رحمت کا سائبان
ربیعہ بن کعب اسلمی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ کے لیے ہمہ وقت اور ہمہ دم حاضر رہتے تھے۔طہارت اور وضو کے پانی کا نہایت ذوق وشوق سے اہتمام فرماتے، آپ بیان فرماتے ہیں ایک دن حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے استفسار فرمایااے ربیعہ ! کیا تم شادی نہیں کروگے؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میںنہیں چاہتا کہ کوئی چیز مجھے آپ کی خدمت سے غافل کردے۔آپ یہ سن کر خاموش ہوگئے ۔ کچھ دن بعد مجھ سے پھر پوچھا ربیعہ ! کیا تم شادی نہیں کروگے؟ میں نے عر ض کیا رسول اللہ ایک تو میں یہ نہیں چاہتا کہ کوئی اور مشغولیت مجھے آپ کی خدمت سے غافل کردے ۔دوسرا یہ کہ میر ے پاس اتنی رقم ہی نہیں کہ میں بیوی کو مہر دے سکوں ، آپ پھر خاموش ہوگئے۔میں نے سوچا جناب رسول محتشم صلی اللہ علیہ وسلم میر ی حالتِ زار اور میر ے مالی معاملات سے بخوبی واقف ہیں اس کے باوجود مجھ سے شادی کے بارے میں پوچھ رہے ہیں۔ مجھے آپ کے سامنے انکار نہیں کرنا چاہیے۔ اب پوچھیں گے تو ضرور اثبات میں جواب دوں گا۔ چنانچہ آپ نے ایک دن پھر پوچھا، میں نے گزارش کی یا رسول اللہ جو حکم ! لیکن مجھ مفلس ونادارکو رشتہ کون دے گا۔ آپ نے مجھے فرمایا ۔ فلاں قبیلے کے پاس جائو اور ان سے کہو کہ رسول اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے کہ اپنی لڑکی کا نکاح مجھ سے کردو ۔ انہوں نے نکاح کا پیغام سن کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور مجھے مرحبا کہا ۔اور ایک خاتون کے ساتھ میرانکاح کردیا۔ میں آپ کی خدمت ِ اقدس میں واپس آیا اور سارا ماجرا کہہ سنایا اور ساتھ ہی عرض کیا اب حق مہر کہاں سے ادا کروں ۔آنحضور نے حضر ت بریدہ اسلمی سے فرمایا : ربیعہ کے لیے ایک گٹھلی کے برابر سونے کا انتظام کرو۔ انھوں نے سونا جمع کر کے مجھے دے دیا۔وہ میں نے بیوی کے گھر والوں کو دے دیا۔ پھر آپ کی خدمت میں حاضر ہوااور آنجناب کی خدمت میں عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! اب ولیمہ کے لیے کیسے اہتمام کیا جائے۔آپ نے پھر حضرت بریدہ سے ارشاد فرمایا اب ربیعہ کے لیے ایک مینڈھے کا انتظام کردو۔ انہوں نے فوراً انتظام کر دیا ۔ پھر آپ نے ارشاد فرمایا کہ عائشہ (صدیقہ رضی اللہ عنہا) کے پا س جائو اور ان سے کہو کہ ان کے پا س جتنے جوہیں ۔وہ تمہارے حوالے کردیں ۔ میں ان کے پاس گیاتو انھوں نے آٹے کی ٹوکر ی میر ے حوالے کردی حالانکہ صورتِ حال یہ تھی کہ کاشانہ نبوی میں اس ٹوکر ی کے علاوہ شام کے کھانے کے لیے کچھ نہیں تھا۔ جب دنبہ اور آٹا آگئے تو میر ے سسرال والوں نے کہا کہ روٹیا ں ہم تیار کردیتے ہیں۔مینڈھے کے متعلق اپنے ساتھیو ں سے کہو کہ وہ اسے ذبح کردیں اور سالن تیا ر کردیں۔یوں گوشت اور روٹی تیار ہوگی اور میر ے ولیمہ کا اہتمام ہوگیا۔
اب اُس سے بڑھ کر کوئی خوش نصیب کیا ہوگا
جو اُن کی رحمت ورافت کی سائبان میں ہے