گزشتہ برس کینیڈا جیسے مہذب ملک میں جس طرح بھارت دن دیہاڑے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کا قاتل نکلا اس سے بھارت کا مکروہ چہرہ بری طرح بے نقاب ہوگیا ہے اور مغربی دنیا کو بھی پتا چل چکا ہے کہ بھارت سیکولرازم کا نام لے کر کیا گل کھلا رہا ہے۔ دنیا کے سامنے اب یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ اس خطے میں جتنی بھی بدنظمی، فساد اور انتشار ہے اس کے پیچھے بھارت ہے جو خوف و ہراس پھیلا کر ایشین ٹائیگر بننے کا دعویدار ہے۔
طاقت کے حصول اور خطے کی چودھراہٹ کے لالچ میں مودی کے ہندوتوا کے بڑھتے ہوئے نظریے نے بھارت میں اقلیتوں کا جینا حرام کردیا ہے۔ مودی کی انتہا پسند ذہنیت اور ظالم سرکار نے نا صرف بھارت میں سکھ کمیونٹی کا جینا حرام کردیا بلکہ نچلی ذات کے دلت، کشمیری اور مسلمان بھائیوں کی زندگیاں بھی عذاب بنا کر رکھ دی ہیں۔ مودی ہندوتوا نظریے کے تحت بھارت میں اقلیتوں کی جان کا دشمن بن چکا ہے۔ آئے روز کبھی دلت، عیسائی، مسلمان اور سکھوں کا قتلِ عام ہورہا اس کی مثال دنیا کے کسی ملک میں نہیں ملتی، آئے روز مسلمانوں کی بستیوں کو اجاڑا جاتا ہے، اب تو کینیڈا جیسا ملک بھی بھارت کے مکروہ چہرے سے آشکار ہوچکا ہے۔
مودی سرکار کا یہ وتیرہ بن چکا ہے کہ جو بھی اپنے حق کی بات کرے اسے موت کے گھاٹ اتار دو چاہے بھارت میں ہو یا کسی اور ملک میں۔ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ملوث ہونا اب پوری دنیا دیکھ چکی ہے، اس وقت عالمی برادری کو سمجھنا چاہیے پاکستان نے ہمیشہ بھارت کا اصل چہرہ دکھانے کی کوشش ہے۔ ہردیپ کا قتل یہ ثابت کرتا ہے کہ بھارت ایک سیکولر ریاست نہیں ہے بلکہ انتہا پسند اور اقلیتوں کے خون کی پیاسی ہے۔ ہردیپ سنگھ جی کا قتل دنیا کو دکھا رہا ہے کہ امن کا دشمن مودی کہتا ہے کہ انڈیا سیکولر اور پرامن ریاست ہے مگر حقیقت ایسی نہیں ہے۔
دراصل انڈیا اپنے قیام سے ہی اقلیت دشمن رہا ہے۔ پاکستان ہمیشہ بنیادی انسانی حقوق کی طرف توجہ دلانے کی خاطر انڈیا کا منافقانہ چہرہ پوری دنیا کو دکھاتا رہا ہے۔ ہردیپ سنگھ نجر کا قتل بھی انڈیا کی سفاکانہ روش اور فاشسٹ ریاست کی سچائی عیاں کرتا ہے۔ مودی کشمیر کے ساتھ اقلیتوں بشمول سکھوں کے بنیادی حقوق بھی پامال کر رہا ہے۔ بھارتی مظالم سے تنگ آ کر سکھوں نے ہجرت کی مگر بھارتی را سے دوسرے ممالک میں مقیم سکھ بھی محفوظ نہیں ہیں۔ عالمی برادری کو انڈیا کے سفاکانہ رویے کو لگام ڈالنی چاہیے تاکہ مزید انسانوں کو اپنی زندگیوں سے ہاتھ نہ دھونا پڑے۔ مودی سرکار جو کہ ہندوتوا نظریے کے راج کی خاطر پاگل پن کی حد تک پہنچ چکا ہے یہ انتہائی تشویش ناک بات ہے۔
1980ءکی دہائی سے لے کر آج تک بھارت تقریباً ایک لاکھ سے زائد ہمارے سکھ بہن بھائیوں کو ناحق قتل کرچکا ہے۔ ہندوستان نے کبھی بھی سکھوں کے حقوق کے لیے کچھ نہیں کیا بلکہ ہمیشہ سکھوں کا قتلِ عام کیا۔ آج بھی ہمارا دل خون کے آنسو روتا ہے جب ہم 1984ءکے آپریشن بلیو سٹار کو یاد کرتے ہیں جب وحشیانہ طریقے سے سکھوں کو ان کے خاندانوں سمیت زندہ جلایا جاتا تھا۔ اسی ظلم سے تنگ آکر سینکڑوں سکھ خاندانوں نے یورپ اور کینیڈا کا رخ کیا لیکن مودی جس کے ہاتھ گجرات اور کشمیر کے مسلمانوں کے قتل سے رنگے ہوئے ہیں ویسے ہی وہ اب سکھوں کے خون کا پیاسا بن چکا ہے اور اپنی ہر مخالف آواز کو خاموش کرانے کے درپے ہے اور اس کے لیے کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کر رہا کیوں کہ اسے اپنی معاشی طاقت کا غرور ہے۔
دوسری طرف بھارت جو پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات عائد کرتا ہے اور دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکتا ہے اس کا کردار ہم دیکھیں تو سکھوں کی پَگ کو جتنا وقار اور عزت پاکستان میں ملتا ہے اس کی مثال نہیں۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے ہمیشہ سکھ مذہب اور اس کے ماننے والوں کو ہمیشہ عزت و احترام سے نوازا ہے۔ ننکانہ صاحب سے لے کر پنجہ صاحب اور کرتار پور صاحب تک ہمیشہ ہمیں اپنی تمام مذہبی رسومات ادا کرنے کی مکمل آزادی ہے۔
پاکستان میں مقیم سکھ برادری کو ہمیشہ ریاست اور مسلمان بھائیوں نے پیار اور تحفظ فراہم کیا ہے۔ بھارت، امریکا، یورپ اور کینیڈا سمیت دنیا بھر سے سکھ یاتری جب پاکستان آتے ہیں تو اپنی جھولی محبتوں سے بھر کے ہی واپس لوٹتے ہیں۔ دنیا بھر سے پاکستان آنے والے سکھوں کا پاکستان کے متعلق یہی موقف ہے کہ پاکستان ہمارے لیے جنت کی طرح ہے کیونکہ یہ ہمارے گروو¿ں کی پاک دھرتی ہے۔ یہاں بابا گرونانک کے قدم لگے ہیں، یہ دھرتی گرونانک دیو جی کا جنم استھان ہے اسی لیے یہاں محبت اور سکون ملتا ہے جبکہ دوسری طرف بھارت میں ہمارا مذاق آڑایا جاتا ہے، حقوق مانگنے پر غداری اور خالصتانی ہونے کے طعنے کسے جاتے ہیں اور اگر کوئی حق لینے کے لیے آواز بلند کرے تو اسے موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔
امرتسر دربار صاحب کی بے حرمتی سے لے کر کسانوں کا احتجاج اور آج تک جب بھی سکھ سنگت نے اپنے حق کی آوازاٹھائی تو بھارت سرکار نے گولی سے ان آوازوں کو چپ کروا دیا۔ بھارت کی بڑھتی ہوئی بدمعاشی اور ظلم کو لگام ڈالے جبکہ کینیڈا کے حکام کو چاہیے بھارت کے خلاف اقوام متحدہ کا بھی دروازہ کھٹکھٹائے تاکہ بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوسکے۔