ایشیا کپ میں قومی کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی پر تنقید اب بھی جاری ہے۔ ایونٹ میں خراب نتائج کے بعد کئی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ کپتان سرفراز احمد کی ٹیم میں جگہ پر بھی بحث ہو رہی ہے۔ ٹیم سلیکشن پر بھی انگلیاںاٹھ رہی ہیں۔ ہیڈ کوچ مکی آرتھر کی عجب منصوبہ بندی و حکمت عملی بھی زیر بحث ہے۔ اس دوران چیف سلیکٹر انضمام الحق کے شکوے بھی اپنی جگہ بنا رہے ہیں۔ چیف سلیکٹر کہتے ہیں کہ جب ٹیم ہارتی ہے تو کوئی ساتھ نہیں دیتا، وہ شکوہ کرتے ہیں کہ کامیابی کا کریڈٹ سب لینے آتے ہیں لیکن ناکامی کوئی گلے لگانے کو تیار نہیں ہوتا۔ انضمام الحق نے سرفراز احمد کی بھی حمایت کی ہے جبکہ انہیں مستقبل میں ٹیم سے اچھی امیدیں بھی ہیں۔ پاکستان ٹیم ان دنوں متحدہ عرب امارات میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ میچوں کی تیاریوں میں مصروف ہے۔
جہاں تک تعلق انضمام الحق کے شکوے کا ہے اسکے جواب میں بہت کچھ لکھا کہا جا سکتا ہے لیکن ہم صرف ٹیم کے ساتھ کھڑا ہونے اور کامیابی کا کریڈٹ لینے والے معاملے پر بات کرتے ہیں۔ ملکی تاریخ کے مہنگے ترین چیف سلیکٹر کا اعزاز حاصل کرنیوالے انضمام الحق شاید بھول رہے ہیں کہ پاکستانی عوام تو ہر حال میں ٹیم کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں بھلے وہ زمبابوے کے خلاف کامیابی ہو یا پھر ویسٹ انڈیز جیسی کمزور ٹیم کے خلاف فتوحات، بھلے وہ افغانستان کے خلاف بمشکل فتح ہو یا بھارت کے خلاف ناکامی قوم نے تو کبھی ٹیم کا ساتھ نہیں چھوڑا کرکٹ کے دیوانے تو ہر حال میں گنگناتے رہتے ہیں کہ تم جیتو یا ہارو سنو ہمیں تم سے پیار ہے ہمیں تم سے پیار ہے۔ انضمام الحق نے تنقید کرنیوالوں کو کھری کھری سنا دیں لیکن انہوں نے ایشیا کپ میں ناکامی کے بعد ہونیوالی تنقید پر بھی شاید اسی انداز میں نظر ڈالی ہے جیسے وہ منتخب ٹیم پر ڈالتے ہیں اگر وہ بغور جائزہ لیتے تو انہیں اندازہ ہوتا کہ ماہرین و شائقین ٹیم کے ساتھ ضرور کھڑے ہیں لیکن کوئی بھی متعصب،من پسند اور چہروں کو دیکھ کر پلئیرز کے انتخاب کے ساتھ نہیں ہے۔ کیا یہ درست نہیں ہے کہ اس سال ایشیا کپ سے پہلے پاکستان نے ون ڈے کرکٹ میں نیوزی لینڈ جیسی مضبوط ٹیم کا سامنا کیا تھا وہاں سے آنیوالے نتائج کیا تسلی بخش تھے کیا اس ناکامی کے بعد کوئی ٹیم کے ساتھ نہیں کھڑا تھا۔ جب آپ محمد حفیظ کو ٹیم میں شامل نہ کریں جنید خان کو مجبوری کے تحت پلینگ الیون کا حصہ بنائیں جب آپ حارث سہیل کا مناسب استعمال نہ کریں جب آپ ایک ہزار رنز کرنے پر بلے باز کو سبز ٹوپی پہنا کر قومی ٹیم میں شامل کریں آپ نیوزی لینڈ میں ٹیسٹ میچ دو فاسٹ بائولرز اور متحدہ عرب امارات میں ون ڈے میچ چار فاسٹ باولرز کے ساتھ کھیلیں آپ سمیع اسلم جیسے سیٹ اوپنر کو نکال باہر کریں جب آپ دبئی ابو ظہبی کے میدانوں میں میچز کے لیے صرف ایک ماہر سپنر کو اسکواڈ کا حصہ بنائیں جب آپ اے ٹیم منتخب کرتے ہوئے ایک بھی سپنر منتخب نہ کریں جب آپ ہر دوسرے میچ میں بیٹنگ آرڈر اور ٹیم کامبی نیشن کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کریں، نہ آپ کامران اکمل کو موقع دیں نہ آپ عمر اکمل کو کھلائیں نہ آپ فواد عالم کو چانس دیں نہ آپ ڈومیسٹک کرکٹ کے میچز دیکھیں ٹونٹی ٹونٹی کی پرفارمنس پر ون ڈے اور ٹیسٹ ٹیم کا انتخاب کریں تو لوگ کیوں آپکے ساتھ کھڑے ہوں۔ کیا لوگوں کا کام صرف آپ کی تعریف کرنا ہی ہے۔ کیا لوگ متحدہ عرب امارات میں ایشیا کپ کے لیے چھ فاسٹ باؤلرز اور غیر ضروری طور پر اضافی آل راونڈرز کو ٹیم کا حصہ بنانے پر آواز بلند نہ کریں۔جب ٹیم کامیاب ہوتی ہے اس وقت بھی آپ اور آپکے اردگرد والے مالی فائدے حاصل کرتے ہیں جیسا کہ چیمپئنز ٹرافی میں کامیابی کے بعد ہوا تھا۔ماہرین اور شائقین اپنی ٹیم کے ساتھ ضرور ہیں لیکن من پسند انتخاب کے ساتھ ہرگز نہیں ہیں۔ جیف لاسن چلے گئے، ڈیو واٹمور بھی یہاں نہیں رکے اور ایک دن مکی آرتھر کا بوریا بستر بھی گول ہونا ہے آپ نے سرفراز احمد اور کرکٹ بورڈ کے آفیشلز نے یہیں رہنا ہے۔یہاں رہنا ہے یہاں رہنے والوں کو جواب دینا ہے۔ اپنے اختیارات غیر ملکی مکی آرتھر کے سپرد نہ کریں جو پرفارمر ہے اسے ٹیم کا حصہ بنائیں۔ سوال پوچھا جاتا ہے جب ایسے وقت میں آپکی سلیکشن کمیٹی کا رکن اے ٹیم کا مینجر بن کر یو اے ای چلا جاتا ہے اور ملک میں قائداعظم ٹرافی کے میچز کھیلے جا رہے ہوتے ہیں۔ سوال پوچھا جاتا ہے جب سہیل خان پر قومی ٹیم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں۔ سوال پوچھا جاتا ہے جب سمیع اسلم کی موجودگی میں فخر زمان اور امام الحق کو ٹیسٹ اسکواڈ کا حصہ بنایا جاتا ہے ۔ سوالات ہوتے رہیں گے جب تک سلیکشن میں شفافیت نہیں آئے گی جب تک پسندیدہ چہروں کو پرفارمرز پر ترجیح دی جاتی رہے گی۔
انضمام الحق سے باقی باتیں پھر کبھی سہی۔ آپ پاکستانی عوام کے ہیرو ہیں۔ شائقین آپ کو ایک بااختیار اور انصاف پسند سلیکٹر کی حیثیت سے دیکھنا چاہتے ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ ایک تھینک لیس جاب کر رہے ہیں لیکن ٹیم کے انتخاب کے عمل کو شفاف بنا کر اپنی ذمہ داری نبھا سکتے ہیں امید ہے کہ جس ناکامی کو آپ" آئی اوپنر" قرار دے رہے ہیں یہ آنکھوں کے ساتھ ساتھ حقیقی معنوں میں قلوب و اذہان کو کھولنے کا سبب بنے اور حقداروں کو انکا حق ملے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38