ایران نے امریکہ پر الزام عائد کیا کہ وہ "متضاد رویے" میں ملوث ہے اور اس کے بیانات کو "اشتعال انگیز‘‘ سمجھتا ہے۔ ایران نے امریکہ کے اس بیان پر تنقید کی ہے جس میں اس نے تہران کو یمن کے حوثی گروپ کی حمایت کے نتائج سے خبردار کیا تھا اور اس پر تیل سے متعلق نئی پابندیاں عائد کرنےکا اعلان کیا۔واشنگٹن اور تہران گذشتہ ماہ سے ایک ایسے معاہدے تک پہنچنے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں جو ایران پر سے مالی پابندیاں ہٹانے کے بدلے میں ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کر نےکا باعث بنے گا۔ اس حوالے سے بات چیت کا چوتھا دور ہفتے کے روز روم میں ہونے والا ہےامریکہ نے بدھ کو ان اداروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں جن پر ایرانی تیل اور پیٹرو کیمیکلز کی "غیر قانونی تجارت میں ملوث ہونے" کا الزام ہے۔امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملے کرنے والے حوثیوں کی حمایت کے لیے اسے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔واشنگٹن مارچ کے وسط سے حوثیوں پر شدید بمباری کر رہا ہے جس نے اب تک حوثی گروپ کے ایک ہزار سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ تہران کا کہنا ہے کہ حوثی اس سے آزادانہ طور پر کام کر رہے ہیں۔سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے "امریکی فیصلہ سازوں کے متضاد نقطہ نظر اور سفارتی عمل کو آگے بڑھانے میں خیر سگالی اور سنجیدگی کے فقدان " پر تنقید کی۔بقائی نے مزید کہا کہ "ایران کے بارے میں امریکی حکام کے متضاد رویے اور اشتعال انگیز تبصروں کے تباہ کن نتائج اور اثرات کی ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوتی ہے"۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر ایران نئے جوہری معاہدے پر دستخط نہیں کرتا تو اس پر حملہ کر دیں گے۔ 2018ء میں اپنی پہلی مدت کے دوران وہ 2015 میں عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان طے پانے والے سابقہ معاہدے سے دستبردار ہو گئے تھے تاہم اس بار انہوں نے ایران کو اس کے متنازعے جوہری پروگرام پر معاہدےکے لیے بات چیت کا موقع دیا ہے۔سلطنت عمان کی وساطت سے امریکہ اور ایران کے درمیان مسقط اور روم میں مذاکرات کے تین ادوار ہوچکے ہیں۔
ایران کا مذاکرات کے دوران امریکہ پر متضاد رویہ اپنانے کا الزام
May 02, 2025 | 09:34