Waqt News
Thursday | September 28, 2023
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار

تازہ ترین

  • قومی ٹیم بھارت پہنچ گئی، ویڈیوز سامنے آگئیں
  • مائیکل جیکسن کی ٹوپی 2کروڑ روپے سے زائد میں نیلام
  • پنجاب بھر میں یوم ولادت رسولﷺ کی خصوصی تقریبات منعقد کرنے کا فیصلہ
  • آئی سی سی نے ورلڈ کپ سے قبل نئی ون ڈے رینکنگ جاری کر دی
  • ورلڈکپ میں شرکت سے قبل کپتان بابراعظم نے بیان جاری کردیا

کھیت کھلیان اور کسان

May 02, 2023 6:20 AM, May 02, 2023
  • مطلوب وڑائچ
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
کھیت کھلیان اور کسان

گلوبل ویلج    
مطلوب احمد وڑائچ
matloobwarraich@yahoo.com

کسان کی روزی بھی ہوائی روزی بن کر رہ گئی ہے۔ اپنی محنت اور کاوش سے کسان بمپرفصلیں پیداکرتا ہے۔ ایک کسان کی کھیتی باڑی سے دس دس خاندان پلتے ہیں۔ گا?ں کے ہنرمندوں ،ترکھان،لوہار، موچی اور مولوی تک کی نظریں فصلوں کی پکائی پر ہوتی ہیں۔ ٹیکس اکٹھا کرنے والے اور پٹواری کا چولہا اپنی تنخواہوں سے زیادہ ’’چھوٹ‘‘ کے پیسوں پر چلتا ہے۔ کسان کی روزی ہوائی روزی یوں بن گئی، قدرتی آفات کبھی سیلاب کی صورت میں، کبھی بارش ،اندھیری، ڑالہ باری اور طوفان کی صورت فصلوں کو تباہ کر دیتی ہے۔ میرے دوست ساتھ والے علاقے میں زمینداری کرتے ہیں۔ اس نے 50ایکڑ ٹھیکے پر زمین لی۔ جس پر گندم بیجی۔ پہلے بارش ہوئی اس سے فصل کو نقصان پہنچا، پھر چند روز بعد کٹائی سے صرف تین روز قبل قیامت خیز ڑالہ باری ہوئی جس نے فصل کو تہس نہس کر دیا۔ 6ہزار روپیہ فی کٹائی پھر گہائی۔ 5ایکڑ سے 70من گندم نکلی۔ ریٹ4ہزار بھی ہو تو 2لاکھ 80ہزار بنتے ہیں۔ ویسے ریٹ38سو روپے ہے۔ اس کے صرف تین لاکھ روپے بنتے ہیں۔ تھریشر یا پارویسٹر کا کرایہ الگ سے ہے۔ زمیندار نے مالیہ دینا ہے۔ فصل کو کھاد بھی لگائی، پانی بھی لگایا۔ اسے کتنا نقصان ہوا۔ یہ صرف اس کسان کا نقصان ہے ’’ہنر مندوں‘‘ کو دانے پھر بھی دینے ہیں۔ ایسے خسارے کو دیکھا تو باقی کسانوں نے گندم کو آگ لگا دی۔
جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہیں روزی
اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلا دو
کسان کے مقابلے میں سرمایہ دار کتنا خوشحال ہے۔ہمارے وطن میں سرمایہ دار ، کارخانے دار اور فیکٹری مالکان کو اس قدر تحفظ اور سہولیات میسر ہیں کہ پاکستان کی منڈی سرمایہ داروں کی جنت کہلاتی ہے۔ کھاد ، زرعی ادویات اور فرٹیلائزر ایکویپمنٹ بنانے والے اداروں کو کھاد بیج اور دیگر بنانے والی کمپنیوں کو درآمد کئیے جانے والے سامان پر سبسڈی ملتی ہے اور کاروبار کی وسعت کے لئے بنکوں سے قرضہ کی سہولیات بھی بہت زیادہ ہیں اور خدا نہ کرے اگر کسی بزنس مین کا بزنس یا پراجیکٹ فیل ہو جائے تو بنک کو اپنا سرمایہ ریکور کرنے کے لئیے کچھ نہیں ملتا ، کیوں کہ متعلقہ سرمایہ دار اپنا سرمائے کا ایک بڑا حصہ پہلے ہی ملک سے باہر منتقل کر چکا ہوتا ہے۔قرض ہڑپ کرنے میں قرض دار کا پورا پورا ساتھ دیتے ہیں۔پیشہ ور سرمایہ کاروں کو بینک سے قرض کی اپلیکیشن کے ساتھ ہی بینک والے کاروبار کی تباہی کا فارم بھی تھما دیتے ہیں جس پر قرضہ معاف کیا جانا ہوتا ہے۔ اس طرح پاکستان کے بنکوں اور معیشت پر خاصے منفی اثرات پڑتے ہیں اور پھر رفتہ رفتہ معیشت ڈوب جاتی ہے ، جبکہ جب کسان زرعی قرضہ کے لئیے اپلائی کرتا ہے تو اسے زر ضمانت کے لئیے اپنی زمین کو ضمانتا گروی رکھنا پڑتی ہیں اور زمین تو کسی اوپن مارکیٹ یا ہنڈی کے ذریعے باہر شفٹ نہیں ہو سکتی اور کسی ایسی ناگہانی صورتحال کی صورت میں بنک قرض خواہ کی زمین پلیج کر لیتے ہیں اور بنک کا سرمایہ مکمل ڈوبنے سے بچ جاتا ہے۔ 
مطلب یہ ہوا کہ کسان کو دیا ہوا قرضہ نہ صرف محفوظ ہوتا ہے بلکہ قابل واپسی کے بھی چانسز زیادہ ہیں۔دوسری طرف سرمایہ دار کو تو ملکی قرضے کا پیسہ لیکر فیکٹری چلانے ، مال تیار کرنے یا اسے سٹوریج کرنے اور پھر اسے اندرون ملک یا بیرون ممالک بیچنے کی مکمل آزادی ہے جبکہ کسانوں کو ٹیوب ویل کے لئیے نہ بجلی نہ کھاد ،نہ زرعی ادویات پر کسی قسم کی سبسڈی ملتی ہے، نہ فصل کے تیار ہونے تک آسمانی آفات اور زمینی حقائق کے مطابق فصل کو پانی ملنے یا آگ لگنے جیسی دوسری صورت حال پر کوئی انشورنس کلیم نہیں ہوتا اور نہ ہی آسانی سے کوئی بیمہ پالیسی ملتی ہے اور جب فصل تیار ہو جائے تو پھر بار دانے یعنی سرکاری بوریوں کے لئیے جو کھجل خرابی بھگتنے کو ملتی ہے اس کی تلافی اور مداوا اور الفاظ میں بھی ممکن نہیں پھر کسان کے لئیے حکم ہے کہ وہ گندم چاول کی ایک مختص مقدار ہی یعنی پچیس من فی خاندان رکھنے کی اجازت ہے وائیلیشن پر چھاپے پڑتے اور قرقی کا خطرہ ہوتا ہے ، جبکہ اس کے مقابلے میں سرمایہ دار کو مال تیار کر کے بیرون ممالک برآمدات کے لئیے نہ صرف سہولیات مہیا کی جاتی ہیں بلکہ برآمدات پر حکومت کی جانب سے ایک دفعہ پھر ری بیٹ کے نام پر اچھی خاصی رقوم واپس مل جاتی ہیں۔
 یہی وجہ ہے سرمایہ دار جاگیر داروں کے بچے ہاروڈ اور آکسفورڈ جیسی یونیورسٹیوں میں پڑھتے اور عیاشیاں کرتے ہیں جبکہ چھوٹے زمین داروں اور کسانوں کے بچے اپنی زمین پر اْگی فصل کے لئیے ،پانی کے حصول کے لئیے محکمہ انہار کے پرچے اور شریکوں سے فصل کے لئیے لڑائیوں میں الجھ کر قتل و غارت اور مقدمات میں پھنسے ہوتے ہیں۔ ان مقدمات میں الجھ کر پوری زندگی کچہریوں اور عدالتوں کے دھکے کھاتے پھرتے ہیں جس کی وجہ سے کسان اور غربت کا چولی دامن کا ساتھ صدیوں سے چل رہا ہے، اور پھر ہماری ثقافت کہ ’’ کبھی پانی پینے پلانے پہ جھگڑا کبھی گھوڑا آگے بڑھانے پہ جھگڑا ‘‘ اور رہی سہی کسر کسان کی ٹریڈرز اور آڑھتی نکال دیتے ہیں یعنی فصل اگاتا ، قرضے لیتا ، جھگڑے ، پانی ، بجلی سے جو کسان تھوڑا بہت بچ جاتا ہے اسے آڑھتی کا ترازو زندہ درگور کر دیتا ہے اور اکثر اوقات تو کسان نے اپنے اخراجات اور واجبات ادا کرنے کے لئیے آڑھتی سے اگلے کئی کئی فصلوں کے سیزنوں کی رقم ایڈوانس میں وصول کر لی ہوتیں ہیں۔ یوں سیٹھ اور ساہوکار ہر قدم پہ غریب کسان کا استحصال کرتا نظر آتا ہے۔
قارئین!میں خود ایک کسان کا بیٹا ہوں اور یہ ساری تصویر جو میں نے اوپر بیان کی ہے، یہ سب کچھ زندگی بھر میری آنکھوں کے سامنے ہوتا رہا ہے۔میرا پاکستان کے پالیسی ساز اداروں کو مشورہ ہے کہ ملک کی ایگریکلچر کے گروتھ کے لیے واضح منصوبہ بندی اور پالیسیاں بنائی جائیں۔کم ازکم جس کھیت میں کسان ضابطے کے مطابق کاشت کرے اس کھیت کو بیمہ پالیسی دینا حکومت کا فرض ہے۔قارئین! روس اور یوکرین کی جنگ نے دنیا بھر پر یہ واضح کر دیا ہے کہ انسان کا مستقبل مشینوں یا ڈیجیٹل ترقی پر منحصر نہیں بلکہ کھیت اور کھلیان سے جڑا ہے۔

قومی ٹیم بھارت پہنچ گئی، ویڈیوز سامنے آگئیں

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
مطلوب وڑائچ

مطلوب وڑائچ

مشہور ٖخبریں
  • نواز شریف کا "بھولپن"

    Sep 26, 2023
  • سیاسی جماعتوں کی بیانیہ سازی

    Sep 27, 2023
  • خان کے بغیر۔

    Sep 26, 2023
  • دنیا کے امیر ترین شخص کونسا اسمارٹ فون خریدنا چاہتے ہیں؟

    Sep 26, 2023 | 17:02
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • قومی ٹیم بھارت پہنچ گئی، ویڈیوز سامنے آگئیں

    Sep 27, 2023 | 23:55
  • مائیکل جیکسن کی ٹوپی 2کروڑ روپے سے زائد میں نیلام

    Sep 27, 2023 | 23:44
  • پنجاب بھر میں یوم ولادت رسولﷺ کی خصوصی تقریبات منعقد کرنے ...

    Sep 27, 2023 | 23:33
  • آئی سی سی نے ورلڈ کپ سے قبل نئی ون ڈے رینکنگ جاری کر دی

    Sep 27, 2023 | 21:25
  • ورلڈکپ میں شرکت سے قبل کپتان بابراعظم نے بیان جاری کردیا

    Sep 27, 2023 | 21:21
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • سیاسی جماعتوں کی بیانیہ سازی

    Sep 27, 2023
  • مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام

    Sep 27, 2023
  • آرمی چیف کا پیغام، نئی سیاسی جماعت اور میاں نواز ...

    Sep 27, 2023
  • سلسلے رحونیت کے....

    Sep 27, 2023
  • نواز شریف کا "بھولپن"

    Sep 26, 2023
  • 1

    آرمی چیف سے مسیحی برادری کے وفد کی ملاقات

  • 2

    نگران وزیراعظم کی بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سرمایہ کاری کی دعوت

  • 3

    چیف جسٹس کا مقدمات میں التواءنہ دینے کا عزم

  • 4

    نگران وزیراعظم اپنی غیرجانبداری ہرگز متاثر نہ ہونے دیں

  • 5

    جعلی ادویات: انسانی زندگیوں سے کھیلنے والوں کو سرعام لٹکایا جائے

  • 1

    بدھ‘ 10 ربیع الاول 1445ھ ‘ 27 ستمبر 2023ئ

  • 2

    منگل‘ 9 ربیع الاول 1445ھ ‘ 26 ستمبر 2023ئ

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • قہرِ خدا وندی کی کھلی دعوت

    Sep 27, 2023
  • میاں نواز شریف کی واپسی، امکانات، خدشات

    Sep 27, 2023
  • آشوب چشم وائرل انفیکشن۔ مرض قابل علاج

    Sep 27, 2023
  • آئین کیا ہے؟

    Sep 27, 2023
  • عوامی سیاست

    Sep 27, 2023
  • عمران خان کی جیل یاترا اور الیکشن کی شفافئیت پر ...

    Sep 28, 2023
  • صرف معیشت کی درستگی کا بیانیہ سے عوام کو دلچسپی ...

    Sep 28, 2023
  • نریندر مودی کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا ؟

    Sep 26, 2023
  • جنرل عاصم کا دورہ ترکی

    Sep 26, 2023
  • ناہل اور نا اہل 

    Sep 26, 2023
  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    حضور نبی کریم ﷺکا اسوئہ حسنہ (۱)

  • 2

    حضور نبی کریم ﷺ حضرت حلیمہ کے ہاں

  • 1

    فرمان قائد

  • 2

    یقین کامل

  • 3

    ایک قوم

  • 4

    فرمان قائد

  • 1

    اور تم خوار ہوئے تارک قرآن ہو کر

  • 2

    فکرِ انساں

  • 3

    ضربِ کلیم

  • 4

    قوم

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2023 | Nawaiwaqt Group