چنے پیدا کرنے والا چوتھا بڑا گوشت پیدا کرنے والا پانچواں بڑا کھجور اور کماد پیدا کرنے والا آٹھواں چاول پیدا کرنے والا نواں گندم پیدا کرنے والا چھٹا بڑا تمباکو پیدا کرنے والا ملک ہیں پیاز پیدا کرنے والا چوتھا بڑا ملک ہیں اگر پھلوں کا ذکر کریں تو پاکستان دنیا کا دوسرا بڑا آڑو پیدا کرنے والا چوتھا بڑا امرود پیدا کرنے والا اور پانچواں بڑا آم پیدا کرنے والا ملک ہے لیکن اس کے باوجود ہم ناکام و نامراد ہیں۔ ایسا کیوں ہے اس کی بے شمار وجوہات ہوں گی جس میں منصوبہ بندی کا فقدان بھی ہو سکتا ہے لیکن بنیادی عنصر انصاف کی عدم فراہمی اور عدم مساوات ہے۔ جن معاشروں نے ترقی کی ہے ان کی بنیاد انصاف پر قائم ہے۔ اخلاقیات ان کا بنیادی وصف ہوتا ہے۔ سوچیں ضرور آخر یہ گورکھ دھندا ہے کیا؟