بھارت افغانستان گٹھ جوڑ دہشت گردی کی نئی لہر میں تیزی
بلوچستان کے شہر کوہلو کے بازار میں بم دھماکے سے ایک شخص جاں بحق جبکہ 12 زخمی ہوگئے۔ دوسری طرف مردان میں خودکش بمبار حملے کی کوشش میں خود ہی مارا گیا۔ دہشتگردی کے ایک اور واقعہ میں افغانستان سے دہشتگردوں کی فائرنگ سے کرم ایجنسی کے علاقے خارلاچی میں پاک فوج کا جوان شہید ہوگیا۔ جوابی کارروائی میں دہشت گردوں کا بھاری نقصان ہوا۔
دہشت گردی کی نئی لہر میں جس تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے‘ وہ سکیورٹی اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کیلئے لمحۂ فکریہ ہے۔ اس وقت سیاسی پارٹیوں کی آپس کی چپقلش اور الزام تراشی کی سیاست نے ملک کو عدم استحکام سے دوچار کیا ہوا ہے جس کا فائدہ اندرونی اور بیرونی ملک دشمن عناصر اٹھا رہے ہیں۔ بالخصوص بھارت جیسا ہمارا ازلی دشمن جو پاکستان میں موجود اپنے ایجنٹوں کی مدد سے اپنی سازشیں پروان چڑھا رہا ہے اور یہاں دہشت و وحشت کا بازار گرم کئے ہوئے ہے‘ اس نے اپنی شاطرانہ چالوں سے ان سازشوں میں افغانستان کو بھی شامل کرلیا ہے جو بھارتی آشیرباد سے پاکستان میں بھارت کے تربیت یافتہ دہشت گرد داخل کرکے سرحدوں پر مامور سکیورٹی فورسز اور چوکیوں کو اپنی دہشت گردی کا نشانہ بنا رہا ہے۔ گزشتہ روز بلوچستان کے شہر کوہلو میں بم دھماکہ‘ مردان میں خودکش حملے کی کوشش اور افغانستان کی جانب سے کرم ایجنسی میں دہشتگردوں کی فائرنگ دہشت گردی کی نئی لہر میں تیزی کا ہی تسلسل ہے جس میں بھارت اور افغانستان گٹھ جوڑ کو کسی صورت نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ملک میں دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کیلئے ضروری ہے کہ سکیورٹی سسٹم میں موجود سقم کا جائزہ لے کر انہیں فی الفور دور کیا جائے‘ نیشنل ایکشن پلان کا ازسرنو جائزہ لیا جائے اور سیاستدان آپس کے اختلافات ختم کرکے ملک میں سیاسی استحکام لانے کی کوشش کریں تاکہ دشمن کو ہماری کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کا موقع نہ ملے۔