دنیا میں پریس کی آزادی بدترین سطح پر آگئی: رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز

May 02, 2025 | 18:40

آج جمعہ کے روز جاری کردہ ’’ رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز ‘‘ کی حالیہ عالمی درجہ بندی سامنے آگئی ہے۔ اس درجہ بندی سے پتہ چلا ہے کہ دنیا بھر میں صحافت کی آزادی اپنی بدترین سطح پر آگئی ہے۔ فہرست سے پتہ چلتا ہے کہ یورپ صحافت کے میدان میں سب سے زیادہ آزاد ہے۔تنظیم نے اپنے تجزیے میں کہا ہے کہ 2025 میں عالمی صحافتی آزادی کی صورتحال اپنی بدترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی انتہائی سنگین صورتحال والے ممالک میں رہ رہی ہے ۔ انسانی حقوق کی تنظیم نے نشاندہی کی ہے کہ یورپ اب بھی وہ خطہ ہے جہاں صحافی زیادہ سے زیادہ آزادی کے ساتھ صحافت کر سکتے ہیں۔ ناروے عالمی درجہ بندی میں بدستور سرفہرست ہے۔ اس کے بعد ایسٹونیا اور نیدرلینڈز ہیں۔ فہرست میں سب سے نیچے چین، شمالی کوریا اور اریٹیریا ہیں۔ ان تین ملکوں کا نمبر 178، 179 اور 180 ہے۔تجزیے میں صرف سات ممالک میں صورتحال کو "اچھا" قرار دیا گیا ہے۔ یہ ساتوں ممالک یورپ میں ہیں۔ تنظیم کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نازک امن و امان کی صورتحال اور بڑھتی ہوئی آمریت کے علاوہ خاص طور پر معاشی دباؤ دنیا بھر میں ذرائع ابلاغ کے لیے مسائل پیدا کر رہا ہے۔تنظیم کے مطابق جرمنی جو گزشتہ سال دسویں نمبر پر تھا اب درجہ بندی میں سرفہرست 10 ممالک میں شامل نہیں رہا اور وہ 11ویں نمبر پر آگیا ہے۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ جرمنی میں میڈیا اداروں کی معاشی صورتحال نمایاں طور پر خراب ہوئی ہے۔’’ رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز ‘‘ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اینیا اوسٹراؤس نے کہا ہے کہ دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی اب ایسے ممالک میں رہتی ہے جہاں ہم صحافتی آزادی کی صورتحال کو انتہائی سنگین قرار دیتے ہیں۔ آزاد صحافت آمر حکمرانوں کے لیے ایک کانٹا بن گئی ہے۔رپورٹ میں اشارہ کیا گیا ہے کہ دنیا بھر کے 160 ممالک میں ذرائع ابلاغ پائیدار طریقے سے کام کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ صحافتی آزادی کی درجہ بندی کسی ملک یا علاقے میں صورتحال کا پانچ زمروں میں جائزہ لیتی ہے ۔ یہ زمرے سیاست، قانون، معیشت، سماجی ثقافت اور سلامتی پر مشتمل ہیں۔ درجہ بندی پر مشتمل یہ رپورٹ کل ہفتہ کو منائے جانے والے صحافت کی آزادی کے عالمی دن سے قبل جاری کی گئی ہے۔

مزیدخبریں